ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ماں بیٹیوں کی ہلاکت زہر سے ہوئیں

نجم الحسن عارف
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ماں بیٹیوں کی ناگہانی موت نے پورے علاقے کو سوگوار کر دیا۔ بڑی بیٹی رضا بی بی مبینہ طور پر اپنے ہی ایک رشتہ دار کے ساتھ شادی کی خواہش مند تھی اور فون پر اس لڑکے سے مسلسل فون پر رابطے میں رہتی تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق جمعہ کو باپ نے اپنی بیٹی کی مذکورہ رشتہ دار لڑکے کے ساتھ منگنی کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس سے بڑی بیٹی سخت دلبرداشتہ ہو گئی اور ہفتہ کی صبح رضا بی بی کے علاوہ اس کی دونوں چھوٹی بہنوں 13 سالہ عائشہ اور 11سالہ خدیجہ کے علاوہ والدہ نسیم بی بی کی لاش کمروں سے برآمد ہوئی۔ ہفتے کی شام تک تینوں بیٹیوں اور ان کی والدہ کا پوسٹ مارٹم جاری تھا۔ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ فارنسک لیبارٹری لاہور کو بھیجے گئے شواہد اور باڈی اجزا کے جانچ کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے گا۔ ذرائع کے مطابق چاروں ہلاک شدگان کی ڈیڈ باڈیز کے اجزا فیصل آباد بھی بھیجے گئے، تاہم پنجاب میڈیکل کالج سے بھی یہ اجزا لاہور فارنسک لیب کو روانہ کردیئے گئے۔ پولیس نے گھر کے فالج زدہ سربراہ ریاض احمد کی درخواست پر چاروں کی ناگہانی موت کی رپورٹ درج کر لی ہے۔ تاہم تادم تحریر کسی کو شامل تفتیش کیا گیا نہ کسی فرد کو شبہ کی بنیاد پر زیر حراست لیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق جس کمرے میں چاروں ماں بیٹیاں رات کو سو رہی تھیں وہاں پر رات کے کسی وقت ان چاروں نے الٹیاں کیں تھیں، جس سے لگتا ہے کہ ان چاروں کی موت زہر خورانی کی وجہ سے ہوئی۔ لیکن فیملیکا سربراہ گھر کے اندر ہی بنی بیٹھک میں اپنے منڈی بہاوالدین سے آئے دوست عبدالعزیز کے ساتھ آرام کرتا رہا اور ان دونوں تک الٹیوں کے دوران ہونے والے شور کی آواز نہیں پہنچی پائی اور اس سے لاعلم رہے۔
ذرائع کے مطابق ریاض احمد نامی شخص ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی گاؤں تین سو اکاون گوگیرہ برانچ کا رہائشی ہے۔ وہ زندگی کا بڑا حصہ سعودی عرب میں ملازمت کرتا رہا ہے۔ وہاں سے کئی سال پہلے واپس آ چکا تھا۔ اسی دوران وہ فالج کا بھی شکار ہوا تاہم اب چل پھر سکتا ہے۔ گاؤں سے ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ ریاض احمد کی چار بیٹیاں تھیں۔ سب سے بڑی بیٹی کی شادی ہو چکی ہے۔ اہل دیہہ کے مطابق جب دوسری بیٹی پیدا ہوئی تو والدین نے اس کا نام پیار سے لڑکوں والا رکھ دیا۔ والدین کی بڑی خواہش تھی کہ ان کے ہاں بیٹا ہوتا لیکن جب دوسری بھی بیٹی ہوئی تو اس کا نام رضا رکھا گیا۔ بعد ازاں اللہ نے اس خاندان کو دو مزید بیٹیاں دیں۔ اس دوران ریاض احمد سعودی عرب میں ملازمت بھی کرتا رہا۔ لیکن اب مستقل واپس آچکا تھا۔ بد قسمتی سے اس کی دوسری بیٹی رضا بی بی نے کچھ عرصہ سے فون پر ضلع جھنگ میں رہنے والے ایک رشتہ دار لڑکے کے ساتھ دوستی کر لی اور اس کے ساتھ رابطے میں رہتی۔ اس لڑکے نے اسے شادی کیلئے اپنے گھر والوں سے بات کرنے کا کہا۔ جس کے بعد رضا بی بی نے اپنے والدین سے اسی لڑکے کے ساتھ منگنی کی بات شروع کر دی۔ لیکن گزشتہ روز ہی رضا کے والد نے اپنی پیاری بیٹی کے ایسے لڑکے سے شادی کرنے سے انکار کر دیا جو اس کی بیٹی کو گمراہ کر رہا ہے۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق والد کی طرف سے انکار کے بعد رضا سخت دلبرادشتہ ہو گئی۔ پولیس ذرائع کے دعوے کے مطابق اس نے اپنی زندگی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی دونوں چھوٹی بہنوں اور والدہ کی زندگی بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن پولیس کے اس دعوے کی تصدیق ہونا مشکل ہے کہ یہ فیصلہ اسی رضا بی بی نے کیا یا نہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ماں اور بیٹیاں الگ کمرے میں سوتی تھیں، جبکہ ان کا والد الگ کمرے میں آرام کرتا تھا۔ اتفاق سے گزشتہ روز گھر کے سربراہ ریاض احمد کا دوست منڈی بہاالدین سے ملنے کیلئے آیا ہوا تھا۔ یہی دوست سعودی عرب میں بھی ریاض احمد کے ساتھ کام کرتا تھا۔ اس سے پہلے بھی یہ گاہے گاہے آتا رہتا تھا۔ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب دس کے بجے کے بعد سب لوگ سونے کیلئے کمروں میں چلے گئے۔ جب صبح سات بجے تو مقامی پولیس ذرائع کے مطابق ریاض احمد نے کمرے میں جاکر معمول کے مطابق اپنی اہلیہ اور بیٹیوں کے کمرے کا دروازہ کھولا تو وہ سب موت کے منہ میں جا چکی تھیں۔ اور ان کی چارپائیوں پر الٹیوں کے اثرات تھے کہ جیسے انہیں رات بھر الٹیاں آتی رہیں۔ جس کے بعد ریاض نے پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے آکر موقع سے شواہد اکٹھے کئے اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا تاکہ پوسٹ مارٹم ہو سکے۔ پولیس نے ہلاکتوں کے پُراسرار واقعے کے بارے میں گھر کے سربراہ ریاض احمد کی درخواست پر رپورٹ درج کر لی ہے۔ اس رپورٹ میں واقعے کو ناگہانی موت قرار دیا گیا ہے۔ تاہم کسی پر شبہ نہیں کیا گیا ہے۔ اسی طرح پولیس نے رات تک کسی بھی فرد کو شامل تفتیش کیا نہ گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم مکمل ہو گیا ہے، تاہم ابھی ڈاکٹروں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ تحریر نہیں کی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد بھی حتمی طور پر کیس کے آگے بڑھنے کا امکان فارنسک رپورٹ آنے کے بعد ہی ہو سکے گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment