مال کے ذریعہ سرکش بنانے والا فرشتہ
حضرت علی بن عثام (عظیم محدثؒ) فرماتے ہیں: جب حق تعالیٰ کسی بندے سے بغض رکھتے ہیں تو اس پر ایک فرشتہ مقرر کر دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اس کو مال کے ذریعہ سرکش بنا دے تو جب وہ اسے (مال کی فراہمی میں تعاون کر کے) آسودہ حال بنا دیتا ہے تو وہ (انسان خدا کے سامنے) عاجزی اور دعا کرنا بھول جاتا ہے۔
(فائدہ ) یہ رب تعالیٰ کا کسی سے بغض رکھنا انسان کے کسی بہت بڑے گناہ اور معصیت کی وجہ سے ہوتا ہے، ورنہ رب تعالیٰ کی صفت رحمت صفت غضب پر غالب ہے، لہٰذا انسان کو ہر وقت خدا کی نافرمانی سے بچنا ضروری ہے کہ کوئی معلوم نہیں، جس گناہ کو انسان معمولی سمجھ کر کر گزرتا ہے وہ رب تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑے درجہ ایک گناہ ہو، جس کی وجہ سے وہ خدا تعالیٰ کے غضب کا مستحق بن جائے۔ (بیہقی)
بندے پر مصیبت ڈالنے والے فرشتے
(حدیث) حضرت ابو امامہ باہلیؓ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں: میرے (فلاں) بندے کے پاس جائو اور اس پر یہ سخت مصیبت پلٹ دو تو وہ اس کے پاس آتے ہیں اور اس پر اچھی طرح سے مصیبت ڈال دیتے ہیں تو وہ خدا کی تعریف بیان کرتا ہے تو یہ لوٹ جاتے ہیں اور عرض کرتے ہیں ہم نے اس پر اچھی طرح سے مصیبت ڈال دی تھی جس طرح کہ آپ نے ہمیں حکم دیا تھا۔ تو باری تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: واپس لوٹ جائو (اور اس سے مصیبت ہٹا دو، کیونکہ) میں پسند کرتا تھا کہ اس کی آواز سنوں (کہ وہ حالت مصیبت میں مجھے کس طرح سے یاد کرتا اور میری تعریف کرتا ہے؟ حالانکہ حق تعالیٰ یہ سب کچھ جانتے ہیں کہ وہ میری تعریف ہی بجائے لائے گا، لیکن اس حالت میں اس کی زبان سے کلمہ شکر کہلانا اور اس کا سننا مقصود ہوتا ہے)۔ (طبرانی، بیہقی، شرح السنۃ، جمع الجوامع، احیاء العلوم) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭