ناکام سرجیکل اسٹرائیک پر بھارتی ویسٹرن کمانڈ کاسربراہ برطرف

ایس اے اعظمی
بھارتی قیادت کو پاکستانی سرحد میں ناکام سرجیکل اسٹرائیک، لائن آف کنٹرول پر اپنے دو طیاروں کی تباہی، ایک پائلٹ کی گرفتاری اور بڈگام میں جنگی ہیلی کاپٹر کے گرنے پر عالمی سطح پر شدید سبکی کا سامنا ہے۔ ایک تحقیقاتی بورڈ نے مذکورہ ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انڈین ایئرفورس کی ویسٹرن کمانڈ کے سربراہ ایئر مارشل چندران شیکھرن ہری کمار کو برطرف کرنے کی سفارش کی تھی جس پر انہیں 28 فروری کو خاموشی کے ساتھ فارغ کردیا گیا اور ان کی جگہ رگھو ناتھن نمبائیر کو نیا ویسٹرن ایئر چیف مقرر کیا گیا ہے، جو کارگل جنگ کے ’’ہیرو‘‘ بتائے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ویسٹرن کمانڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، راجستھان، پنجاب، ہریانہ اور دہلی سمیت اتر پردیش کی پوری فضائی حدود شامل ہیں اور سرجیکل اسٹرائیک کے خالق ویسٹرن کمانڈ کے سربراہ ایئر مارشل چندران شیکھرن ہری کمار ہی تھے۔ لیکن پے درپے صدمات کے سبب اعلیٰ قیادت نے ان کو فی الفور برطرف کردیا ہے۔ اور خصوصی طور پر کارگل جنگ کے ’’بھارتی ہیرو‘‘کو نیا ایئر چیف مقرر کیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں مقیم سفارت کاروںکے حوالے سے بھارتی جریدے، نیشنل ہیرالڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ سے شکایت کی ہے کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر مڈ بھیڑ میں بھارتی طیاروں کو گرانے کیلئے F-16 طیاروں اور جدید ترینAIM-120C میزائلوں کا ’’ناجائزاستعمال‘‘ کیا ہے، جس کی پاداش میں امریکی صدر پاکستانی فضائیہ میں موجود F-16 طیاروں کے پورے فلیٹ کو گرائونڈ کرنے کے احکامات دیں۔ بھارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو ایف سولہ طیارے اور جدیدAIM-120C میزائل کائونٹر ٹیرر آپریشن کیلئے دیئے تھے، لیکن پاکستان نے ان کا بھارت کیخلاف ’’غلط استعمال‘‘ کیا ہے۔ بھارتی جریدے، بزنس ٹوڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کو پاکستانی ایف سولہ طیاروں کے بارے میں دیئے جانے والے ڈوزیئر کی تیاری میں ایئر وائس مارشل آر جی کپور نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی F-16 کی کارروائیوں کے ثبوت و شواہد واشنگٹن بھجوائے ہیں۔ بھارتی دفاعی تجزیہ نگار دھاریا مہیش وریا نے واشنگٹن میں مقیم سینئر بھارتی سفارت کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام نے بھارتی سفیروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت کی شکایات کا سنجیدہ جواب دیا جائے گا۔ بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایک جانب اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور وائٹ ہائوس کو پاکستانی ایف سولہ کی بھارت کیخلاف کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا ہے تو دوسری طرف امریکہ میں مقیم بھارتی سفیر اور لابنگ فرمز بھی کانگریس کے اراکین کو اس بات پر رضامند کریں گی کہ پاکستان کو مزید حساس اسلحہ کی فراہمی پر پابندی عائد کی جائے۔ بھارتی جریدے، نیشنل ہیرالڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ دو طیاروں کی تباہی اور پائلٹوں کی ہلاکت مودی حکومت کیلئے بڑا صدمہ تھا اور اس صدمہ میں ایک سنگین اضافہ یہ بھی ہوا کہ نامور خاندان کا بھارتی پائلٹ ابھی نندن پاکستانی شاہین کے ساتھ ڈاگ فائٹنگ میں ناکام رہا اور اس کا مگ 21 طیارہ بیس سیکنڈ میں زمین آن گرا۔ بھارتی حکام نے امریکہ سے شکوہ کیا ہے کہ اس کی جانب سے اپ گریڈڈ ورژن کے F-16 طیاروں میں جو جدید ترین ایئر ٹو سرفیس اور ایئر ٹو ایئر میزائل لگایا گیا تھا، اسی کی مدد سے پاکستانی شاہینوں نے بھارتی طیاروں کو مار گرایا ہے۔ بھارتی ڈیفنس اتاشی برائے واشنگٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھارت کا یہ موقف تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کو جدید میزائل دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کیلئے دیئے گئے تھے۔ لیکن پاکستا ن نے اس کو بھارت کیخلاف استعمال کرکے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بھارتی طیاروں کی تباہی کی تحقیقات کرنے والے بھارتی ’’اواکس سسٹم‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے بھارتی طیارے گرانے کیلئے F-16 طیاروں کا استعمال کیا ہے۔ لیکن پاکستان کا دعویٰ ہے کہ یہ کارنامہ چینی ساختہ جدید ترین JF-17 تھنڈر طیاروں نے انجام دیا ہے۔ لیکن بھارتی ایئر فورس کے حکام نے تحقیقاتی بورڈ کے سامنے اپنی ناقص کارکردگی تسلیم کرنے کے بجائے پاکستانی F-16 طیاروں کو اس شکست کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بھارتی دفاعی نامہ نگار اجے مہتا کا دعویٰ ہے کہ مودی حکومت نے بھارتی فضائیہ کی پٹائی کا ذمہ دار F-16 طیاروں کو ٹھہرایا ہے اور امریکہ سے بھرپور احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے واشنگٹن میں بھارتی سفیرو ں کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ بھرپور کوشش کریں کہ امریکی حکومت پاکستان میں F-16 طیاروں کے پورے فلیٹ کو گرائونڈ کرنے کا حکم دے یا اس کی پرواز پر پابندی عائد کردے۔ انڈین اسٹرٹیجک فائونڈیشن کے ڈیفنس ڈائریکٹر ڈاکٹر آنند بھاگوت کا دعویٰ ہے کہ مودی حکومت نے واشنگٹن کو پاکستان کی جانب سے بھارت کیخلاف F-16 طیاروں کے استعمال کے ثبوت و شواہد دیئے ہیں، کیونکہ بھارتی وزیراعظم کے نزدیک یہ معاملہ بھارتی فضائیہ کے وقار کا ہے۔ نیشنل ہیرالڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان کے پاس 76 ایف سولہ طیارے ہیں، جن میں سے 40 طیاروں میں بیانڈ ویژول رینج سسٹم کے تحت امریکی کمپنیوں نے متعدد حساس آلات اور سافٹ ویئرز انسٹال اور اپ گریڈ کئے ہیں، جن کی مدد سے اب F-16 طیارے لائن آف کنٹرو ل پر رہتے ہوئے بھارت کے اندر کئی کلومیٹر تک محو پرواز جہاز یا زمین پر موجود ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ بھارتی دفاعی تجزیہ نگاروں کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی لائن آف کنٹرول پر محو پرواز F-16 طیاروں کی مدد سے ہی بڈگام میں بھارت کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹرکو نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا ہے۔ نیشنل ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے امریکی طیارہ ساز کمپنی لاک ہیڈ مارٹن سے پاکستان کو فراہم کئے جانے والے ایف سولہ طیارو ں کی شرائط و ضوابط کی بابت سوالنامہ بھیجا ہے، لیکن امریکی کمپنی نے اس پر کوئی جواب دینے سے انکار کردیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment