برطانیہ نے بھارتی بینکوں کو چونا لگانے والے سنار کو شہریت دیدی

سدھارتھ شری واستو
برطانیہ کی جانب سے بھارتی بینکوں کو تقریباً پونے 3 کھرب روپے کا چونا لگانے والے سُنار نیروو مودی کو شہریت دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ نیروو مودی بھارتی وزیر اعظم کا مالی معاون قرار دیا جاتا ہے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس نے 2014ء الیکشن میں بی جے پی کو کروڑوں روپے کے فنڈ دیئے تھے۔ اب نیروو مودی کا احسان اتارنے کیلئے نریندر مودی نے اس کا ممبئی کے ساحل پر واقع عالیشان بنگلہ نیلام کرنے کے بجائے منہدم کرادیا ہے۔ واضح رہے کہ بنگلہ کی نیلامی سے بینک آف پنجاب کے اربوں روپے کے قرض کی تھوڑی بہت واپسی ممکن ہو سکتی تھی۔ تاہم بھارتی وزیر اعظم مودی نے اپنے مالی معاون نیروو مودی کا ساحلی بنگلہ نیلامی کے بجائے بم دھماکے سے جزوی طور پر منہدم کرادیا جس سے دیوالیہ ہوئے بینکوں کو نیلامی اور کچھ رقوم کی وصولی کا واحد امکان بھی ختم ہوگیا۔ نیروو مودی کے بنگلہ کے انہدام کے حوالہ سے ممبئی کے ڈیمولیشن ڈپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا کہ نیرو مودی کا بنگلہ تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزیوں کے سبب منہدم کیا گیا ہے۔ لیکن واقفان حال کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام کا مقصد نیروو مودی کے شاندار لگژری بنگلہ کو پنجاب نیشنل بینک کے ہاتھوں میں جانے سے روکنا تھا، جس میں مودی حکومت کامیاب رہی ہے اور اس نے نیروو مودی کے ساتھ درست انداز میں دوستی نبھائی ہے۔ بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے واضح طور پر کہا ہے کہ نیروو مودی نے 2014ء کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور مودی کیلئے ایک ہزارکروڑ روپے کے فنڈز کا انتظام کیا تھا، جس کا صلہ ان کو بینک آف پنجاب میں جعلی کاغذات رکھ کر 13,800 کروڑ روپے قرض دلواکر دیا گیا اور جب بینک حکام نے ان جائیدادوں کی چھان بین کیلئے عملہ مقرر کیا تو مودی حکومت نے بینک حکام کو معاملہ دبا دینے کی صلاح دی۔ واضح رہے کہ بھارتی جریدے ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہیروں کے تاجر نیروو مودی نے مودی حکومت کی آشیر باد سے پنجاب نیشنل بینک کو جعلی کاغذات کی مدد سے پونے 14 ارب روپے کا چونا لگایا تھا اور خود چُپکے سے جہاز میں بیٹھ کر لندن جا پہنچا اور بھارتی حکومت کی نیم دلی کے سبب اب تک نیروو مودی کو واپس بھارت نہیں لایا جاسکا ہے۔ تازہ منظر نامہ پر پنجاب نیشنل بینک کا دعویٰ ہے کہ نیروو مودی سے 13,800کروڑ روپے کی وصولی کیلئے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور مودی سرکار نے اب تک 48 سالہ سُنار کے کسی بھی کاروبار یا پراپرٹی پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ حالانکہ نیروو مودی کے صرف بھارتی شہروں میں ’’فائر اسٹار ڈائمنڈ برانڈ‘‘ کے 17 آئوٹ لٹس ہیں جبکہ امریکا، برطانیہ، امارات سمیت متعدد ممالک میں نیروو مودی کے ہیروں کے 8 آئوٹ لٹس ہیں، جہاں لاکھوں ڈالر ماہانہ کا کاروبار ہوتا ہے۔ بھارتی جریدے فنانشل ٹائمز کا دعویٰ ہے کہ نیروو مودی نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست بھی دائر کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ مودی حکومت نے ان کیخلاف ’’سیاسی دشمنی‘‘ کا رویہ اپنایا ہوا ہے۔ تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ نیروو مودی کو برطانوی شہریت مل چکی ہے۔ کیونکہ حکومت نے انہیں نیشنل انشورنس نمبر بھی آلاٹ کر دیا ہے، جو صرف برطانوی شہریوں کو ان کے سوشل، ایجوکیشنلن اور میڈیکل تحفظ کیلئے دیا جاتا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بتایا ہے کہ نیروو مودی نے اربوں ڈالر کا غبن کیا ہے جس سے پنجاب نیشنل بینک کنگلا ہوچکا ہے اور سیاسی تجزیہ نگارو ں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چونکہ نیروو مودی کا خاص تعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہے، اس لئے بادی النظر میں نیروو مودی کی بھارت واپسی ناممکن دکھائی دیتی ہے۔ ہریانہ میں مقیم بھارتی لکھاری دلبیر سنگھ کہتے ہیں کہ ممبئی کی ساحلی پٹی ’’علی باغ‘‘ کے 70,000 اسکوائر فٹ رقبہ میں سے 30ہزار اسکوائر فٹ پرتعمیر کیا ہوا نیروو مودی کا بنگلہ پنجاب نیشنل بینک کی نگاہوں میں تھا۔ کئی ارب روپے سے زائد مالیت کا یہ ہزاروں گز کا شاندار بنگلہ اگر عام مارکیٹ میں نیلام کیا جاتا تو بینک کی اشک شوئی ہوسکتی تھی اور بینک کو مالی سہارا مل سکتا تھا۔ دلبیر سنگھ کا دعویٰ ہے کہ بھارتی کی مودی حکومت نہیں چاہتی کہ نیروو مودی کو نقصان پہنچایا جائے۔ اسی لئے مودی حکومت کے احکامات پر نیروو مودی کا بنگلہ حکومتی یا بینک کی تحویل میں لئے جانے کے بجائے ’’سرکاری بارود‘‘ کی مدد سے بنیاد کے بجائے چھت کی طرف سے تباہ کرکے بنگلہ ملبہ کی شکل میں رکھا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ نیروو مودی مستقبل میں اس بنگلہ کو اپنی تحویل میں ایک بار پھر رہائش کے قابل بنا سکتے ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم مودی کے ساتھی نیروو مودی اس وقت بھی لندن میں مزے سے بیٹھے ہوئے ہیں اور انہوں نے لندن میں کروڑوں پائونڈ کی رقم انویسٹ کی ہوئی ہے اور لندن میں اپنے گھر سے تھوڑی ہی دوری پر ہیروں کا شاندار بزنس شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے لندن کی مقامی فرمز کی مدد سے نیروو مودی نے بھارتی حکومت کی حوالگی کی درخواست کو لندن ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے، جس پر برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے بھارتی حکومت کی درخواست پر کارروائی کے بجائے اس کو ہائی کورٹ میں جمع کروا دیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے نیروو مودی کو مکمل اخلاقی سپورٹ دی گئی تھی جس کے تحت ان کو ممبئی سے لندن جانے کیلئے ’’مکمل تحفظ‘‘ فراہم کیا گیا تھا لیکن اب کہا جارہا ہے کہ دو ماہ کے بعد (جب نئی بھارتی حکومت بر سر اقتدارہوگی) ایک اسپیشل ٹیم لندن جاکر منی لانڈرنگ الزامات میں ماخوذ نیروو مودی کو واپس بھارت لانے کے اقدامات کرے گی۔ اس سلسلہ میں برطانوی جریدے ٹیلی گراف نے دعویٰ کیا ہے کہ نیروو مودی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کو بھارت میں ہجومی حملوں اور تشدد کے سبب موت کا سنگین خطرہ لاحق ہے جس کی وجہ سے ان کو ہرگز بھارت کے حوالہ نہ کیا جائے۔ ممبئی/ علی باغ میں نیروو مودی کے بنگلہ کے جزوی انہدام کے بعد ریگاڑ ڈسٹرکٹ کلکٹر وجے سوریا ونشی نے بتایا کہ بنگلہ قوانین تعمیرات کے تحت جزوی طور پر منہدم کیا گیا ہے اور اس کی رپورٹ ہائی کورٹ کو بھیجی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ نیرو مودی کے چچا مہول چوکسی بھی پنجاب نیشنل بینک اسکینڈل میں مرکزی ملزم ہیں، لیکن انہوں نے بھارتی حکام سے بچائو کیلئے بڑی چالاکی سے اینٹی گوا سمیت باربیڈوس کی شہریت خرید لی ہے اور ساتھ ہی مناسب ادائیگی پر انہوں نے اس ننھی سی ریاست کا ’’سفارتی پاسپورٹ‘‘ بھی خریدا ہے تاکہ ’’سفیر‘‘ بن کرکسی بھی قسم کی حوالگی قانون سے مستثنیٰ مل سکے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم کیلئے فنڈ ریزنگ کرنے والے ہیروں کے تاجر نیرو مودی پر کانگریس کے راہول گاندھی سمیت شیو سینا جیسی اتحادی تنظیم کے سربراہ ادھو ٹھاکرے بھی الزام عائد کرچکے ہیں کہ نریندر مودی کا نیروو مودی کے سر پر ہاتھ ہے۔ تبھی ان کو اربوں کے فراڈ کے باوجود بھارت سے بھاگنے کی اجازت دی گئی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment