معارف القرآن

شان نزول
بنو نضیرکے یہودی منافقین کی باتوں میں آگئے اور نبی کریمؐ سے کہلا بھیجا کہ ہم کہیں نہیں جائیں گے، آپ سے جو کچھ ہو سکے کرلیجئے۔ آپؐ صحابہ کرامؓ کے ساتھ اس قبیلے پر حملہ آور ہوئے اور یہ لوگ قلعہ بند ہوگئے اور منافقین منہ چھپا کر بیٹھ گئے، یعنی اپنے وعدے کے مطابق ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ آپؐ نے ان کا محاصرہ کرلیا اور ان کے درخت جلوا دیئے، کچھ کٹوا دیئے۔ آخر تنگ آکر انہوں نے جلا وطن ہونا منظور کرلیا۔ آپؐ نے اس حال میں بھی ان کے ساتھ یہ رعایت کی کہ حکم دے دیا کہ جتنا سامان تم ساتھ لے جا سکتے ہو، لے جائو۔ بجز ہتھیارکے کہ وہ ضبط کرلئے جائیں گے۔ یہ لوگ مدینہ سے نکل کر کچھ شام میں چلے گئے، کچھ خیبر میں جاکر بس گئے، جہاں پہلے سے یہود آباد تھے۔ حرص دنیا کی وجہ سے اپنے گھروں کی کڑیاں، تختے، کواڑ تک اکھاڑ کر لے گئے۔ اور یہ قصہ غزوئہ احد کے بعد ربیع الاول سن چار ہجری میں پیش آیا۔ پھر حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے زمانہ خلافت میں ان کو دوسرے یہود کے ساتھ خیبر سے ملک شام کی طرف نکال دیا۔ یہ دونوں جلاوطنی حشر اول اور حشر ثانی کہلاتی ہیں۔ کذا فی زاد المعاد۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment