وفاق المدارس کے 6 مدرسے بھی تحویل میں لے لئے گئے

عظمت علی رحمانی
کراچی میں وفاق المدارس کے 6 مدارس پر محکمہ اوقاف سندھ نے اپنے بورڈز لگا دیئے ہیں۔ جبکہ شہر کے مزید دینی مدارس کا کنٹرول حاصل کرنے کا امکان ہے۔ جامعہ اشرف المدارس جیسے بڑے ادارے کا چارج لینے کے بعد ملک بھر کے دینی مدارس میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ وفاق المدارس نے اس حوالے سے علما کا اجلاس بلانے کی تیاری کرلی ہے۔
نیکٹا کی جانب سے جاری ہونے والی کالعدم جماعتوں کی لسٹ کے بعد ملک بھر میں جہاں ان کے قائدین پر چھاپے مار کر گرفتاریاں کی گئی ہیں، وہیں پر ان جماعتوں کے زیر انتظام یا کسی بھی طرح لنک میں رہنے والے مدارس کا بھی عملی طورپر کنڑول حاصل کیا جارہا ہے۔ نیکٹا سمیت کسی بھی سرکاری ادارے کی جانب سے پہلی بار مدارس کے حوالے سے کوئی بھی پیش رفت محکمہ اوقاف کے ذریعے کی جارہی ہے جس میں بظاہر کوئی اور سرکاری ادارہ مداخلت نہیں کر رہا ہے۔ محکمہ اوقاف سندھ کے چیف ایڈمنسٹریٹر منور علی مہیسر کی جانب سے اپنے ماتحت عملے کے نام مختلف سرکلرز جاری کئے جارہے ہیں جن میں ابتدائی طور پر دو مختلف کمیٹیاں بنا کر
افسران کو مدارس کی ایڈمنسٹریشن شپ کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ ان میں سرکلر نمبرNo.AUQ(CAA)ESST/2019-07 کے تحت کہا گیا ہے کہ آپ نے فراہم کردہ لسٹ کے حامل مدارس کا کنٹرول سنبھالنا ہے، فزیکل پوزیشن لینی ہے اور مدرسہ کے مینٹیننس کے علاوہ مینجمنٹ کا بھی خیال رکھنا ہے۔ اس 5 رکنی کمیٹی میں محکمہ اوقاف کے ضلع ایسٹ کے خطیب مفتی منیر احمد طارق، کلفٹن سرکل کے منیجر محمد نصرت خان، ویسٹ اور ایسٹ سرکل کے منیجر مہتاب خان، ساؤتھ سرکل ون کے منیجر نسیم خان اور کورنگی سرکل کے منیجر احمد کمال فریدی شامل ہیں۔
کمیٹی کے ممبران نے ایک روز قبل شہر کے 10مدارس کا کنٹرول لیا تھا جو سارے مدارس جماعت الدعوہ سے منسلک تھے۔ ان مدارس میں جامعہ دراسات اسلامیہ گلشن اقبا ل، جامعہ الایمان گلشن اقبا ل، مدرسہ ریاض الجنہ انڈا موڑ نارتھ کراچی، مدرسہ معاذ بن جبل قائد آباد لانڈھی، مدرسہ خالد بن ولید شاہ لطیف ٹاؤن ملیر، مدرسہ حزیفہ بن یمان گلشن حدید فیز ٹو ملیر، مدرسہ معاذ بن جبل شیر پاؤ کالونی لانڈھی، مدرسہ اللہ والی، سیکٹر 35 بی، کورنگی نمبر 4، مدرسہ مغیرہ بن شعبہ ایف ایس ٹی 2، سیکٹر کورنگی 50 سی اور جامعہ مسجد و مدرسہ ام القرآن مہران ٹاؤن کورنگی کراچی شامل ہیں۔ جبکہ اس کے علاوہ جماعت الدعوہ کے زیر انتظام چلنے والے دیگر مدارس کا کنٹرول بھی لیا گیا ہے جن میں مدرسہ شہدائے اسلام ٹرسٹ شاہ لطیف ٹاؤن اور مدرسہ بلال کورنگی شامل ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ روز وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر انتظام چلنے والے بعض مدارس کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا گیا ہے جن میں سب سے اہم مدرسہ اشرف المدارس پہلوان گوٹھ کراچی ہے۔ اس مدرسہ کے مہتم مولانا حکیم مظہر ہیں جو خانقاہ امدادیہ اشرفیہ کے خلیفہ مجاز بھی ہیں۔ اس مدرسہ کے مہتمم کی عدم موجودگی کی وجہ سے نائب مہتمم مولانا ابراہیم مظہر سے محکمہ اوقاف کے افسران نے ملاقات کرکے محمد مظہر، قاسم ریاض عباسی اور ناظم عمومی مولانا محمد زبیر سے ہیڈنگ ٹیکنگ کی ہے۔ اس مدرسہ میں شعبہ کتب میں ایک ہزار سے زائد طلبا جبکہ شعبہ حفظ میں 7 سو سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں۔جبکہ اس کے علاوہ تحریک غلبہ اسلام کے رہنما اور سابق رہنما جیش محمد مولانا عبداللہ شاہ مظہر کے جامعہ مسجد قبا اور مدرسہ انوار العلوم گلشن اقبال کے مہتمم مولانا محمد نظر شاہ نے اپنا چارج مہتاب خان، ناظم تعلیمات نے اپنا چارج مفتی منیر احمد طارق اور محمد ارقم شاہ ناظم عمومی نے اپنا چارج نسیم خان کو دیا ہے۔ اس مدرسہ میں دینی و عصری تعلیم جدید طریقہ کار کے ذریعے دی جاتی ہے۔ اس کے شعبہ کتب میں 135طلبا جبکہ حفظ میں 61 طلبا زیر تعلیم ہیں۔ جیش محمد کے کراچی کے مرکز جامعہ مسجد بطحی بفرزون سخی حسن کراچی میں مرکز کے رہنما ذیشان نے ا پنا چارج منیجر اوقاف مہتاب خان، ذیشان احمد نے اپنا چارج خطیب مفتی منیر احمد طارق کو اور زبیر خان نے اپنا چارج منیجر اوقاف نسیم خان کے حوالے کیا ہے۔ جامعہ مسجد الفتح سرجانی ٹاؤن میں محمد خاور نے اپنا چارج مہتاب خان، محمد نعیم نے اپنا چارج مفتی منیر احمد طارق اور محمد اعجاز نے اپنا چارج نسیم خان کے حوالے کیا ہے۔ مدرسہ حسنین پہلوان گوٹھ گلشن اقبال کے اعجاز محسود نے ا پنا چارج مہتاب خان، ناظم مدرسہ محمد عرفان نے اپنا چارج مفتی منیر احمد طارق اور نعیم احمد نے اپنا چارج نسیم خان کے حوالے کیا۔ اس مدرسہ میں حفاظ عربی کلاس میں 31 طلبا، حفاظ انگلش کلاس میں 32، جماعت نہم میں 15اور جماعت دہم اور اولی میں 8 اور حفظ میں 21 طلبا زیر تعلیم ہیں۔ اس کے علاوہ جامعہ راشدیہ کا کنٹرول بھی لیا گیا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس لسٹ میں مزید بھی مدارس کا اضافہ ممکن ہے۔ ادھر اشرف المدارس کا تعلق کسی بھی ایسی جماعت سے نہ ہونے کے باوجود بھی اس مدرسہ کا کنٹرول لینے کی وجہ سے شہر بھر کے دینی مدارس میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے۔
وفاق المدارس کے ناظم اعلی مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے دن بھر رابطوں کے باوجود بھی ’’امت‘‘ کی کال ریسیو نہیں کی۔ جبکہ ترجمان وفاق المدارس سندھ مولانا محمد طلحہ رحمانی کا کہنا تھا کہ قاری محمد حنیف جالندھری نے کراچی آنا تھا۔ تاہم ان کو فلائٹ ملتان سے کراچی کیلئے نہیں مل سکی جس کی وجہ سے اب وہ ایک دو روز میں کراچی آئیں گے۔ جبکہ دیگر حضرات ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور آئندہ چند روز میں وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن میں بلایا جائے گا جس میں موجودہ صورتحال پر بات کی جائے گی۔
محکمہ اوقاف سندھ میں اس حوالے سے کوارڈینیٹر کے فرائض انجام دینے و الے اور مدارس کو کنٹرول لینے والے مفتی منیر احمد طارق کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں محکمہ اوقاف سندھ کے چیف ایڈمنسٹریٹر منور علی مہیسر کی جانب سے حکم ملتا ہے اور تحریری طور پر ملنے والے حکم کے بعد متعلقہ مدارس کی انتظامیہ سے مل کر انہیں آگاہ کیا جاتا ہے کہ وہ مدرسہ کے بورڈ کو تبدیل کردیں۔ اس کے بعد تحریری طور پر ہینڈنگ ٹیکنگ کرکے باقاعدہ مدرسہ حوالگی کریں۔ تاہم پہلی بار اس طرح کا اقدام کیا جارہا ہے اور کسی بھی مدرسہ کے مہتمم و انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی مزاحمت نہیں کی جارہی ہے۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل حساس اداروں کی جانب سے مذکورہ مدارس کی انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ مدارس کا کنٹرول محکمہ اوقا ف سندھ کے حوالے کریں۔ معلوم رہے کہ جن مدارس کا تعلق جماعت الدعوہ، جیش محمد اور تحریک غلبہ اسلام وغیرہ سے رہا ہے ان پر محکمہ اوقاف کے بورڈز کی تنصیب سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ تاہم دیگر مدارس جن کا تعلق کسی جہادی تنطیم سے نہیں ہے، جس میں سر فہرست اشرف المدارس بھی شامل ہے، ان پر محکمہ اوقاف سندھ کا بورڈ لگنے سے ان کی ساکھ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ کیونکہ ہر ایک کو مطمئن کرنا مدرسہ انتظامیہ کیلئے مشکل ہوتا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر اس مدرسہ کی شاخوں میں ہزار کے قریب طلبا و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں جن کے اہل خانہ کو بھی ذہنی اذیت کا سامنا کرنے پڑے گا۔ اس حوالے سے مولانا ابراہیم مظہر کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے دادا جی مرحوم رحمہ اللہ اور والد گرامی کی برس ہا برس کی محنت سے یہ ادارے بنے ہیں اور اللہ نے ان سے دین کا کام لیا ہے اور خود محکمہ اوقاف کی اپنی حالت نازک ہے، وہ ان مدارس کو کیسے چلاسکیں گے۔ اگر چلانا بھی ہے تو کوئی معقول وجہ بتائی جائے۔ تاہم ہم وفاق المدارس کو دیکھ رہے ہیں کہ وہ اس پر کیا کہتے ہیں۔‘‘ یہ جاننے کیلئے کہ شہر کے کل کتنے مزید مدارس کو اوقاف کی تحویل میں لیا جائے گا؟ چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سندھ منور علی مہیسر سے رابطہ کیا گیا۔ تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment