کلام الٰہی کی عظمت و ہیبت

قرآن کی عظمت و جلالت اور اس کی بڑائی اور بزرگی کا اندازہ اس بات سے لگایئے کہ حدیث میں آتا ہے کہ:
حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا: کہ میں نے رسول اکرمؐ کو دیکھا کہ سخت سردی کے دنوں میں آپؐ پر جب وحی نازل ہوتی تو وحی کے ختم ہونے کے بعد آپؐ کی پیشانی پر سے پسینہ بہنے لگتا۔
حضرت عبادہ بن صامتؓ فرماتے ہیں کہ آپؐ پر وحی نازل ہوتی تو اس کی وجہ سے آپؐ کو بوجھ معلوم ہوتا اور تکلیف معلوم ہوتی اور چہرے کا رنگ بدل جاتا۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ:
حضرت زید بن ثابتؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اکرمؐ کے پہلو میں تھا کہ آپؐ کو (نزول وحی کے وقت) سکینہ نے ڈھانپ لیا اور آپؐ کی ران مبارک میری ران پر پڑ گئی تو میں نے محسوس کیا کہ رسول اکرمؐ کی ران سے زیادہ کوئی چیز وزنی نہیں ہے۔
غور کیجئے کہ خدا کی وحی اور اس کا کلام کس قدر عظیم و ثقیل چیز ہے کہ نبی کریمؐ اس کی وجہ سے سخت سردی میں پیسنے میں شرابور ہو جاتے ہیں اور آپؐ کا بدن مبارک اس کے وزن سے وزنی ہو جاتا ہے، حتیٰ کہ صحابہ کرامؓ بھی آپؐ کے وزن کو محسوس فرماتے ہیں، چہرہ سرخ ہو جاتا ہے اور خراٹے جیسی کچھ آواز سنائی دیتی تھی۔
یہ ہے خدا کا کلام، اس کی عظمت و بڑائی کو دیکھو، اس کی شان و جلالت کا اندازہ کرو، اس کی بزرگی و بلندی کا احساس کرو۔
قرآن مجید کا اثر محمد عربیؐ پر اس قدر ہوتا تھا کہ آپؐ کی حالت متغیر ہو جاتی تھی۔ حدیث میں ہے کہ آپؐ نے ایک مرتبہ حضرت ابن مسعودؓ سے فرمایا کہ تم قرآن پڑھو، میں اس کو سنوں گا، حضرت ابن مسعودؓ نے عرض کیا: حضور! میں کیا پڑھوں جب کہ قرآن تو خود آپؐ پر نازل ہوا ہے، آپؐ نے فرمایا کہ نہیں تم مجھے قرآن پڑھ کر سنائو۔ چنانچہ حضرت ابن مسعودؓ نے قرآن پڑھنا شروع کیا اور سناتے رہے، بہت دیر کے بعد انہوں نے سر اٹھا کر نبی اکرمؐ پر نگاہ ڈالی تو دیکھتے ہیں کہ آپؐ کے آنکھوں سے آنسو جاری ہیں۔ (صحیح البخاری)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment