فرشتوں کے کعبہ کا طواف کرنے کا سبب
حضرت علی بن حسینؒ فرماتے ہیں کہ کعبہ کے اس طرح سے طواف کرنے کی صورت یہ ہوئی کہ حق تعالیٰ نے فرشوں سے ذکر کیا کہ میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں تو فرشتوں نے کہا: اے رب! کیا آپ ہمارے علاوہ ان سے کوئی خلیفہ بنائیں گے، جو زمین میں فساد کریں گے، آپس میں حسد کریں گے، آپس میں بغض رکھیں گے، ایک دوسرے پر سرکشی کریں گے؟ اے رب! وہ خلیفہ ہم سے بنا دے، ہم زمین میں فساد نہیں کریں گے، خون نہیں بہائیں گے، آپس میں بغض نہیں رکھیں گے، ایک دوسرے سے حسد نہیں کریں گے، ایک دوسرے پر سرکشی نہیں کریں گے، ہم آپ کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کریں گے اور آپ کی تقدیس پیش کریں گے۔ آپ کی اطاعت کریں گے، نافرمانی نہیں کریں گے۔ حق تعالیٰ نے فرمایا: میں جانتا ہوں، جو تم نہیں جانتے۔ تو ملائکہ کرام نے سمجھا کہ انہوں نے جو کچھ کہا ہے، سب خدا عزوجل کے فرمان کو ٹھکرا رہا ہے اور رب تعالیٰ ان کے اس جواب سے ناراض ہو گئے ہیں تو وہ عرش کے گرد طواف کرنے لگے اور اپنے سر اٹھا لئے اور اپنی انگلیوں سے اشارے کرنے لگے اور عاجزی کرتے اور خدا کے ڈر سے روتے تھے، اس طرح سے انہوں نے تین گھڑیاں عرش کا طواف کیا، تب حق تعالیٰ نے ان کی طرف دیکھا اور ان پر رحمت نازل ہوئی تو رب تعالیٰ نے عرش کے نیچے زبرجد (موتی) کے چار ستونوں پر ایک گھر مقرر کیا اور ان ستونوں کو سرخ یاقوت سے ڈھانپا اور اس کا نام ضراح رکھا۔ فرشتوں سے فرمایا: عرش کے بجائے اس گھر کا طواف کرو تو فرشتوں نے اس کا طواف شروع کر دیا اور عرش سے ہٹ گئے اور یہ طواف کرنا ان کے لئے آسان ہو گیا۔ (کیونکہ بیت المعمور کعبہ کے برابر ایک گھر ہے اور عرش خداوندی بہت ہی بڑا ہے، جس کے گرد طواف کرنا بہت ہی مشکل ہے) اور وہ یہی بیت المعمور ہے، جس کا حق تعالیٰ نے (قرآن میں) ذکر فرمایا ہے، اس میں رات دن ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں جو دوبارہ نہیں لوٹ سکیں گے۔ پھر خدا تعالیٰ نے فرشتوں کو بھیجا اور حکم دیا میرے لئے اس (بیت المعمور) کے مطابق اتنا ہی زمین میں ایک گھر بنائو، پھر حق تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو جو زمین رہتے ہیں حکم فرمایا کہ وہ اس گھر کا طواف کریں، جس طرح کہ آسمان والے بیت المعمور کا طواف کرتے ہیں۔
(فائدہ) بیت المعمور کی بہت سی احادیث پہلے گزر چکی ہیں، یہاں ان کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭