معارف القرآن

معارف و مسائل
اسلام کی رواداری اور اہل سیاست کیلئے سبق:
آج کے بڑے حکمران اور بڑی حکومتیں جو انسانی حقوق کے تحفظ پر بڑے بڑے لیکچر دیتے ہیں اور اس کے لئے ادارے قائم کرتے ہیں اور دنیا میں تحفظ حقوق انسانیت کے چودھری کہلاتے ہیں، ذرا اس واقعہ پر نظر ڈالیں کہ بنو نضیر کی مسلسل سازشیں، خیانتیں، قتل رسولؐ کے منصوبے جو آپؐکے سامنے آتے رہے، اگر آج کل کے کسی حکمران اور کسی سربرارہ مملکت کے سامنے آئے ہوتے تو ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر سوچئے کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ کیا معاملہ کرتا، آج کل تو زندہ لوگوں کو پیٹرول چھڑک کر میدان کر دینا کسی بڑے اقتدار و حکومت کا بھی محتاج نہیں، کچھ غنڈے شریر جمع ہوجاتے ہیں اور یہ سب کچھ کر ڈالتے ہیں، شاہانہ غیظ وغضب کے کرشمے کچھ اس سے آگے ہی ہوتے ہیں۔
مگر حکومت خدا کی اور اس کے رسولؐ کی ہے، جب خیانتیں اور غداریاں انتہا کو پہنچ گئیں تو اس وقت بھی ان کے قتل عام کا ارادہ نہیں فرمایا، ان کے مال و اسباب چھین لینے کا کوئی تصور نہیں تھا، بلکہ (1) اپنا سارا سامان لے کر صرف شہر خالی کردینے کا فیصلہ کیا اور (2) اس کے لئے بھی دس روز کی مہلت دی کہ آسانی سے اپنا سامان ساتھ لے کر اطمینان سے کسی دوسری جگہ منتقل ہوجائیں، جب اس کی بھی خلاف ورزی کی تو قومی اقدام کی ضرورت پیش آئی، (3) اس لئے کچھ درخت تو جلائے گئے، کچھ کاٹے گئے کہ ان پر اثر پڑے، مگر قلعہ کو آگ لگا دینے کا یا ان کے قتل عام کا حکم اس وقت بھی نہیں دیا گیا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment