تابعینؒ کے ایمان افروز واقعات

دشمن کی چال کامیاب ہوئی۔ حضرت قتیبہ بن مسلم باہلیؒ کا عجمی جاسوس جو عقل و سمجھ داری اور سیاست میں مشہور تھا، اس کا نام تیذر تھا، دشمن نے اس کے ساتھ رابطہ کرکے مال و دولت کا لالچ دے کر اس کو ورغلایا کہ وہ اپنی ذہانت کو استعمال کرکے مسلمانوں کے لشکر میں پھوٹ ڈال دے اور ایسی کوئی تدبیر کرے کہ مسلمان لڑے بغیر علاقہ چھوڑ کر واپس چلے جائیں۔
مال و دولت کی پیشکش دیکھ کر تیذر پر لالچ کا غلبہ ہوا اور یہ لالچ ہی دنیا و آخرت دونوں کو تباہ کر دیتی ہے، وہ سیدھا جرنیل حضرت قتیبہ بن مسلم باہلیؒ کے پاس گیا۔ ان کے ہاں مسلم کمانڈروں اور اہل شوریٰ مشورے کے لئے بیٹھے ہوئے تھے، وہ بے دھڑک اجازت لئے بغیر جرنیل کے پہلو میں جا بیٹھا۔
پھر جھک کر ان کے کان میں کہا مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے، ہو سکے تو آپ مجلس ختم کر دیں، جرنیل نے اہل مجلس کو چلے جانے کا اشارہ کیا، لیکن صرف ضرار بن حصنین کو اپنے پاس روک لیا۔
تیذر جاسوس نے بڑے رازدارانہ انداز میں جرنیل سے کہا: ’’جناب میرے پاس آپ کے لئے بہت اہم خبریں ہیں۔‘‘
جرنیل نے کہا: ’’جلدی کیجئے (بتائیے کون سی خبریں ہیں)‘‘
تیذر نے کہا: ’’امیر المؤمنین نے دمشق کے اندر گورنر حجاج بن یوسف کو اس کے عہدے سے ہٹا دیا اور اس کے ساتھ، ان تمام امیروں کو بھی ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے جو حجاج کے ماتحت کام کرتے تھے اور ان ہٹائے جانے والوں میں آپ کا نام بھی ہے۔‘‘
نئے کمانڈروں کو مقرر کردیا گیا ہے اور وہ اپنے عہدے سنبھالنے کے لئے دارالحکومت دمشق سے روانہ ہو چکے ہیں۔ آپ کی جگہ لینے کے لئے بھی ایک کمانڈر صبح یا شام تک پہنچنے والا ہے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ لشکر کو اس علاقے سے واپس لے جائیں، یہاں جنگ کے علاقے سے دور مرو (شہر) جا کر سوچتے ہیں کہ کیا کرنا چاہئے، لہٰذا یہاں سے فوری طور پر چلنا چاہئے۔
تیذر اپنی بات ابھی پوری کرنے پایا ہی تھا کہ جرنیل حضرت قتیبہ بن مسلمؒ نے اپنے غلام، جس کا نام سیاہ تھا کو حکم دیا کہ ادھر آؤ اور کہا اس دھوکے باز، اور غدار اور خائن کی گردن اڑا دو۔ اس نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس کی گردن اڑا دی۔
جرنیل حضرت قتیبہ بن مسلمؒ نے اپنے پاس بیٹھے ضرار بن حصنین سے کہا: دیکھو، جو اس نے یہ جھوٹی خبر بتلائی، روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کسی کو یہ خبر نہیں۔
میں خدا اعلیٰ اور عظیم کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر لڑائی ختم ہونے سے پہلے کسی کو تم نے بتایا تو تمہارا انجام بھی اس دھوکے باز جیسا ہوگا۔ اگر کوئی ایسا خیال بھی دل میں آجائے تو زبان بند رکھنا۔ خوب اچھی طرح جان لو اس جھوٹے راز کے پھیلانے سے مسلمانوں کی طاقت کمزور ہو جائے گی، ان کے پاؤں میدان جہاد سے اکھڑ جائیں گے۔ جس سے ہمیں عبرت ناک شکست سے دو چار ہونا پڑے گا۔
پھر آپؒ نے کمانڈر اور اہل شوریٰ کو اجازت دے دی، وہ آپ کے پاس اندر آئے، جب انہوں نے تیذر کو زمین پر گرا ہوا خون میں لت پت دیکھا تو حیران رہ گئے اور تعجب کرنے لگے کہ یہ تو ہمارا جاسوس تھا، اس کو امیر نے قتل کیوں کروا دیا؟
امیر نے ان سے کہا: ’’خوف و ہراس میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کوئی ایسی تعجب کی بات ہے۔ میں نے آج ایک غدار، خائن اور دھوکے باز کو قتل کیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’ہم تو اسے مسلمانوں کا خیر خواہ سمجھتے تھے۔‘‘
جرنیل نے بتایا: ’’یہ مسلمانوں کا غدار تھا، حق تعالیٰ نے اس کو اپنے گناہ کی بنا پر دنیا ہی میں سزا دے دی، مجھے تو آج اس کی اصلیت کا پتا چلا، آج اس نے ایک ایسا داؤ لگانے کی کوشش کی، اگر میں اس کے چکر میں آجاتا تو لشکر اسلام کو بھاری جانی و مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑتا، رب تعالیٰ نے اسے اس کے جرم کی سزا دی ہے، پھر بلند آواز سے کہا:
’’میرے شیر دل جوانو! دشمن کا صفایا کرنے کے لئے میدان میں اترو، ایک ایسا زوردار حملہ کرو، جس سے دشمن کے پاؤں اکھڑ جائیں۔ آج جرأت، بہادری اور زندہ دلی کی مثال قائم کر دو، تمام مسلمانوں کی نگاہیں تم پر لگی ہوئی ہیں۔ اسلام کی حفاظت کے لئے آگے بڑھو فتح و کام یابی تمہارا مقدر بننے والی ہے۔‘‘(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment