تثلیث سے توحیدتک

نومسلم آئرش گلوکارہ:
شنیڈ اوکونر (Sinéad O’Connor) آئرلینڈ کی مشہور گلوکارہ ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں اسلام قبول کر لینے کا اعلان کیا ہے۔ وہ ایک معروف گلوکارہ ہونے کے علاوہ گیت نگار اور موسیقار بھی ہیں، جنہیں گٹار اور کی بورڈ بجانے میں خصوصی مہارت حاصل ہے۔ شنیڈ اوکونر نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام ’’شہدا‘‘ رکھا ہے۔ تقریباً باون سالہ اوکونر نے اپنی ایک ٹویٹ میں پوری امت مسلمہ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اب اس کا حصہ بن گئی ہیں۔ انہوں نے ڈبلن میں واقع اسلامی مرکز کے سربراہ شیخ عمر کے ہاتھوں اسلام قبول کیا۔ اس آئرش گلوکارہ کے قبول اسلام کے بعد شیخ عمر نے کہا کہ ’’شہدا‘‘ ایک سچی روح کی حامل ہیں اور ہر دور میں خدا ان کے دل میں رہا ہے۔ ان کی روح کی سچائی نے ہی انہیں اسلام کی راہ پر ڈالا اور انجام کار وہ مسلمان ہوگئیں۔
شیخ عمر نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیشہ دعا کرتے رہیں گے کہ اس خاتون فنکارہ کو اسلام قبول کرنے کے بعد ذہنی سکون میسر رہے۔ شیخ عمر نے ان کی طرف سے تبدیلیٔ مذہب کو ایک دانشورانہ مذہبی سفر کی انتہا قرار دیا۔ شہدا کی حجاب پہنے ہوئے ایک تصویر بھی تبدیلی مذہب کے بعد سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ہے۔ تبدیلیٔ مذہب کے بعد اس آئرش فنکارہ نے اپنی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں وہ اذان دینے کی مشق کرتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ’’میرا تلفظ اس لیے کچھ خراب محسوس ہو گا کہ میں اذان دیتے ہوئے شدتِ جذبات سے مغلوب ہو گئی تھی۔‘‘
ماضی کی شنیڈ اوکونر اور اب شہدا کہلانے والی یہ خاتون آٹھ دسمبر سن 1966ء کو جمہوریہ آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کے ایک نواحی علاقے میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا نام ایک سابق آئرش صدر کی بیوی شنیڈ کے نام پر رکھا گیا تھا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ اسّی کی دہائی میں موسیقی سے وابستہ ہو گئی تھیں۔ انہوں نے مختلف اوقات میں چار مرتبہ شادی کی اور ہر مرتبہ نتیجہ طلاق ہی نکلا۔ ان کے چار بچے بھی ہیں اور سن 2015ء میں وہ دادی بھی بن گئی تھیں۔
اس آئرش گلوکارہ کی شہرت کی بلندی کا دور سن 1990ء کی دہائی تھی۔ اس دور میں ان کے ایک گیت Nothing Compares 2 U کو انتہائی زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ سینیڈ نے 1987ء میں اس وقت شہرت کا ہمالیہ سر کرلیا تھا، جب ان کا مشہور زمانہ البم (The Lion and the Cobra) منظرعام پر آیا تھا۔ اس وقت سینیڈ کی عمر بیس برس تھی۔ پھر سینیڈ نے پرنس کا لکھا ہوا گانا (Nothing Compares 2 U) گا کر اپنی شہرت کو مزید چار چاند لگا دیئے۔ 30 سالہ کریئر میں سینیڈ کے دس ایسے البم ریلیز ہوئے، جنہوں نے پوری دنیا میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ انہوں نے ستّر کی دہائی کے اواخر میں عیسائیت قبول کی تھی۔ پھر 2017ء میں اپنا نام تبدیل کرکے مجدہ ڈیوٹ (Magda Davitt) رکھ لیا تھا۔
گلوکاری کے دوران زیادتیوں کے واقعات کے تناظر میں وہ کیتھولک چرچ کی بھی شدید ناقد رہی تھیں۔ انہوں نے اپنے ایک کنسرٹ کے دوران پوپ جان پال دوم کی ایک تصویر بھی پھاڑ ڈالی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ عیسائیت میں بھی میری بے چین روح کو اطمینان نصیب نہیں ہوا تو میں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اب میں اپنے آپ کو نہایت خوش نصیب سمجھتی ہوں کہ بالآخر 51 برس کی عمر میں مجھے وہ گوہر نایاب مل ہی گیا، جس کی برسوں سے میں متلاشی تھی۔ شہدا نے اپنے ٹیوٹر اکائونٹ میں بھی اپنا پروفائل پکچر (سر کے بالوں پر استرہ پھیر رکھا تھا) ہٹا کر صرف Just Do It لکھ لیا اور اپنی باحجاب تصویر اَپ لوڈ کرکے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ کھیلوں کے ملبوسات کی ایک مشہور امریکی کمپنی سمیت کئی کمپنیوں سے ان کے معاہدے تھے، جو ان کی تصاویر اپنی مصنوعات پر پرنٹ کراتی تھیں۔
(دعا کیجئے کہ حق تعالیٰ اس نو مسلم بہن کو استقامت عطا فرمائے اور اس راستے میں آنے والی ہر مشکل آسان بنائے)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment