سیالکوٹ ورکنگ باورنڈری پر پاک فوج ہائی الرٹ

نجم الحسن عارف
بھارت کی طرف سے مذموم جنگی عزائم سامنے آنے کے بعد پاک فوج کو سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر مکمل ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سیالکوٹ چھائونی کے علاقے میں بلیک آئوٹ بھی کیا گیا۔ تاہم سیالکوٹ شہر کے دیگر علاقوں میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا اور شہری معمول کے مطابق اپنے امور انجام دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرحدوں پر ہر طرح کا اسلحہ اور گولہ بارود منتقل کر دیا گیا ہے اور پاک فوج کے جوان جنگ کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ میں بجوات سیکٹر کے 10 سے زائد دیہات کی آبادی کو منتقل کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ تاہم دیہاتیوں نے ہر طرح کی صورت حال میں بارڈر کے قریب اپنے گھروں میں مقیم رہنے اور جنگ کی صورت میں پاک فوج کے شانہ بشانہ بھارت کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ’’امت‘‘ کو مقامی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آرمی پبلک اسکول سیالکوٹ کی انتظامیہ نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر 8 مارچ تک اسکول کو بند کر دیا ہے۔ جبکہ طلبا و طالبات کے امتحانی شیڈول میں بھی جزوی تبدیلی کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے بقول سیالکوٹ چھائونی کے علاقے میں واقع سویلین تعلیمی ادارے بھی پیر کے روز تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسی طرح کنگرہ روڈ اور چپراڑ روڈ پر واقع پٹرول پمپس کو بھی محتاط کر دیا گیا ہے۔ تاکہ دشمن کی کارروائی کی صورت میں نقصان سے بچا جا سکے۔ دوسری جانب ورکنگ بائونڈری کے ساتھ جڑے ساتوں سیکٹر میں عمومی زندگی معمول کے مطابق ہے۔ البتہ بجوات سیکٹر اور نارووال کے علاقے میں چاروا سیکٹر میں سیکورٹی اداروں کی زیادہ سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔ واضح رہے کہ چاروا سیکٹر میں ہی کرتار پور بارڈر آتا ہے۔ جسے پاکستان نے سکھ برادری کے مذہبی مقامات کی یاترا کیلئے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ خدشہ ہے کہ بھارت اس سیکٹر میں صورتحال کو زیادہ کشیدہ بنانے کی کوشش کر سکتا ہے۔
سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری کے ساتھ جڑے سات سیکٹرز میں مرالہ سے شروع ہونے والا بجوات سیکٹر سب سے اہم ہے۔ اس سیکٹر میں مجموعی طور پر 80 کے قریب دیہات واقع ہیں۔ بجوات کے بعد دوسرے نمبر پر بڑا چاروا سیکٹر اور تیسرا بڑا سیکٹر چپراڑ ہے۔ ذرائع کے مطابق بجوات سیکٹر کے تقریباً 20 دیہات ورکنگ بائونڈری کے بہت قریب ہیں۔ ان میں لونی، ہیری، صدر پورہ اور پھوکلیان وغیرہ نمایاں ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے ان دیہات کو خالی کرانے کے اشارے سامنے آئے تھے۔ تاہم جمعرات کے روز اس سلسلے میں کوئی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ ’’امت‘‘ کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چار روز قبل جب بھارتی فوج نے ظفر وال سیکٹر میں ’’اسکیلیشن‘‘ کے بعد مذموم کارروائی کی کوشش کی تو پاک فضائیہ کے طیاروں نے فضا میں اڑ کر ایئر بلاسٹ کیا تھا، جس کے بعد بھارتی فوج کو اس علاقے میں کارروائی کی ہمت نہیں ہو سکی۔ اسی طرح گزشتہ چار پانچ دنوں میں ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی طرف سے کی گئی فائرنگ کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔ تاہم اس دو طرفہ فائرنگ کا سیالکوٹ اور دوسرے متعلقہ علاقوں کی عمومی زندگی پر کوئی اثر نہیں ہوا اور روزمرہ کے عوامی معمولات جاری ہیں۔ ’’امت‘‘ کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عین ورکنگ بائونڈری کے ساتھ آباد پاکستانی دیہات کے عوام نے ماضی میں جب کبھی ایسی ہنگامی صورت حال پیدا ہوئی تو اپنے گھروں کو چھوڑنے کے بجائے علاقے میں رہ کر پاک فوج کے شانہ بشانہ رہنے کا اہتمام کیا تھا۔ اب بھی ان دیہات کے لوگوں کی غالب اکثریت دیہات چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ چونڈہ کے شہری بھی65 ء میں ٹینکوں کی تاریخی جنگ کے حوالے سے غیر معمولی شہرت کے حامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات ورکنگ بائونڈری پر ہر قسم کا سامان ضرب و حرب لاکر پوزیشن کر دیا گیا۔ جبکہ بدھ کی صبح پاک فضائیہ کی طرف سے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے گرائے جانے کے بعد بھارتی حکومت اور فوجی کمان سخت بوکھلاہٹ میں ہے۔ اس لیے وہ ہر ممکن کوشش کرے گی کہ کسی طرح عالمی سطح پر ہونے والی بھارتی فوج کی سبکی کا ازالہ کرے۔ اسی تناظر میں ورکنگ بائونڈری کے دونوں اطراف انتہائی الرٹ جاری ہے۔
’’امت‘‘ نے اپنے ذرائع سے سیالکوٹ شہر میں عام لوگوں کے حوالے سے معلوم کیا تو بتایا گیا کہ وہاں پوری طرح زندگی معمول کے مطابق ہے اور شہریوں میں کسی بھی قسم کا خوف نہیں ہے۔ خصوصاً جب سے پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بدھ کے روز بھارتی فضائیہ کے دو طیاروں کو مار گرایا ہے۔ سیالکوٹ اور اس سے منسلک تمام سیکٹرز میں بھی پورے ملک کی طرح جوش وخروش پایا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment