بدگمانی سے بچیں

حضرت بایزید بسطامیؒ ایک دفعہ عصر کی نماز کے بعد شہر کے کنارے چہل قدمی کر رہے تھے کہ … ایک کنارے دو جوان لڑکا لڑکی بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے آگے ایک بوتل رکھی ہوئی تھی۔
حضرت بایزیدؒ نے سمجھا کہ یہ دونوں شام ڈھلنے کے انتظار میں ہیں اور بدکاری کرنے والے ہیں اور ان کے سامنے شراب رکھی ہوئی ہے۔
پھر سوچا کہ جاکر ذرا ان سے پوچھ لوں۔ یہ سوچ کر ان کے پاس تشریف لے آئے۔ جب لڑکے سے دریافت کیا تو وہ کہنے لگا کہ:
’’یہ میری بہن ہے۔ ہم دونوں روزے سے ہیں اور سورج غروب ہونے کے انتظار میں ہیں۔ بوتل میں زمزم ہے اور ہم سید خاندان سے ہیں۔‘‘
شیخ بایزیدؒ فرماتے ہیں کہ میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور اپنے آپ کو خوب ملامت کیا، پھر ان کو گھر لے جا کر خوب اکرام کیا۔ کسی سے نفرت کی وجوہات میں سے ایک وجہ بدگمانی بھی ہے، کیونکہ اتنی توفیق نہیں ہوتی کہ پوچھ لیں کہ یہ کام آپ نے کیوں کیا ہے یا کیا بھی ہے کہ نہیں، بس بدگمانی کرنا شروع کر دیتے ہیں، لہٰذا بدگمانی کرنے سے پہلے اتنی زحمت کرلیں کہ ایک دفعہ خود بھی وجہ پوچھ لیں، تاکہ تسلی ہو اور ہمیشہ کی نفرت سے نجات ملے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment