چین میں ٹیکس نادہندگان پر سفری پابندیاں عائد

ایس اے اعظمی
چین میں ٹیکس نادہندگان اور کریڈٹ کارڈ سمیت یوٹیلٹی بلز کی بر وقت ادائیگیاں نہ کرنے والوں کے گرد شکنجہ کس دیا گیا۔ آن لائن ڈائریکٹریوں میں ایسے نادہندگان کے نام شائع کرنے کے بعد چینی حکومت نے نہ صرف عالمی سطح پر سفری پابندی عائد کردی ہے بلکہ یہ لوگ اندرون ملک ہائی اسپیڈ ٹرینوں میں بھی سفر نہیں کر سکیں گے۔ اس پابندی کی زد میں آنے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے مالی سال 2019ء میں حکومت اور بینکوں کو ادائیگیاں نہیں کی ہیں۔ جبکہ چینی حکومت نے عدالتی فورمز پر ایسی کمپنیوں اور نجی افراد کو بھی سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے، جنہوں نے مختلف کیسوں اور لین دین کے معاملات میں دیگر چینی یا غیر ملکی شہریوں کو گمراہ کیا ہے یا ان کا مال غبن کرلیا ہے یا ان کو ادائیگیاں نہیں کی ہیں۔ چینی حکومت کا کہنا ہے کہ چھوٹے بڑے اور انفرادی و اجتماعی تمام ٹیکس نادہندگان اور مقروضوں پر بلا کسی تفریق کے پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ کروڑو ں یا اربوں کی نادہندہ 12 ہزار 900 کمپنیوں اور متمول بزنس مینوں کو بھی سفری پابندیوں کے تحت محصور کردیا گیا ہے۔ اگر کوئی طویل مدت کیلئے ملک سے باہر جانا چاہتا ہے تو اسے طویل مدت کا مطلوبہ ٹیکس پیشگی ادا کرنا ہوگا۔ چینی نادہندگان پر سفری پابندیوں کی شکل میں کامیاب سزائیں دینے والا ادارہ ’’سوشل کریڈٹ واچ ڈاگ‘‘ ہے، جس کو حکومت نے وسیع تر اختیارات دیئے ہیں تاکہ ٹیکس، یوٹیلٹی بلز اور حکومتی واجب الادا رقوم کے نادہندگان کو بھاگنے کا کوئی موقع نہ ملے اور ملک کی بے عزتی نہ ہو۔ واضح رہے کہ چین میں جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم اور کیمروں کی مدد سے فیس ڈی ٹیکشن سافٹ ویئرز کی مدد سے ایک ایک مسافر پر نگاہ رکھی جاتی ہے تاکہ معاشرے میں ہر قسم کے چھوٹے بڑے مالیاتی، اخلاقی اور وائٹ کالرجرائم کا خاتمہ کیا جاسکے۔ ایک اعلیٰ چینی اہلکار کا کہنا تھا کہ نادہندہ افراد عدالت میں خود کو دیوالیہ ثابت کرلیتے تھے اور پھر آزادانہ نقل و حرکت کرکے مزید مال کماتے تھے، اسی لئے ان پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور انہیں ایک علاقے تک محدود کردیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ وہ کاروں یا پرائیویٹ بسوں کے ذریعے بھی دوسرے شہروں میں نہیں جاسکیں گے۔ کیونکہ چینی سیکورٹی ادارے ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرنے والے تمام مسافروں کا رئیل ٹائم ڈیٹا رکھتے ہیں۔ چینی سائبر سیکورٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ سفری پابندیوں کی پالیسی انتہائی کامیاب رہی ہے۔ کیونکہ اس پابندی کی زد میں آنے والے افراد کی بڑی تعداد نے تمام ادائیگیاں کرکے کلیئرنس حاصل کرلی، جس پر انہیں اندرون و بیرون ملک سفر کی اجازت دیدی گئی۔ چینی جریدے، چائنا ڈیلی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ تمام نادہندگان کو حکومتی ڈائری میں ’’گھٹیا شہری‘‘ قرار دیا گیا ہے، جن کو اپنی سماجی حیثیت کا ادراک ہے نہ قوم کی عزت کا۔ واضح رہے کہ 2018ء میں چینی حکام نے بینکوں، مالیاتی اداروں اور یوٹیلٹی سروسز سمیت عدلیہ کے کیسز کی بنیاد پر دو کروڑ 25 لاکھ چینی باشندوں پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں اور ایک آن لائن ڈائریکٹری میں ان تمام نادہندگان کے نام شامل کردیئے تھے اور عوام سمیت مقامی اور غیر ملکی کاروباری و تجارتی اداروں کو ہدایات دی گئی تھی کہ چینی کمپنیوں اور تجارتی اداروں سمیت انفرادی طور پر چینیوں سے کاروباری معاملات طے کرنے سے قبل ان کے بارے میں جانچ کرلی جائے، تاکہ انہیں مستقبل میں کوئی مالی نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ چینی جریدے، سائوتھ چائنا مارنگ پوسٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی حکام نے کریڈٹ کارڈز سمیت بینکنگ ادائیگیوں اور یوٹیلٹی بلز کے چھوٹے نادہندگان میں سے ایک کروڑ 70 لاکھ چینیوں پر ٹرین کے سفر کی پابندیاں لگا دی تھیں، جس کے بعد آن لائن ٹکٹ سسٹم کے تحت ان میں سے کوئی بھی باشندہ ریلوے اسٹیشن جاکر ٹکٹ خریدنے کی کوشش کرتا یا آن لائن ٹکٹ لینے کیلئے لا گ اِن ہوتا تو اس کے شناختی کارڈ اور تصویر کی بنیاد پر اس کو کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے پیغام ملتا کہ ’’تم ٹیکس نادہندہ ہو، لہذا سفر نہیں کرسکتے‘‘۔ چینی حکام نے مزید بتایا ہے کہ 54 لاکھ وہ چینی نادہندگان بھی سفری پابندیوں کی زد میں آئے، جن پر لاکھوں اور کروڑوں یو آن کا قرض یا ٹیکس واجب الادا تھا۔ ان چینی شہریوں پر ہائی اسپیڈ ٹرینوں اور بالخصوص اندرون ملک یا بیرون ملک سفری پابندیوں کے ساتھ ساتھ فضائی سفر کی قدغن بھی لگائی گئی تھی۔ چینی حکومت کی پابندیوں کا شکار ہونے والے دو کروڑ چوبیس لاکھ باشندوں نے اس سفری پابندی سے اس قدر زیادہ سبق حاصل کیا کہ تین ماہ کے اندر اندر ان میں سے بیشتر نے ٹیکس اور یوٹیلٹی ادائیگیاں کردی ہیں۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت ہر قسم کے جرائم کو روکنا چاہتی ہے۔ ایئر پورٹس سمیت ریلوے اسٹیشنوں اور عوامی و حساس تنصیبات پر حملوں یا مسائل پیدا کرنے والوں کیلئے بھی سنگین سزائیں رکھی گئی ہیں، جن میں ان پر آن لائن خریداری، سفر کی پابندی، اعلیٰ تعلیم کے حصول اور تفریحی مقامات پر جانے کی پابندی سمیت کاروبار پر پابندیوں جیسی سنگین سزائیں شامل ہیں۔ چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ نا دہندگان کیلئے سفری پابندیوں نے بہت مثبت نتائج فراہم کئے ہیں اور 2018ء میں نادہندہ فہرستوں میں شامل کم از کم 35 لاکھ شہریوں اور اداروں نے اپنا ٹیکس اور واجب الادا رقوم ادا کرکے مالیاتی کلیئرنس لے لی ہے۔ جس سے اندازہ کیا جاتا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے سفری بلیک لسٹ پالیسی بہت کامیاب ہے ۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment