پنجاب میں وزیراعظم کی اعلان کردہ مرغبانی اسکیم ناکام

امت رپورٹ
پنجاب حکومت نے وزیرا عظم عمران خان کی مرغبانی اسکیم مناسب تیاری نہ ہونے کی وجہ سے موخر کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکیم کے لئے جو سروے کیا گیا ہے، وہ زمینی حقائق پر مبنی نہیں تھا۔ جب اسکیم شروع کی گئی تو پتا چلا کہ دیسی مرغیاں انتہائی مہنگی ہیں۔ جبکہ محکمے نے مرغیاں تیار کرنے کے جو ابتدائی اندازے لگائے تھے، وہ بھی سارے غلط نکلے اور عملی طور پر ان کا پورا ہونا ممکن نہیں ہے۔ مرغیاں تیار کرنے کا بجٹ بھی موجود نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مرغبانی اسکیم کو موخرکرنے کا سرکاری اعلان کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے لئے یہ اسکیم دو سال تک بھی شروع کرنا ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلے جس عوامی بہبود کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، وہ گھریلو سطح پر مرغبانی کا تھا۔ جس میں لوگوں کو دیسی مرغیاں فراہم کی جانی تھیں۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق اس اسکیم کے لئے پنجاب حکومت نے گزشتہ سال کے آخر میں جو رپورٹ تیار کی تھی، اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کے پاس پندرہ لاکھ مرغیاں موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مرغبانی اسکیم کا باقاعدہ آغاز رواں سال کے پہلے مہینے جنوری میں کیا گیا تھا۔ اسکیم کے تحت 5 مرغیوں اور1 مرغے کا پیکیج دیا جانا تھا، اور اس پیکیج کی قیمت صرف 800 روپے مقرر کی گئی تھی۔ جبکہ اسکیم سے ہٹ کر خریدنے والے کو یہ سیٹ 1200 روپے میں دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ ان مرغیوں کا وزن 900 گرام تک ہوگا اور یہ مرغیاں سال میں280 سے300 انڈے دیں گی۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ چوزوں کی تیاری کیلئے محکمہ نے ہنگامی طور پر راولپنڈی، دینہ، اٹک، سرگودھا، ملتان، گجرات اور ڈیرہ غازی خان میں پولٹری فارم بنانے شروع کر دئے ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے یہ اعلانات بھی سامنے آئے تھے کہ لاہور اور گرد ونواح میں لوگوں کو باقاعدہ مرغیاں فراہم کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ مگر اب اچانک کہا گیا ہے کہ اسکیم موخر کر دی گئی ہے اور اس کو اگلے برس دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ایما پر شروع کی گئی مرغبانی کی اسکیم کے لئے عجلت میں جو سروے اور تیاریاں کی گئی تھیں، وہ زمینی حالات سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ دیسی چوزوں کی تیاری فارمی مرغیوں کی طرح ہونا ممکن نہیں ہے۔ بلکہ ان کو صرف دیسی طریقے سے ہی تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس پروسس کے لئے پہلے مرغیاں اکٹھی کرنی ہوتیں۔ پھر ان کے انڈے اور پھر ان انڈوں میں سے بچے نکلتے۔ یہ ایک طویل عرصہ کا پروسس ہے۔ ایک سوال پر ذرائع نے بتایا کہ پندرہ لاکھ مرغیاں یا دیسی چوزے تیار کرنے میں کم از کم بھی دو سال، جبکہ 25 لاکھ مرغیاں یا دیسی چوزے تیار کرنے میں تین سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ جبکہ ایک سال میں زیادہ سے زیادہ چار سے پانچ لاکھ چوزے ہی تیار ہو سکتے ہیں۔ اور ان چوزوں کی تقسیم کا واضح مطلب مزید افزائش کا نہ ہونا ہے۔ ذرائع کے بقول پنجاب حکومت نے اسکیم کے اعلان کے آغاز میں جو دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس پندرہ لاکھ مرغیاں موجود ہیں، تو وہ حقیقت کے قریب تر نہیں تھا۔ یہ تعداد چند ہزار تو ہو سکتی ہے، لاکھوں میں ہرگز نہیں ہو سکتی تھی۔ اگر ایسا ہوتا تو حکومت اس اسکیم کو چلا سکتی تھی۔ مگر حکومت نے تو اپنے اعلان کردہ اسکیم کو چند ہفتوں بعد ہی موخر کرنے کا پیغام دے دیا ہے۔ جو واضح طور پر بتا رہا ہے کہ حکوت اس کے لئے تیار نہیں تھی۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کو یہ اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ جس پیکج کے تحت اور جتنی تعداد میں مرغیاں دینے کا اعلان کر رہی ہے، اس پیکج میں مرغیاں وہ بھی اتنی تعداد میں دینا ممکن ہی نہیں، بلکہ ناممکن ہے۔ آٹھ سو اور بارہ سو روپے میں نو سو گرام کے پانچ پرندے تیار کرنا عملاً ممکن نہیں تھا۔ نو سو گرام کی ایک مرغی کی تیاری پر کم از کم پانچ سے سات سو روپے اخراجات آتے ہیں۔ اب اگر حکومت 25 لاکھ مرغیاں اسی نرخ پر فراہم کرتی ہے تو اس کے لئے اتنے پرندے فراہم کرنے کیلئے بجٹ بھی ہونا چاہئے تھا، جو موجود نہیں تھا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment