اقوام متحدہ نے بھارت کو منشیات کی آن لائن منڈی قرار دیدیا

نذر الاسلام چودھری
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے انسداد منشیات نے ایک رپورٹ میں بھارت کو دنیا بھر میں سب سے بڑی منشیات کی آن لائن منڈی قرار دیا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ جس طرح عام دنیا میں باورچی خانہ اور گھر سے جڑی اشیائے خور و نوش اور ساز و سامان آن لائن خریدا جاتا ہے۔ اسی طرح بھارت میں کروڑوں شہری گھر بیٹھے منشیات کی خریداری کرتے ہیں اور ان کے آن لائن آرڈرز کو گھنٹو ں اور منٹوں میں پہنچایا جاتا ہے۔ ڈرگز کی آڑ میں کام کرنے والی بھارتی منشیات مافیا کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی ادارے اپنی مذموم سرگرمیوں کو نہ صرف اندرون ملک، بلکہ بیرون ملک بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں ایسی بھارتی کمپنیاں مختلف ادویات کی آڑ میں منشیات کی مصنوعات بنا بنا کر ایکسپورٹ کر رہی ہیں۔ بھارتی میڈیا نے بھی اقوام متحدہ کی رپورٹ کے تناظر میں تسلیم کیا ہے کہ آن لائن منشیات فروشی کیلئے کارگزار 50 کرپٹو، مارکیٹ پلیٹ فارمز اب بھی متحرک ہیں۔ جو مختلف ادویات کی آڑ میں منشیات کی مصنوعات بیچ رہی ہیں۔ لیکن اس آن لائن منشیات فروش مارکیٹ کی روک تھام کیلئے انسداد منشیات کا بھارتی ادارہ نارکوٹکس کنٹرول بیورو اب تک اس قبیح کاروبار کو روکنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت کی ڈیجیٹل مارکیٹ میں انٹرنیٹ فارمیسی کا کرداروسعت پارہا ہے اور اس مارکیٹ کی ادویات یا منشیات تک رسائی کیلئے باقاعدہ سافٹ ویئرز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ آرڈر دینے والوں کو اسپیشل پرمیشن اور کوڈ ورڈز بھی فراہم کئے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے سیکورٹی ادارے بظاہر ان کے تدارک میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ بھارتی جریدے نارتھ ایسٹ ٹوڈے نے ایک چشم کشا رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی عوام کی سہولت کیلئے آن لائن کمپنیاں ہر قسم کی منشیات فروخت کرتی ہیں اور کسی بھی آرڈر اور اس کی کنفرمیشن کے بعد اس آرڈر کو ان کے گھروں اور مطلوبہ مقامات پر بھیج دیا جاتا ہے۔ بھارتی جریدے نے اپنی انکشافاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس وقت منشیات کی بھارتی آن لائن مارکیٹوں میں شراب، چرس، گانجا، ہیروئن، میتھا کولون، کیٹامائن، میڈرکس سمیت کوکین اور بھنگ اور اس کی بنی مصنوعات کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ بھارتی آن لائن منشیات مارکیٹ کے بارے میں آنکھیں کھول دینے والی رپورٹ میں یونائیٹڈ نیشن آفس آن ڈرگز اینڈ کرائمز نے 2019ء میں ایک مبسوط جائزے کے بعد بھارتی منشیات کی آن لائن فروخت کے بارے میں تفصیلات جاری کی ہیں۔ لیکن اس پوری منشیات مارکیٹ کی فعالیت کے بارے میں بھارتی حکومت نے کسی قسم کا رد عمل دینے سے انکار کردیا ہے۔ بھارتی لکھاری شگن کپل نے اپنی مرتبہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت بھر میں گانجا کی فروخت سب سے زیادہ ہے۔ حکام نے پچھلے سال 400 ٹن گانجا ضبط کیا، لیکن بھارت میں گانجا کی پیداوار بہت زیادہ ہے، اور آن لائن منشیات مارکیٹ میں 1,000 سے زیادہ اقسام کی منشیات بیچی جارہی ہیں۔ بھارتی جریدے ٹیلیگراف انڈیا نے ایک الگ رپورٹ میں بتایا ہے کہ انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول بورڈ نے بھی کہا ہے کہ بھارتی مارکیٹ میں منشیات کی فروخت روز افزوں بڑھ رہی ہے اور صارفین کی بڑھتی تعداد کے سبب یہ مارکیٹ تیزی سے پھل پھول رہی ہے۔ عالمی ادارے اقوم متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منشیات کی آن لائن مارکیٹ کے ساتھ ساتھ بڑے شاپنگ مالز سمیت بڑی دکانوں سے بھی گاہکوں کو مطلوبہ مال فراہم کیا جاتا ہے۔ جس میں شراب اور ہیروئن اور دیگر اقسام کی مصنوعات شامل ہیں۔ جہاں گاہکوں کی جانب سے دیئے جانے والے مینول آرڈر کو منٹوں اورآن لائن آرڈرز کی صورت میں گھنٹوں میں پورا کردیا جاتا ہے۔ اس پورے منظر نامے میں منشیات فروخت کرنے والے اداروں کی جانب سے صیغہ رازداری کو ضرور برتا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کریہہ کاروبارکو روکنا ناممکن ہے۔ بھارتی میڈیا نے بھی اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ پر مقامی حکام کے اس اعتراف کو اُجاگر کیا ہے کہ پولیس حکام بھی اس آن لائن کاروبار کے بارے میں خاموش رہتے ہیں اور ان کو ان کا حصہ بھی نقدی کی شکل میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے منشیات کی آن لائن فروخت کو روکا جانا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ نیند آور کیمیائی مادوں سے بنی ادویات کے نا م تبدیل کرکے بھی مارکیٹوں میں اور آن لائن فروخت کیا جاتا ہے۔ جس میں ایک مقبول عام نشہ آور دوا nitrazepam کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ جس کی ہزاروں گولیوں پر مشتمل کنسائنمنٹ ملک بھر میں بھیجی جاتی ہیں اور بیرون ملک ان ادویات کو نام تبدیل کرکے بیچا جاتا ہے۔ جریدے انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ سال دہلی ہائی کورٹ نے ایک حکم نامہ کے تحت تمام ادویات کی آن لائن فروخت پر پابندی عائد کردی تھی۔ لیکن اس کے باوجود ادویات اور ان کی آڑ میں منشیات کی فروخت میں تیزی آگئی ہے اور اس پورے منظر نامہ کا اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس آن لائن فروخت میں سینکڑوں ادویات اور منشیات شامل ہوچکی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment