جنتیوں کو سلام پیش کرنے والے فرشتے
( حدیث) حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسولؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) سب سے پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی، فقرائے مہاجرین کی ہوگی جو ممنوعات سے بچتے رہے، جب انہیں حکم دیا گیا انہوں نے اسے ( مکمل طور پر) سنا اور( پوری پوری) اطاعت کی اور اگر ان میں سے کسی کی کوئی ضرورت بادشاہ سے متعلق تھی تو وہ پوری نہ ہوئی، یہاں تک کہ اس پر موت آگئی اور اس کی ضرورت اس کے سینے میں دھری رہ گئی، پس روز قیامت خدا تعالیٰ جنت کو بلائیں گے تو وہ اپنے بندے اپنے زیب و زینت سمیت حاضر ہوجائے گی تو خدا تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے: میرے وہ بندے کہاں ہیں جنہوں نے میرے راہ میں جہاد کیا، میرے راستے میں محنت اور مشقت جھیلی( تو وہ سب حاضر ہوجائیں گے۔ تو رب تعالیٰ انہیں ارشاد فرمائیں گے) جنت میں بلا حساب و کتاب اور بلا عذاب داخل ہوجاؤ تو فرشتے(خدا کے دربار میں) حاضر ہو کر سجدہ کریں گے اور عرض کریں گے: اے ہمارے پروردگار! ہم تیری رات دن تسبیح اور تقدیس بیان کرتے ہیں یہ کون لوگ ہیں جن کو آپ نے ہم پر ترجیح دی؟ تو خدا عزوجل ارشاد فرمائیں گے: یہمیرے وہ بندے ہیں جنہوں نے میرے راستے میں جہاد کیا اور میرے راستے میں تکالیف میں مبتلا کئے گئے تو فرشتے ان کے سامنے( جنت کے) ہر دروازے سے یہ کہتے ہوئے آئیں گے کہ تم پر سلامتی ہو، اس کے بدلے میں جو تم نے( مصیبتوں پر) صبر کیا، سو یہ آخرت کا گھر بہت خوب ہے۔
(فائدہ) اس طرح کی ایک روایت حضرت ابن عمرؓ سے بھی مروی ہے۔( طبرانی، مستدرک حاکم، شعب الایمان بیہقی(منہ) مسند الفردوس (حدیث نمبر 73) مسند احمد/2 168، ترغیب اصبہانی (810 ) البدور السافرۃ حدیث نمبر515، مسند بزار 3665، مجمع الزوائد /10 259،البعث و النشور 458) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭