فرشتے حجاج کی مغفرت کے گواہ
(حدیث) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) جب نویں ذوالحجہ کا دن ہوتا ہے تو خدا تبارک و تعالیٰ پہلے آسمان کی طرف نزول فرماتے ہیں تاکہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کریں۔ چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میرے بندوں کو دیکھو (کس طرح سے) میرے پاس (حج کرنے کیلئے) پراگندہ غبار آلود بلند آواز سے تلبیہ کہتے ہوئے دور دراز سے آئے ہیں، تم گواہ ہو جاؤ میں نے ان سب کو مغفرت فرما دی۔ (مسند بزار، ابن جریر، شعب الایمان بیہقی (منہ) شرح السنہ 159/7، جمع الجوامع (2467)، الاتحافات السنیہ ص 110، تفسیر ابن جریر 21289، ابن حبان 1006، مسلم 1348)
(فائدہ) اس حدیث کی مکمل تفصیل حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کی کتاب ’’قوت الحجاج فی عموم المغفرۃ للحجاج‘‘ میں ملاحظہ ہو۔
نوجوان عابد پر فخر
(حدیث) حضرت طلحہؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تبارک و تعالیٰ نوجوان عبادت گزار پر (بھی) فرشتوں کے سامنے فخر کرتے اور فرماتے ہیں (اے فرشتو!) دیکھو میرے بندے کی طرف، اس نے میری وجہ سے اپنی خواہش کو چھوڑ رکھا ہے، (پھر اس نوجوان سے خطاب کر کے فرماتے ہیں کہ) اے نوجوان، تو میرے نزدیک میرے بعض فرشتوں کی مانند ہے۔ (دیلمی (منہ) ولم اجدہ فیہ مترجم۔ جمع الجوامع 5157، اتحاف السادۃ المتقین 193/4، کنز العمال 43057، جامع الصغیر 1841، ابن سنی عمل الیوم واللیلہ (مناوی ج 2 ص 280)
(فائدہ) عبادت گزار کو فرشتے سے ایک قسم کی یہ مشابہت ہوتی ہے کہ وہ بھی اپنے خواہش کو ترک کر کے خدا کی عبادت کرنے کو ترجیح دیتا اور اسی کی عبادت میں مصروف رہتا ہے، جبکہ فرشتے بھی رب تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت میں مصروف رہتے ہیں۔ اگرچہ ان کو انسانی عوارضات پیش آتے اور یہ عابد اپنی انسانی ضروریات کو بقدر پورا کرلیتا ہے اور اس کا پورا کرنا بھی اس کے ذمے لازم ہے تو گویا کہ اگر اس پر اس کی پابندی نہ ہوتی اور انسانی ضروریات اس سے منسلک نہ ہوتیں تو یہ بھی فرشتوں کی طرح کا عبادت گزار ہوتا۔ اس لئے رب تعالیٰ اس کو اپنے نزدیک بعض فرشتوں کا مقام عطاء فرما دیتے ہیں۔ (جاری ہے
٭٭٭٭٭