متکبرانہ طور پر کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام ہے۔ (بخاری)
دل میں کبر نہ بھی ہو تب ٹخنے ڈھانکنا حرام ہے۔ (بخاری)
یہ متکبرین کا شعار ہے اور اہل تکبر کی عادت اپنانا حرام ہے، پس اس وجہ سے بھی ٹخنے ڈھانکنا حرام ہے۔ (طحاوی صفحہ ۱۸۸)
اس میں عورتوں سے مشابہت ہے، جو کہ مردوں پر حرام ہے، کیونکہ ٹخنے ڈھانکنے کا حکم عورتوں کو ہے، نہ کہ مردوں کو اور عورتوں سے مشابہت پر حدیث میں لعنت آئی ہے۔ (بخاری)
اس میں خدا کی رحمت سے دوری ہے، خدا ایسے آدمی کی طرف نظر رحمت نہ فرمائیں گے۔ (بخاری)
حضور اقدسؐ نے حضرت لوط علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم پر عذاب الٰہی کی وجہ ٹخنے ڈھانکنے کا گناہ بھی قرار دیا ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی چادر ٹخنے سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا۔ رسول اکرمؐ نے اسے فرمایا کہ جا وضو کرکے آ۔ وہ وضو کرکے آیا، آپؐ نے پھر فرمایا: جا وضو کرکے آ۔ ایک شخص نے عرض کیا: حضور! آپ اس کو صرف یہی حکم کرتے ہیں کہ وضو کرکے آ… لیکن پھر خاموشی اختیار فرماتے ہیں (اسے سمجھا دیں) تو آپؐ نے فرمایا کہ وہ شخص ٹخنے سے نیچے چادر لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، جبکہ خدا تعالیٰ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں کرتا۔ (ابوداؤد) حدیث قدسی ہے۔ حضرت ابوذرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول خداؐ نے فرمایا کہ قیامت کے روز خدا تعالیٰ تین شخصوں سے نہ تو بات کرے گا، نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا اور نہ ان کے گناہ معاف کرے گا، بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ حصرت ابوذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: حضور! وہ کون لوگ ہیں؟ (آپؐ نے فرمایا) برباد ہوگئے۔ خسارے میں پڑگئے اور یہی الفاظ آپؐ نے تین بار دہرائے۔ میں نے پھر عرض کی کہ وہ کون لوگ ہیں تو آپؐ نے فرمایا ایک چادر لٹکانے والا (ٹخنے سے نیچے) دوسرا احسان جتانے والا اور تیسرا جھوٹی قسم کھاکر مال ومتاع بیچنے والا۔
(ابو داؤد)
٭٭٭٭٭