پاک بھارت کشیدگی نے بکیوں کے تعلقات متاثر نہیں کئے

امت رپورٹ
کراچی میں پاکستان سپر لیگ فور کے میچز کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ پہلا میچ ہفتے کو لاہور قلندر اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔ اس میچ کا جہاں شائقین کرکٹ کو شدت سے انتظار ہے، وہیں سٹے باز بھی بے تابی سے میچ کے منتظر ہیں۔ بکیوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو فیورٹ قرار دیا ہے۔ لاہور قلندر کی جیت کا ریٹ ایک روپے دس پیسے جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کا بھائو 72پیسے کھلا ہے۔ یہاں ہمیشہ کی طرح وضاحت کرتے چلیں کہ فیورٹ ٹیم کے بھائو کم اور کمزور یا ’’لنگڑی ٹیم‘‘ کے ریٹ زیادہ ہوتے ہیں۔
عالمی سٹہ بازار سے موصول اطلاعات کے مطابق پی ایس ایل کے میچز بھارت میں نہ دکھائے جانے نے بھارتی جواریوں کی دلچسپی پی ایس ایل کے میچوں میں کم کردی ہے۔ اس کے نتیجے میں میچوں پر کھیلے جانے والے جوئے کا حجم بھی چالیس سے پچاس فیصد تک متاثر ہوا ہے۔ پاک بھارت کشیدگی سے پہلے متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے میچز جب بھارت میں بھی دکھائے جارہے تھے تو ان میچوں پر بھارت سے بھی بڑے پیمانے پر جوا کھیلا جارہا تھا تاہم جب بھارتی براڈ کاسٹ کمپنی آئی ایم جی نے پی ایس ایل میچوں کو نشر کرنے سے دستبرداری کا اعلان کیا تو پی ایس ایل پر آن لائن سٹہ کھیلنے والے بھارتی جواریوں کی تعداد میں کمی آگئی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود ہفتے کو لاہور قلندر اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیموں کے درمیان ہونے والے میچ پر صرف پاکستان اور بھارت میں پانچ سے چھ ارب کا سٹہ متوقع ہے۔ اس میں سے نصف رقم کی بکنگ کی جاچکی ہے۔ یہ جوا کراچی اور لاہور میں بیٹھے بدنام بکیز دبئی میں موجود بھارتی بکیوں سے مل کر کرارہے ہیں۔ جبکہ دبئی میں بیٹھے بھارتی بکیوں کا رابطہ ممبئی کے سٹہ بازار سے ہے۔
پاک بھارت کشیدگی پر دونوں ممالک کے تعلقات بری طرح متاثر ہوئے ۔ ایک دوسرے کی فلمیں اور ڈرامے دکھانے پر پابندی لگ گئی ۔ ٹرین اور بس سروس بھی بندش کے بعد اب کھلی ہے لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ دونوں ممالک کے بکیوں کے تعلقات میں کوئی فرق نہیں آیا۔ جب 14فروری کو پاکستان سپر لیگ سیزن فور کا دبئی میں پہلا میچ ہوا تو اسی روز پلوامہ حملہ ہوا۔ اس کے بعد پاکستان اور بھارت میںجنگ جیسی صورتحال پیدا ہوگئی تاہم پی ایس ایل کے میچز جاری رہے اور ذرائع کے بقول ان پر اربوں روپے کا سٹہ کھیلا جاتا رہا۔ ایونٹ سے دو دن پہلے ہی بھارت کے چھ سے زائد بدنام بکی متحدہ عرب امارات پہنچ چکے تھے۔ جبکہ تین کے قریب بھارتی بکی پہلے سے وہاں موجود تھے۔ جو پاکستان کے ٹاپ بکیوں کے ساتھ مل کر آئی پی ایل کے ہر سیزن اور دیگر میچوں پر بھی سٹہ کراتے ہیں۔کشیدگی کے باوجود پاک بھارت بکیوں کے گٹھ جوڑ پر تبصرہ کرتے ہوئے لاہور کے ایک بکی کا کہنا تھا ’’جس طرح فنکاروں کی کوئی جغرافیائی سرحد نہیں ہوتی۔ اسی طرح مافیا اور بکیوں کی بھی جغرافیائی سرحدیں نہیں ہوتیں۔ ان کو صرف پیسے سے مطلب ہوتا ہے‘‘۔
عالمی سٹہ بازار کے ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستانی بکی چوہدری شمشاد دبئی میں بدنام بھارتی بکی لعل چند کے ساتھ مل کر پی ایس ایل پر سٹہ کرارہا ہے۔ چوہدری شمشاد لاہور کے علاقے موہنی کا رہائشی ہے۔ چوہدری شمشاد ایک قتل میں ملوث ہے۔ اس قتل کے بعد وہ دبئی فرار ہوگیا تھا اور پھر واپس نہیں آیا۔ بعد ازاں چوہدری شمشاد نے لعل چند سے تعلقات استوار کرلئے اور اس کے پارٹنر کے طور پر دبئی سے بیٹھ کر متعدد بڑی بکیں چلانے لگا۔ ان میں پچاس کروڑ سے لے کر ایک ارب روپے تک گنجائش رکھنے والی بکیں شامل ہیں۔ اور ان بکوں پر جوا کرانے کا دائرہ بھارت ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، سری لنکا ، افغانستان ، جنوبی افریقہ سے لے کر آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہے۔ان دونوں کے ریکٹ میں ایک درجن سے زائد پاکستانی ، بھارتی اور بنگالی ایجنٹ بھی شامل ہیں۔ دبئی میں قائم لعل چند اور چوہدری شمشاد کا نیٹ ورک انڈین پریمیئر لیگ، بنگلہ دیش پریمیئر لیگ ، پاکستان سپر لیگ ، آسٹریلوی بیگ بیش کے علاوہ مختلف ممالک میں ٹی ٹوئنٹی، ون ڈے اور ٹیسٹ میچز پر بھی سٹہ بک کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق عالمی سٹہ بازار میں یہ بات عام ہے کہ لعل چند بدنام بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے پے رول پر ہے۔ لعل چند ، شمشاد ریکٹ کی بڑی فرنچائز کراچی اور لاہور میں بھی ہیں۔ پاکستان میں اس نیٹ ورک کے رابطے بدنام بکیوں پرویز خان اور حاجی ناصر کے ساتھ ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں کھیلے جانے والے پی ایس ایل فور کے تمام آٹھ میچ کراچی منتقل ہونے سے لاہور کے بکیوں کو خاص فرق نہیں پڑا۔ یاد رہے کہ شیڈول تبدیل ہونے سے پہلے تین میچ لاہور میں کھیلے جانے تھے۔ ایک بکی کے بقول ’’پاک بھارت کشیدگی پر سیکورٹی کی جو صورتحال بنی ہوئی تھی۔ اس کو دیکھ کر ہم ذہنی طور پر تیار تھے اور ہمیں اندازہ تھا کہ میچ کراچی منتقل ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا یہ اقدام ہمارے لئے غیر متوقع نہیں تھا‘‘۔ ایک اور بکی کے مطابق لاہور میں میچز ہوتے تو ہمیشہ کی طرح سخت حفاظتی اقدامات کئے جاتے ۔ جبکہ بڑے بکیوں کی بیشتر بکیں قذافی اسٹیڈیم کے اطراف یا اس کے نزدیکی علاقوں میں کھلی ہوئی ہیں۔ لاہور میں پی ایس ایل کے پچھلے ایڈیشن کے میچوں کے دوران بھی بکیز کو اپنا سیٹ اپ ہنگامی طور پر دیگر علاقوں میں منتقل کرنا پڑا تھا۔ سٹے کی بکنگ زیادہ تر آن لائن یا فون پر ہوتی ہے۔ چنانچہ کراچی میں میچز ہونے پر بھی لاہور میں ہونے والے سٹے کی رقم کے حجم میں کمی کا خدشہ نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ لاہور کے بڑے بکیوں میں سے بعض کراچی آکر میچز دیکھیں گے۔ دبئی سے لعل چند سمیت چند دیگر بدنام بکیوں نے کراچی آنا تھا ۔ تاہم موجودہ حالات میں انہوں نے اپنی آمد ملتوی کردی ہے۔ اب انہوں نے اپنی جگہ اپنے ایجنٹ کراچی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح برطانیہ کے بدنام بکی جونسن، جنوبی افریقہ کے بھارتی نژاد بکی رائے سنگھ ، بنگلہ دیش کے ٹاپ بکی دلاور حسین اور سری لنکا کے بکی دھرمانے بھی میچز دیکھنے کے لئے کراچی آنے کا پروگرام بنارکھا تھا۔ تاہم اب یہ پروگرام ملتوی کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نیشنل اسٹیڈیم میں پی ایس ایل کے میچز پر جوا کرانے کے لئے ہمیشہ کی طرح کراچی کے نواحی اور پوش علاقوں میں بکیوں نے سیٹ اپ لگالیا ہے۔ نیوکراچی ، گھاس منڈی ، بغدادی ، عزیز آباد، ڈیفنس ، کلفٹن ، لانڈھی ، پی آئی بی کالونی ، میٹھادر ، لیاقت آباد ، بولٹن مارکیٹ ، لائنز ایریا ، گرومندر ، اختر کالونی ، کورنگی ، کیماڑی ، شیر شاہ ، لیاری ، بلدیہ ٹائون ، بفرزون ، محکمہ موسمیات کے عقبی علاقوں اور گلشن اقبال میں بکیوں نے مختلف فلیٹوں اور بنگلوں میں بڑا سیٹ اپ لگایا ہے۔ ان بکیوں کو متعلقہ پولیس اور بعض سیاسی شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق گھاس منڈی کے علاوہ پی ایس ایل پر جوا کرانے کے لئے بکیوں نے سلاوٹ محلہ اور لکھ پتی ہوٹل کے قریب پہلے سے ہی کرائے پر فلیٹ حاصل کرلئے تھے۔ جہاں میچز پر جوا کرانے کے لئے سیٹ اپ لگایا گیا ہے۔ اسی طرح میٹھادر میں خورشید عرف پنگا، اقبال میمن اور پٹنی بھائی کی بکیں چل رہی ہیں۔ بلوچ اور ملا نامی بکیز نے بولٹن مارکیٹ کے عقب میں اپنا سیٹ اپ لگارکھا ہے اور دبئی میں پی ایس ایل فور کے ہونے والے تمام میچوں پر اربوں کا جوا کراچکے ہیں۔ اب کراچی میں ہونے والے میچوں پہ سٹہ کرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس نیٹ ورک سے جڑے ایک بکی کے بقول کچھ روز پہلے پولیس کے بیٹر سے شکایت کی گئی تھی کہ جن علاقوں میں بکیں چل رہی ہیں، وہاں پولیس کا گشت کم کرادیں۔ کیونکہ پولیس کو دیکھ کر جواری ’’پریشان‘‘ ہوتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی کے سائوتھ زون میں بھی پی ایس ایل میچوں پر بڑے پیمانے پر جوا کرایا جارہا ہے۔ سول اسپتال کے عقب میں ہمیشہ کی طرح وسیم عرف سول بڑی بک چلا رہا ہے۔ جبکہ جمشید کوارٹر کے علاقے میں زبیر میمن کی چار بکیں چل رہی ہیں۔ اسی طرح کلفٹن ٹائون میں بھی کرکٹ کی چھوٹی بڑی 25سے زائد بکیں چل رہی ہیں۔ نیوٹائون تھانے کی حدود میں روبی نے اپنا مرکزی اڈا بنارکھا ہے۔ روبی کے لاہور کے بڑے بکیوں سے بھی رابطے ہیں۔ روبی کی بڑی بک کی حد 50لاکھ روپے تک ہے۔ جب اس کی بک کی گنجائش ختم ہوجاتی ہے تو بڑی رقم والے جواریوں کو لاہور کے بکیوں کے حوالے کردیتا ہے۔ پچھلی ایک دہائی سے سٹے کی عالمی مارکیٹ سے جڑے ایک بکی کے بقول کراچی سٹہ بازار میں سب سے بڑا نام جاوید یو بی ایل والے کا ہے۔ جس کے نیٹ ورک کے رابطے ممبئی ، دہلی (بھارت) جوہانسبرگ (جنوبی افریقہ) اور کولمبو (سری لنکا) سے لے کر دبئی کے بڑے بکیوں کے ساتھ ہیں۔ کراچی کے تمام بکیوں میں جاوید یوبی ایل کو ’’استاد‘‘ کا درجہ حاصل ہے۔
لاہور میں جوئے کی سب سے بڑی بک پرویز خان اور حاجی ناصر چلارہے ہیں۔ اس میں تیسرا بڑا نام حاجی یعقوب کا ہے جو گھڑ ریس پر بھی جوئے کی بک چلاتا ہے۔ حاجی ناصر کا مرکزی آفس گارڈن ٹائون کے علاقے میں ہے جبکہ حاجی یعقوب نے سمن آباد میں اپنا سیٹ اپ لگارکھا ہے۔ یہ دونوں پی ایس ایل کے میچوں پر بڑی بکیں چلارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور کے بکیوں کے دبئی میں بیٹھے لعل چند کے علاوہ دیگر بدنام بھارتی بکیز رمیش لعل ، قادر بھائی بمبئی والے ، انوکمار، راجیش اور راجن چندی گڑھ والا کے ساتھ بھی رابطے ہیں۔ لاہور میں سٹے کے نیٹ ورک پر گہری نظر رکھنے والے ایک صحافی کے بقول کرکٹ پر سٹے کی بڑی بکوں کے علاوہ شہر کے گلی کوچوں میں چھوٹے پیمانے پر جوا کرانے والے بکیوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ یہ چھوٹے بڑے بکی سات ہزار کے قریب ہیں۔ چھوٹے جواری بیٹ فیئر کے بجائے اپنا الگ بھائو کھولتے ہیں اور پانچ سو سے لے کر پچاس ہزار روپے تک کا جوا بک کرتے ہیں۔ ان کے پاس آنے والے جواریوں میں زیادہ تر دیہاڑی دار اور لوئر مڈل کلاس کے لوگ ہیں ۔ عموماً چھوٹے بکیز رقوم کو اکٹھا کرکے کسی بڑے بک میکر کے پاس پیسہ لگادیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک صوبائی وزیر کا بھائی بھی نیامزنگ کے علاقے رسول پارک میں کارپوریشن والی ڈسپنسری کے ساتھ واقع اپنے ڈیرے پر کرکٹ ، گھڑ ریس اور کبوتروں پر جوئے کی بک چلارہا ہے۔ مزنگ، اچھرہ اور سمن آباد کے علاقے میں لیاقت اور مجاہد نامی افراد اس کے کارندوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جبکہ ڈیفنس سے ملحقہ علاقے سپر ٹائون میں واحد بٹ نامی شخص پی ایس ایل میچوں پر بک چلارہا ہے۔ اس سلسلے میں ملک اکبر نامی شخص اس کی معاونت کرتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment