خوداحتسابی ایک جوہر ہے، جو انسان کو گمراہی و خودپسندی سے محفوظ اورصراطِ مستقیم پر گامزن رکھتاہے۔ ذیل میں کچھ عمومی قلبی امراض کی نشان دہی کی جارہی ہے۔ یہ ایک آئینہ ہے، اس میں خود کو تلاش کیجئے اور آج ہی سے امرض سے شفایاب ہونے کا عزم مصمم کیجئے:
1… اس خیال میں ہمیشہ مگن رہنا کہ جوانی اور تندرستی ہمیشہ رہے گی۔
2…مصیبتوں میں بے خبر بن کر چیخ و پکار کرنا۔
3…اپنی عقل کو سب سے بڑھ کر سمجھنا۔
4… دشمن کو حقیر سمجھنا۔
5… بیماری کو معمولی سمجھ کر اس کا علاج ابتدا ہی میں نہ کرنا۔
6… اپنی رائے پر عمل کرنا اور دوسروں کے (صائب) مشوروں کو ٹھکرانا۔
7… کسی بدمعاملہ شخص کو بارباز آزمانے کے باوجود اس کی چاپلوسی میں آنا۔
8… بیکار بیٹھے رہنا اور روزی کی تلاش نہ کرنا۔
9… اپنا راز کسی کو بتا کر اسے یہ تاکید کرنا کہ اسے پوشیدہ رکھے۔
10… آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا۔
11… آج کا کام کل پر ٹالنا۔
12… دوسروں کی تکلیفوں میں شریک نہ ہونا اور ان سے امداد کی امید رکھنا۔
13… ایک دو ملاقاتوں کے نتیجے میں کسی کے بارے میں اچھی یا بری رائے قائم کرلینا۔
14… والدین کی خدمت نہ کرنا اور یہ امید رکھنا کہ اس کی اولاد اس کی خدمت کرے گی۔
15… لوگوں سے بُرا سلوک کرنا اور ان سے نیک سلوک کی توقع رکھنا۔
16… گمراہوں کی ہم نشینی اختیار کرنا۔
17… علم دین اور دین داری کو باعث تکریم نہ جاننا۔
18… اچھے عمل کی تلقین کرنے والے کی باتوں پر دھیان نہ دینا۔
19… خود کو دوسروں سے افضل سمجھنا۔
20… جھوٹ کو تجارتی ترقی کا ذریعہ سمجھ کر اختیار کرنا۔
21… مستحق سائلوں کو دھتکارنا۔
22… بلاضرورت بات چیت کرنا۔
23… پڑوسیوں سے بدسلوکی کرنا۔
24… مال داروں سے توقعات وابستہ کرنا۔
25… کسی کے معاملات میں دخل دینا۔
26… بلاسوچے سمجھے کلام کرنا۔
27… تین دن سے زیادہ کسی کا مہمان بننا۔
28… نااہلوں کو کام سونپنا۔
29… کہیں سے سن کر کسی کے بارے میں بلاتحقیق کوئی رائے قائم کرنا یا فیصلہ کرنا۔
30… حرام وحلال کا خیال کیے بغیر مال جوڑنے میں لگنا اور حرام غذا کھلانے کے باوجود اولاد کی فرماں برداری کی توقع رکھنا۔
(نجم الاسلام، صفحہ51-50)
٭٭٭٭٭