عمران خان
سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کیلئے بھارت سے چلائی جانے والی جعلی آئی ڈیز کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اور پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی مشترکہ ٹیموں نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔ بھارت سے چلائی جانے والی جعلی آئی ڈیز میں پاکستانی شہریوں کے ناموں کے علاوہ پاکستان کے مختلف سرکاری اداروں کے نام استعمال کرکے بنائی گئی فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز کو پاک فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ سادہ لوح پاکستانی شہری ان آئی ڈیز کو پاکستانی اداروں کی اصل آئی ڈیز سمجھ کر انہیں فالو کر رہے ہیں۔ مذکورہ فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز کی تعداد 10 ہزار سے زائد ہے، جن کے ذریعے پروپیگنڈے کیلئے وڈیوز، تصاویر اور مواد شیئر کیا جاتا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ایک سینئر عہدیدار نے ’’امت‘‘ کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں پاک بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تو دونوں ملکوں کے شہری بھی ایک دوسرے کے خلاف سوشل میڈیا پر صف آرا ہوگئے۔ چونکہ اس وقت سوشل میڈیا پر ہونے والی سرگرمیاں فوری طور پر رائے عامہ پر اثر انداز ہونے لگی ہیں، اس لئے بھارت کے مین اسٹریم میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کیلئے ’’را‘‘ کے آئی ٹی سیل کے تحت 10 ہزار سے زائد جعلی آئی ڈیز تیار کی گئیں، جنہیں پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کے ناموں اور پاکستان کے سرکاری اداروں کے نام استعمال کرکے ایکٹو کیا گیا۔ اس مذموم کارروائی کو پاکستانی اداروں کی جانب سے نہ صرف بروقت کائونٹر کیا گیا، بلکہ انہیں بلاک کرنے کیلئے آپریشن بھی شروع کردیا گیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ذرائع کے بقول بھارت کی جانب سے یہ جعلی آئی ڈیز دو سے تین ماہ قبل بنائی گئیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت اپنی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مل کر پاکستان کے ساتھ کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے کی تیاری کئی مہینوں سے کر رہی تھی۔ اس کارروائی کو کشمیر میں ہونے والے پلوامہ حملے کو بنیاد بنا کر آگے بڑھایا گیا۔ ایسی جعلی آئی ڈیز پر تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کے نام استعمال کرکے بنائی جانے والی ٹوئٹر آئی ڈیز کو اصل آئی ڈیز سمجھ کر ہزاروں پاکستانی بھی فالو کر چکے ہیں۔ ان جعلی آئی ڈیز کے ذریعے کئے جانے والے پروپیگنڈے کا اثر براہ راست پاکستانی سوشل میڈیا صارفین تک پہنچ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈے کے انسداد کیلئے بنائی گئی ٹیموں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے تحت ملک بھر کے تمام بڑے شہریوں میں تھانے قائم کردئے گئے ہیں۔ جنہیں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں موجود ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کیپٹن ریٹائرڈ شعیب کی نگرانی میں چلایا جا رہا ہے۔ ان تھانوں میں ایف آئی اے کے افسران کے علاوہ نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم کے ٹیکنیکل افسران اور آئی ٹی کے ماہرین موجود ہیں۔ جبکہ کام کو تیز کرنے کیلئے مزید ساڑھے چار سو اہلکار اور افسران کی بھرتیوںکا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔ کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، لاہور، ملتان، فیصل آباد، گجرانوالہ، روالپنڈی، اسلام آباد، پشاور ایبٹ آباد، کوئٹہ اور گلگت بلتستان میں موجود ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل ٹیمیں مسلسل سوشل میڈیا پر بھارت اور افغانستان سمیت دیگر ممالک سے پروپیگنڈے کیلئے چلائی جانے والی آئی ڈیز کی بلاکنگ میں مصرودف ہیں۔ اس کیلئے وفاقی وزارت دفاع کے ماتحت قائم ہونے والے سائبر سیکورٹی سیل میں موجود افسران کی جانب سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں کام کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان تما م ٹیموں سے ملنے والے لنکس کی ابتدائی چھان بین کے بعد ان کو پاکستان میں بلاک کرنے کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن میں موجود ٹیموں کو ارسال کردیا جاتا ہے، جہاں پر انہیں بلاک کرنے کی حتمی کارروائی کی جاتی ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ایک افسر کے بقول ایسی آئی ڈیز اور ویب پیجز کو بلاک کرنے کیلئے فیس بک اور ٹوئٹر انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا سائٹس پر رپورٹنگ ایسا عمل ہے جس میں سوشل میڈیا صارفین پروپیگنڈا کرنے والی آئی ڈیز کے جعلی ہونے، جھوٹ پھیلانے یا منافرت آمیز اور اشتعال انگیز مواد پھیلانے کی تحریری آن لائن شکایت ان ویب سائٹس کی انتظامیہ کو کرسکتے ہیں۔ ایسی شکایات یعنی رپورٹنگ کو انتظامیہ کی جانب سے سنجیدگی سے پرکھا جاتا ہے اور درست ثابت ہونے پر جعلی آئی ڈیز کو ہمیشہ کیلئے بند کردیا جاتا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے افسر کے مطابق ٹوئٹر اور فیس بک پر بھارت سے چلائی جانے والی بعض جعلی آئی ڈیز کراچی پولیس،لاہور پولیس، سندھ پولیس، پنجاب پولیس، وفاقی وزارت داخلہ، ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اور محکمہ صحت وغیرہ جیسے اداروں کے ناموں سے بھی بنائی گئی ہیں۔ ان آئی ڈیز پر صرف گزشتہ تین مہینوں میں 5 ہزار سے 15 ہزار تک فالوورز ہوچکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر ایسے سادہ لوح پاکستانی شہری ہیں جو ان آئی ڈیز کو اپنے ملک کے اداروں کی اصل آئی ڈیز سمجھ کر فالو کر رہے ہیں۔
افسر کے مطابق سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈے کیلئے استعمال کی جانے والی جعلی آئی ڈیز کو بلاک کرنے کے بعد ان کی جانب سے شیئر کردہ مواد پاکستان میں نہیں دیکھا جاسکتا۔ تاہم بیرون ملک موجود شہری یہ مواد دیکھ سکتے ہیں۔ اس لئے ایسی آئی ڈیز کو بلاک کرنے یا ان کی رپورٹنگ کرنے کے علاوہ پاکستانی شہریوں اور سوشل میڈیا صارفین میں بھی آگاہی پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ اس کیلئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ اداروں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ شہریوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والا تمام مواد درست نہیں ہوتا۔ بلکہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی معلومات اکثر جھوٹ اور پروپیگنڈے پر مشتمل ہوتی ہیں۔ جبکہ صارفین میں یہ آگاہی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ کسی بھی آئی ڈی کو فالو کرنے سے پہلے اچھی طرح سے تسلی کرلیں آیا کہ وہ اصل آئی ڈی یا پیج ہے یا جعلی ہے؟ تاکہ دشمن عناصر کے پروپیگنڈے کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔
٭٭٭٭٭