لازوال دولت

کسی نے حضرت علی المرتضیٰؓ سے دولت اور علم کے متعلق دریافت فرمایا کہ علم بہتر چیز ہے یا دولت؟
حضرت علیؓ نے فرمایا: علم بہتر ہے، اس لیے کہ دولت قارون و فرعون کو ملتی ہے اور علم پیغمبروں کو ملتا ہے۔ انسان کو دولت کی حفاظت کرنا پڑتی ہے، مگر علم انسان کی حفاظت کرتا ہے، صاحب دولت کے دشمن بہت ہوتے ہیں اور صاحب علم کے دوست بہت ہوتے ہیں، دولت خرچ کرنے سے کم ہوتی ہے جب کہ علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے، دولت مند بخیل اور صاحب علم سخی ہوتا ہے، دولت کو چور چرا سکتا ہے جب کہ علم کو کوئی نہیں چرا سکتا، دولت غرور سکھاتی ہے جب کہ علم حلم و بردباری سکھاتا ہے، دولت کی حد ہوتی ہے، لیکن علم کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ (محزن اخلاق ص 57)
ایک بے مثال شہید!
جنگ احد میں جب دونوں فوجیں لڑ رہی تھیں، گھمسان کا رن تھا، کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی، ایک نوجوان رسول اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا: اے رسول خدا! پہلے میں اسلام لاؤں یا قتال کروں؟ آپؐ نے فرمایا پہلے اسلام لا پھر قتال کر! چنانچہ وہ عین میدان جنگ میں مسلمان ہوا اور تلوار سونت کر میدان میں گھس گیا، جنگ ختم ہوئی اور ستّر مسلم شہیدوں کی لاشیں میدان سے اٹھائی گئیں تو ان میں اس خوش قسمت کی لاش بھی تھی۔ حضور اکرمؐ نے اس کے متعلق فرمایا اس نے عمل تھوڑا کیا اور اجر زیادہ پایا، صحابہؓ اس بے مثال شہید پر رشک کیا کرتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہؓ اپنے شاگردوں سے پوچھا کرتے! بتاؤ وہ کون سا شہید ہے، جس نے ایک نماز بھی نہ پڑھی اور سیدھا جنت میں چلا گیا، پھر خود ہی فرمایا کرتے، عبد الاشہل ان کی قوم کا نام تھا، ان کا نام حضرت عمرؓ بن ثابت اور لقب احیرم تھا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment