عظمت علی رحمان
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں کراچی میں 7 مارچ سے شروع ہونے والے پی ایس ایل میچوں کے دوران دہشت گردی کے خطرات ظاہر کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس بارے میں تحقیقاتی اداروں کی جانب سے دی گئی آگاہی کے بعد شہری انتظامیہ، پولیس، رینجرز اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے معمول سے دگنے سیکورٹی اقدامات کئے جائیں گے۔ ذرائع کے بقول بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے فنڈنگ حاصل کرنے والی 5 دہشت گرد تنظیموں بی ایل اے، جماعت الاحرار، ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی اور ایم کیو ایم ’لندن‘ کے دہشت گردوں کی ممکنہ کارروائیاں روکنے کیلئے فول پروف سیکورٹی پلان تیار کے جا رہے ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کو سیکورٹی اداروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اسٹیڈیم کے اطراف واقع آٹھ آبادیوں کو حساس قرار دے کر ان کی نگرانی شروع کر دی گئی ہے۔ ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں اور آفیشلز کے ایئر پورٹ سے ہوٹل اور وہاں سے نیشنل اسٹیڈیم آنے جانے کے روٹس پر خصوصی سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ جبکہ شہریوں اور کرکٹ کے شیدائیوں کی حفاظت کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
پولیس، رینجرز، فوج اور دیگر اداروں کے 25 ہزار سے زائد اہلکار پی ایس ایل میچز کے دوران سیکورٹی ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔ ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیموں کے سابقہ زیر اثر علاقوں میں انٹیلی جنس نظام بڑھا دیا گیا ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پی ایس ایل کے پانچ میچز 7، 10، 13 اور 15 مارچ کو ہوں گے۔ جبکہ فائنل 17 مارچ کو ہوگا۔ ٹکٹوں کی قیمت پانچ سو سے 8 ہزار روپے تک رکھی گئی ہے۔ شائقین کی گاڑیوں کے لئے یونیورسٹی روڈ اور ڈالمیا پر پارکنگ لاٹس بنائی جائیں گی۔ اس بڑے ایونٹ کی سیکورٹی کیلئے فوج، رینجرز اور پولیس کی جانب سے مشترکہ طور پر سیکورٹی پلان تیار کئے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی ایئر پورٹ، شہر کے بڑے بڑے ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز، شاہراہ فیصل، کارساز روڈ، یونیورسٹی روڈ، کشمیر روڈ، ڈالمیا روڈ اور اسٹیڈیم روڈ پر خصوصی سیکورٹی اقدامات کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں، آفیشلز اور خصوصی مہمانوں کی آمد و رفت کے لئے 6 بلٹ پروف بسیں کراچی آئیں گی۔ 7 مارچ سے 17 مارچ تک ہونے والے میچزکے لئے پانچ مارچ سے سیکورٹی اقدامات شروع کردیئے جائیںگے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق کراچی پولیس کی جانب سے پہلے ہی سیکورٹی اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیشنل ہائی وے، سپر ہائی وے، لنک روڈ، آر سی ڈی ہائی وے اور شہر کے دیگر داخلی راستوں پر نفری بڑھا دی گئی ہے اور شہر میں داخل ہونے والوں کی چیکنگ کی جارہی ہے۔ ایئر پورٹ، ریلورے اسٹیشن، کوچز اور بسوں کے اڈوں پر بھی سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ جبکہ صدر، نرسری، ڈیفنس، گلشن اقبال اور دیگر علاقوں میں واقع ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کا ریکارڈ روزانہ کی بنیاد پر چیک کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے بقول تحقیقاتی اداروں نے دو ہفتے قبل آگاہ کر دیا تھا کہ افغانستان سے کنٹرول کی جانے والی 4 دہشت گرد تنظیموں بی ایل اے، جماعت الاحرار، تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی کے دہشت گرد سرگرم ہو چکے ہیں۔ جبکہ دیگر دہشت گرد جماعتوں کے علاوہ ایم کیو ایم لندن کے دہشت گرد بھی شہر میں گڑ بڑ کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سیاسی، مذہبی اور لسانی تصادم کرانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ بھارتی دھمکیوں کے بعد دہشت گردی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے کراچی سمیت سندھ بھر میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے کہ دہشت گرد اپنے مقامی سہولت کاروں کے ذریعے منصوبہ بندی کر کے فرقہ وارانہ اور سیاسی ٹارگٹ کلنگ کر سکتے ہیں۔ جبکہ اقلیتوں اور سرکاری اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ ان اطلاعات کے بعد کراچی میں جاری آپریشن تیز کردیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے اسٹیڈیم کے اطراف اور پارکنگ لاٹس کے قریب واقع 8 آبادیوں کو حساس قرار دیا گیا ہے، جن میں عیسیٰ نگری، ڈالمیا، شانتی نگر، مجید کالونی، بلوچ پاڑہ، مسکان پاڑہ، سندھی پاڑہ اور کرنال بستی شامل ہیں۔ سیکورٹی اقدامات کے حوالے سے ایس ایس پی گلشن اقبال طاہر احمد نورانی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عیسیٰ نگری، ڈالمیا اور اطراف کی آبادیوں میں کومبنگ آپریشن کر چکے ہیں۔ اس دوران منشیات فروش، جرائم پیشہ افراد اور ڈکیٹ پکڑے گئے ہیں۔ اب بھی ان حساس علاقوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کے ڈی اے کالونی، مشرق سینٹر اور دیگر رہائشی عمارتوں کی سرچنگ بھی کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب پولیس اور رینجرز نے 5 مشکوک تنظیموں کے زیر اثر علاقوں میں انٹیلی جنس نظام کو بڑھا دیا ہے۔ ایم کیو ایم لندن کے زیر اثر علاقوں فیڈرل بی ایریا، گلستان جوہر، لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، پی آئی بی کالونی۔ جبکہ بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی) کے زیر اثر علاقوں عیسی نگری، بلوچ پاڑہ، ملیر گوٹھ، شانتی نگر، بلوچ پاڑہ، الیاس گوٹھ، لیاری کا بلوچ پاڑہ، مجید کالونی کے بلوچ پاڑے۔ جبکہ جماعت الاحرار کے زیر اثر علاقوں سہراب گوٹھ، پختون آباد، انڈس پلازہ، سلطان آباد، اتحاد ٹاؤن، قائدآباد، گلشن بونیر۔ اسی طرح تحریک طالبان کے سوات گروپس کے زیر اثر علاقوں قائد آباد، لانڈھی، پٹیل پاڑہ، سہراب گوٹھ، پشتون آباد، سلطان آباد، منگھوپیر کالونی، فقیر کالونی۔ اور کالعدم لشکر جھنگوی کے زیر اثر علاقوں نارتھ کراچی، ابوالحسن اصفہانی روڈ، ناگن چورنگی کے قریبی علاقے، لانڈھی مجید کالونی، ناتھا خان گوٹھ، بلدیہ رشید آباد، اتحاد ٹاؤن، کورنگی بلال کالونی، کیماڑی سکندر آباد، شریں جناح کالونی کے علاقے میں نگرانی کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل مشکوک افراد کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ نئی فہرستیں بنا کر مطلوب دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کیلئے آنے والے شہریوں کو اصل شناختی کارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واک تھرو گیٹوں پر میٹل ڈٹیکٹرز کے ذریعے چیکنگ کے علاوہ شائقین کی جامہ تلاشی بھی لی جائے گی۔ نادرا سے منسلک مشینوں میں شائقین کے شناختی کارڈ ڈال کر ڈیٹا چیک کیا جائے گا۔ لوگوں کو اسٹیڈیم میں موبائل فون اور کھانے پینے کی اشیا لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ شہری پارکنگ ایریاز تک اپنی گاڑیوں میں آئیں گے۔ وہاں سے چیکنگ کے بعد شٹل سروس کے ذریعے انہیں اسٹیڈیم کے باہر تک لایا جائے گا۔ فضائی نگرانی کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔ جبکہ اونچی عمارتوں پر اسنائپرز تعینات ہوں گے۔ سینکڑوں خفیہ کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جاتی رہے گی۔ ذرائع کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی صورتحال پر سیکورٹی پلان میں رد و بدل کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے میچز کے دوران سیکورٹی اقدامات کیلئے فول پروف پلان ترتیب دیئے جارہے ہیں۔ کیونکہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹوں اور دہشت گردوں کی جانب سے کارروائیوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بزدل بھارت پی ایس ایل کے ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کیلئے کوئی بڑی کارروائی کروا سکتا ہے۔ تاہم دشمن کی ان کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے تمام تر وسائل استعمال کئے جائیں گے۔
٭٭٭٭٭