مودی نے پاکستان دشمنی کو انتخابی منشور بنالیا

سدھار تھ شری واستو
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان دشمنی کو اپنا انتخابی منشور بناکر الیکشن کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ الیکشن سے پہلے ہی چلائی جانے والی انتخابی مہم کے دوران بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی وزیراعظم جہاں پاکستان پر زبانی گولہ باری کررہے ہیں، وہیں انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کانگریس کے سربراہ راہو ل گاندھی، بی ایس پی کی مایا وتی، سماج وادی پارٹی کے رہنما ایکھ لیش یادیو، دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی سربراہ اروند کجریوال، بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی لیڈر ممتا بنر جی اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کو ’’پاکستان کا ایجنٹ‘‘ قرار دیدیا ہے اور کہا ہے کہ یہ لوگ پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔ بہار میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریلی میں نریندر مودی نے پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارتی اپوزیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ہندو ووٹوں کے حصول کیلئے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ وہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو چن چن ماریں گے، کیوں کہ یہ مودی کا ہندوستان ہے۔ انتہائی با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت بی جے پی کی پوری نچلی قیادت کو ایک پیغام کے ذریعے پابند کیا گیا ہے کہ الیکشن سے قبل انتخابی تیاریاں مکمل کرلی جائیں۔ بڑے پیمانے پر انڈین پائلٹ ابھی نندن، بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کرنے والے میراج 2000 طیاروں اور پلوامہ حملے میں مارے گئے سپاہیوں کے تابوتوں سمیت وزیر اعظم مودی کی تصاویر پر مشتمل پوسٹرز تیار کرائے جائیں۔ پارٹی رہنمائوں کو مودی کی تصاویر والے ٹی شرٹ، چائے کے کپ، شیشے کے گلاس، ساڑھیاں، انگوٹھیاں،کی چین، چھتریاں، گھڑیاں، ہیرکلپس، دستی پنکھے، پرفیومز، پی کیپس، چشمے اور عام استعمال کی چیزیں تیار کرواکے عوام میں تقسیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ادھر بھارتی میڈیا کے ایک اہم نام ’’دی پرنٹ‘‘ نے ایک تجزیے میں وزیراعظم مودی کو خبردار کیا ہے کہ وہ سرجیکل اسٹرائیک کے پروپیگنڈے کے ذریعے انتخابی فتح کا خیال دل سے نکال دیں تو بہتر ہوگا۔ کیونکہ ان کی جانب سے جس سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ پاکستان کیلئے نقصان دہ یا بھارت کیلئے سود مند ثابت نہیں ہوسکا ہے۔ بھارتی جریدے نے مودی کو یاد دلایا ہے کہ بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیک سے بڑی جنگ 20 برس قبل 1999ء میںکارگل کے برفانی میدان میں ہوچکی تھی اور اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی بھی کارگل کی اس ’’فتح کے گھوڑے‘‘ پر سوار ہوکر تین ماہ بعد ہونے والے الیکشن میں کامیابی کا خواب دیکھ رہے تھے۔ لیکن بی جے پی کارگل جنگ میں فتح کے دعوے کے باوجود چنائو کے نتیجے میں اقتدارکھو بیٹھی تھی۔ اب نریندر مودی کا بھی ایسا ہی انجام نظر آرہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے رہنمائوں نے ووٹ مانگنے کی مہم کا ابھی سے آغاز کردیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی دہلی کے صدر منوج تیواڑی نے تو تمام حدیں پار کردی ہیں۔ وہ بھارتی فوج کی وردی پہن کر انتخابی ریلیوں میں شرکت کررہے ہیں، جس پر دیش بھر میں شدید تنقید کی جارہی ہے۔ سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکن اپنی ریلیوں میں پلوامہ حملے اور بالا کوٹ سرجیکل اسٹرائیک سمیت پائلٹ ابھی نندن کی تصاویر کا بھرپور استعمال کررہے ہیں۔ بھارتی جریدے، اَمر اُجالا نے ایک تجزیے میں بتایا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی جانب سے ملک بھر میں بی جے پی، آر ایس ایس، وی ایچ پی اور دیگر اتحادی تنظیموں کو ہدایات کی گئی ہیں کہ ملک بھر میں ’’یوم فتح‘‘ کی ریلیاں نکالی جائیں اور بھارتی ایئر فورس کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کو مودی کا دبائو قرار دیا جائے، گائوں دیہات کے سادہ لوح افراد کو بتایا جائے کہ نریندر مودی نے پائلٹ ابھی نندن کو رہائی دلوانے کیلئے پاکستان کا بازو مروڑا تھا۔ تبھی پاکستان نے فوری طور پر اس کو رہائی دیدی ہے۔ ادھر بھارت کے مقبول آن لائن نیوز پورٹل، دی وائرڈ نے ایک رپورٹ میں مودی پر طنز کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ جب پلوامہ کا حملہ ہوا تو مودی ریاست اتر کھنڈ میں قائم جم کاربٹ نیشنل پارک کے جنگلات میں ماحولیات کے حوالے سے ایک اشتہاری دستاویزی فلم بنوا رہے تھے اور مطلع کئے جانے کے باوجود انہوں نے شوٹنگ بند نہیں کرائی تھی۔ وہ پلوامہ حملے کے ساڑھے تین گھنٹے بعد جم کاربٹ نیشنل پارک سے واپس ہوئے تھے۔ پھر جب پاکستانی ایئر فورس نے دن کے اُجالے میں انڈین ایئرفورس کو ٹریپ کرکے دو طیارے گرائے تو اس وقت مودی کی توجہ بی جے پی ورکرز سے ویڈیو خطاب پر مرکوز تھی۔ لیکن اب وہ پلوامہ حملوں کے ذمہ داران کے تعین، انٹیلی جنس ناکامی کے اسباب اور اپنی مصروفیات کے سوالات کے جواب دینے کے بجائے، یہ سوالات کرنے والوں کو دیش کا غدار قرار دے رہے ہیں۔ عالمی جریدے، فارن پالیسی میگزین نے بھی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ مودی پاکستان کے کاندھوں پر بیٹھ کر الیکشن جیتنے کی فکر میں ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا بھی لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے پلوامہ حملے کو اپنی دوسری مدت اقتدار کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تجزیہ نگار ایش ایئر کا کہنا ہے کہ یہ بات بڑی حیران کن ہے کہ 14فروری کو پلوامہ حملے سے قبل مودی کی انتخابی مقبولیت کا سروے گراف 45 فیصد تھا۔ لیکن پلوامہ حملے کے ایک ہفتے بعد کرائے گئے سروے میں ان کی مقبولیت کا گراف 70 فیصد تک بلند ہوگیا، جس سے یقین کیا جاتا ہے کہ مودی کو الیکشن جیتنے کیلئے پلوامہ جیسے حملے ہی کی ضرورت تھی۔ فوربس میگزین کا بھی یقین ہے کہ مودی پاکستان کے خلاف جتنا سخت ایکشن لیں گے، ان کی انتخابات میں کامیابی کی اتنی ہی ضمانت بڑھتی جائے گی۔ بھارتی جریدے، نیشنل ہیرالڈ نے بی جے پی کی موقع پرستی کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے لکھا ہے کہ جب پٹنہ ایئر پورٹ پر اتوار 3 مارچ کو سی آر پی ایف کے کمانڈو انسپکٹر پنٹو کمار سنگھ کی لاش لائی گئی تو اس وقت بی جے پی کا کوئی کارکن یا رہنما موجود نہیں تھا۔ لیکن اسی روز اپنی انتخابی ریلیوں میں بی جے پی نے حملے میں مرنے والے فوجیوں کے تابوتوں کی تصاویر اُٹھائی ہوئی تھیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment