علی مسعود اعظمی
بر صغیر کے عظیم فاتح اور شیر میسور کہلائے جانے والے ٹیپو سلطان کا کروڑوں ڈالر مالیت کا مسروقہ خزانہ لندن میں ایک گھر سے بر آمد کرلیا گیا۔ انتہائی قیمتی بندوق، طلائی تلواروں، انگوٹھیوں، ٹیپو سلطان کی ذاتی مہر، میوہ دان اور مرصع خنجر لندن کے علاقہ برکشائر میں واقع ایک قدیم مکان کے بالا خانہ میں اخبارات میں لپٹی ہوئی پائے گئے، جن کو صاف صفائی کیلئے نوادرات کی دیکھ بھال کے ادارے کے حوالے کردیا گیا ہے۔ برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ٹیپو سلطان کی ملکیت ان قیمتی نوادرات کو بھارتی حکومت کے حوالہ کرنے یا عجائب گھر میں رکھوانے کے بجائے نیلام کریں گے۔ واضح رہے کہ 2016ء میں بھی برطانوی فوج کی جانب سے شیر میسور کی چرائی جانے والی کئی ذاتی اشیا 60 لاکھ پائونڈ میں فروخت کی جاچکی ہیں۔ اس نو دریافت شدہ خزانے کے بارے میں برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کروڑوں پائونڈ میں فروخت ہوسکتا ہے۔ اس کی تاریخ نیلامی 26 مارچ 2019ء رکھی گئی ہے۔ ٹیپو سلطان کے اس خزانہ کی فروخت کا مقام لندن کا ملٹن ہائوس ہوٹل رکھا گیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق شیر میسور ٹیپو سلطان کا یہ تاریخی خزانہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایک فوجی افسر میجر تھامس ہارٹ نے ٹیپو سلطان کے محل سے چرایا تھا اور اس کو اپنے پاس محفوظ رکھ کر ریٹائرمنٹ کے بعد احتیاط سے واپس لندن لے آیا تھا۔ وہ مناسب موقع کی تلاش میں تھا کہ اس کو فروخت کیا جاسکے، لیکن میجر تھامس ہارٹ کی زندگی نے وفا نہیں کی اور وہ کسی کو اس راز کے بارے میں بتانے سے پہلے ہی مر گیا۔ اور یوں 1799ء میں یہ عظیم قدیم طلائی خزانہ برکشائر میں اس کے آبائی گھر کے بالا خانہ میں ہی رکھا رہ گیا۔ امتداد زمانہ کے باوجود حیرت انگیز طور یہ ٹیپو سلطان کی ذاتی چار عدد تلواریں، طلائی سرکاری مہریں، مرصع خنجر، اٹھارہویں صدی عیسوی میں ماہر کاریگروں کی بنائی جانے والی بندوقیں اور دیگر طلائی سازو سامان 220 برس گزر جانے کے باوجود اب تک محفوظ ہے۔ نیلام کا اعلان کرنے والے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ جس گھر کے مکینوں نے اس خزانے کو اپنے مکان کے بالا خانہ سے نکالا ہے ان کو خوش خبری سنائی گئی ہے کہ وہ اس نیلامی کے بعد کروڑ وں پائونڈ حاصل کرسکیں گے اور ان کا لائف اسٹائل مکمل تبدیل ہوجائے گا۔ شیر میسور ٹیپو سلطان کا خزانہ جس مکان سے بر آمد ہوا ہے اس کے مکینوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بالا خانہ کاٹھ کباڑ کا مرکز تھا اور انہوں نے اس کو کبھی بھی صاف نہیں کیا تھا۔ لیکن اب جبکہ انہوں نے اس بالا خانہ کی صفائی کی تو ان کو یہاں ایسا خزانہ ملا ہے جس سے ان کی زندگی بدل چکی ہے۔ شیر میسور ٹیپو سلطان کے اس نادر و نایاب خزانے کے بارے میں برطانوی صحافی جو مڈلیٹن نے بتایا ہے کہ اس سامان میں انتہائی قیمتی اور سونا چڑھی ہوئی ٹیپو سلطان کی مشہور زمانہ بندوق ’’فلنٹ لاک مسکاٹ‘‘ بھی شامل ہے جو4 مئی 1799ء کو اپنی شہادت کے روز بھی شیر میسور کے استعمال میں تھی اور شہادت کے بعد ان کے خون آلود جسد خاکی کے پاس پائی گئی تھی۔ شیر میسور کی ذاتی طلائی استر کاری والی تلوار، طلائی مہر اور سرکاری سامان بھی خزانے میں شامل ہے۔ ایک مرصع طلائی ڈبہ بھی برآمد خزانہ میں موجود ہے جس میں شیرمیسور کے لئے خشک میوہ رکھا جاتا تھا۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ طلائی میوہ دان میں 220 برس قدیم میوے کے ٹکڑے ابھی بھی موجود ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے بتایا ہے کہ تھامس ہارٹ نامی اس فوجی افسر کے آبائی گھر سے بر آمد ہونے والا یہ خزانہ ٹیپو سلطان کے لواحقین یا بھارتی حکومت کو واپس نہیں کیا جائے گا اور اس کو عالمی نیلامی میں فروخت کیا جائے گا۔ برطانوی نیلام گھر کے ایک منتظم انتھونی کرائب کا کہنا ہے کہ جو چار تلواریں اور فارسی زبان میں رقم کیا جانے والا مخطوطہ برکشائر کے گھر سے بر آمد کیا گیا ہے، اس کو پڑھنے کے بعد اس بات کی مزیدتصدیق ہوئی ہے کہ یہ چار تلواریں جو 1799ء کو شیر میسور ٹیپو سلطان کے محل سے لوٹی گئی تھیں، ٹیپو سلطان کے ذاتی استعمال میں تھیں۔ ان کی ملکیت ٹیپو سلطان کے والد حیدر علی خان کی تھی جنہوں نے ان تلواروں کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی خلاف متعدد جنگوں میں استعمال کیا تھا۔ برطانوی محققین نے ٹیپو سلطان کی تلواروں اور ساز و سامان کی بر آمدگی کے بعد کہا ہے کہ انگریزوں نے 1799ء سے قبل شیر میسور کی جانب سے فرانسیسی بادشاہ نپولین بونا پارٹ کو لکھا جانے والا ایک خط جاسوسوں کی مدد سے پکڑا تھا۔ جس سے یہ انکشاف ہوا تھا کہ ٹیپو سلطان، نپولین کے ساتھ اتحاد کرکے انگریزوں کو سبق سکھانا چاہتے تھے۔
٭٭٭٭٭