فرشتوں کے سامنے رب تعالیٰ کا بندوں پر فخر
(حدیث) حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے جناب رسول اقدسؐ کے ساتھ مغرب کی نماز ادا کی۔ کچھ لوگ تو لوٹ گئے اور کچھ رہ گئے تو جناب رسول اقدسؐ جلدی جلدی تشریف لائے کہ آپؐ کا سانس بھی چڑھ گیا تھا۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) تمہیں بشارت ہو، تمہارے پروردگار نے آسمان کے دروازوں سے ایک دروازہ کھولا ہے اور فرشتوں کے سامنے آپ حضرات پر فخر فرما رہے ہیں (اور فرشتوں سے) کہہ رہے ہیں: دیکھو میرے بندوں کی طرف، جنہوں نے ایک فریضہ (نماز مغرب) ادا کر لیا ہے اور دوسرے (عشاء) کے انتظار میں لگے بیٹھے ہیں۔
(ابن ماجہ801، مجمع الزوائد، ترغیب و ترہیب /1 282، کنز العمال 18961)
(حدیث) حضرت عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) تمہارے پاس ایک برکت کا مہینہ ماہ رمضان آیا ہے، اس میں خیر ہی خیر ہے، حق تعالیٰ تمہیں (اپنی عنایات میں) ڈھانپ لیتا ہے، رحمت نازل فرماتا ہے، اس میں گناہ مٹاتا ہے اور دعا قبول کرتا ہے، خدا تعالیٰ تمہاری ایک دوسرے پر سبقت کو بھی دیکھ رہا ہے اور تم پر فرشتوں کے سامنے فخر بھی کر رہا ہے۔
(فائدہ) یہ فضیلت صحابہ کرامؓ کے بعد تمام امت کے لئے بھی ثابت ہے جیسا کہ دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے۔ (جمع الجوامع216 (بحوالہ ابن نجارو طبرانی)، کنز العمال23661،23691، 23692،34269،ترغیب و ترہیب /2 98)
فرشتوں کے سامنے صحابہؓ پر فخر
(حدیث) حضرت معاویہؓ بیان فرماتے ہیں کہ آنحضرتؐ اپنے صحابہ کرامؓ کی ایک جماعت کے پاس تشریف لائے اور پوچھا تم کیوں بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس لئے بیٹھے ہیں کہ خدا کا ذکر کریں اور اس کی اس بات پر تعریف کریں کہ اس نے ہمیں اسلام کی طرف ہدایت فرمائی اور اس کا ہم پر احسان فرمایا۔ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا (واقعی) تمہیں اس (مقصد) کے علاوہ کسی اور چیز نے نہیں بٹھلایا؟ پھر فرمایا میں نے تم پر الزام لگانے کے لئے حلف نہیں اٹھوایا (بس یہ معلوم کرنا تھا کہ تم کون سا نیک عمل کر رہے ہو) کہ میرے پاس حضرت جبرائیل آئے اور بتلایا کہ خدا عزوجل تم پر فرشتوں کے سامنے فخر فرما رہے ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭