تابعین کے ایمان افروز واقعات

سیدنا سعید بن مسیبؒ کا وطن مدینہ طیبہ کی مقدس زمین ہے، آپ ایک جلیل الشان (اونچی شان والے) تابعی ہیں۔ خلافت فاروقیہ کا دوسرا سال آپ کی ولادت کا سن ہے۔
یعنی آفتاب نبوت کے غروب کو ابھی صرف پانچ سال ہوئے ہیں، مگر عالم ان نورانی ستاروں سے بقعہ نور بنا ہوا ہے، جنہوں نے اس آفتاب سے نور حاصل کیا ہے۔ دنیا کے ہر خطہ اور ہر گوشہ میں صحابہ کرامؓ نجوم ہدایت بنے ہوئے ہیں۔
حضرت سعید بن مسیّبؒ کو بچپن سے علم حاصل کرنے کا شوق تھا، آپ نے بچپن میں ازواج مطہراتؓ سے بھی علم حاصل کیا اور ان کے اساتذہ میں حضرت زید بن ثابتؓ، حضرت ابن عباسؓ اور حضرت ابن عمرؓ جیسے اکابر صحابہ کرامؓ تھے۔
انہوں نے حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت علی بن ابی طالبؓ اور حضرت صہیب رومیؓ جیسے جلیل القدر صحابہ سے بھی احادیث سنیں۔ ان کے اخلاق اپنائے اور ان کے اوصاف و عادات سے آراستہ ہوئے۔ وہ اس جملہ کو بار بار دہرایا کرتے تھے، گویا یہ کلمات ان کا تکیہ کلام بن گئے تھے:
(ترجمہ) ’’بندوں نے خدا تعالیٰ کی اطاعت سے اپنے آپ کو معزز بنایا اور اس کی نافرمانی سے ذلیل و خوار ہوئے۔‘‘
آپ نے بعض باتیں خود حضرت فاروق اعظمؓ سے خطبہ کے دوران سنیں اور حضرت عثمان غنیؓ، حضرت زید بن ثابتؓ، حضرت عائشہؓ، حضرت سعدؓ اور حضرت ابوہریرہؓ جیسے جلیل القدر صحابہؓ تو آپ کے باقاعدہ استاد حدیث ہیں۔ آپ کا نکاح بھی حضرت ابوہریرہؓ نے اپنی صاحب زادی سے کردیا تھا۔
حضرت امام مالک بن انسؒ فرماتے ہیں: میں نے اپنے اساتذہ سے سنا ہے کہ حضرت سعید بن مسیّبؒ فرمایا کرتے تھے: میں ایک حدیث کی طلب میں بہت دنوں تک شب و روز پھرا کرتا تھا۔
اساتذہ ایسے کاملین کہ انبیائؑ کے بعد آسمان و زمین ان کی نظیر پیدا کرنے سے عاجز اور پھر شاگرد رشید کی طلب علم میں یہ جفاکشی۔
اسباب علم و عمل کے اس قدرتی اجتماع کا جو نتیجہ ہونا تھا، وہی ہوا۔ صحابہ کرامؓ کے فیض صحبت سے وہ رنگ چڑھا کہ جس کی آب و تاب آج تک صحائف عالم میں جلوہ گر ہے۔
دل میں سما گئی ہیں قیامت کی شوخیاںدو چار دن رہے تھے کسی کی نگاہ میں اس امام ہمام کی کوئی تعریف لکھنا چوں کہ میں (مفتی محمد شفیع صاحبؒ) اپنی حیثیت سے بہت بالا تر دیکھتا ہوں، اس لیے آپ کی عظمت شان کے متعلق چند کلمات حافظ شمس الدین ذہبیؒ کی زبانی سنانا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہیں: (ترجمہ) آپ وسیع العلم، کثیر الحرمت اور مضبوط دیانت والے تھے اور کلمہ حق کو صاف کہنے والے اور فقہ کا ملکہ طبعی رکھنے والے تھے۔ (تذ کرۃ الحفاظ)
ائمہ سلف کی آراء آپ کے متعلق
حضرت قتادہؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیّبؒ سے زیادہ عالم دنیا میں نہیں دیکھا اور یہی مضمون زہریؒ اور مکحولؒ اور دوسرے ائمہ حدیثؒ سے بھی منقول ہے۔
حضرت علی بن مدینیؒ فرماتے ہیں: تمام تابعین میں کوئی شخص میری نظر میں سعید بن مسیّبؒ سے زیادہ وسیع العلم نہیں ( بہت زیادہ علم والا)۔ یہ بات عام طور پر مشہور تھی کہ حضرت عمرؓ اور حضرت عثمان غنیؓ کے فتاویٰ کا آپ سے زیادہ کوئی عالم نہیں۔
حضرت حسنؓ کو جب کسی مسئلہ میں شبہ ہوتا تھا، تو حضرت سعید بن مسیّبؒ سے دریافت فرماتے تھے۔
حضرت ابن عمرؓ فرمایا کرتے تھے:
نبی کریمؐ اگر سعید بن مسیّبؒ کو دیکھتے تو( ان کے اخلاق و اعمال کہ وجہ سے) آپؐ خوش ہوتے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment