خلاصۂ تفسیر
اور (آگے اس پر وعید ہے کہ) جو شخص تم میں سے ایسا کرے گا وہ راہ راست سے بہک گیا (اور انجام گمراہوں کا معلوم ہی ہے۔ آگے ان کی دشمنی کا بیان ہے کہ وہ تمہارے ایسے سخت دشمن ہیں کہ) اگر ان کو تم پر دسترس ہو جاوے تو (فوراً) اظہارِ عداوت کرنے لگیں اور (وہ اظہار عداوت یہ کہ) تم پر برائی (اور ضرر رسانی) کے ساتھ دست درازی اور بان درازی کرنے لگیں (یہ تو دنیوی نقصان ہے) اور (دینی اضرار یہ کہ) وہ اس بات کے متمنی ہیں کہ تم کافر (ہی) ہو جائو (پس ایسے لوگ کب قابل دوستی ہیں اور اگر تم کو دوستی کے بارے میں اپنے اہل وعیال کا خیال ہو تو خوب سمجھ لو کہ)تمہارے رشتہ دار اور اولاد قیامت کے دن تمہارے (کچھ) کام نہ آویں گے خدا (ہی) تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا اور خدا تمہارے سب اعمال کو خوب دیکھتا ہے (پس ہر عمل کا فیصلہ ٹھیک ٹھیک کرے گا، پس اگر تمہارے اعمال موجب سزا ہوں گے تو اس سزا سے اولاد و ارحام نہ بچا سکیں گے، پھر ان کی رعایت میں خدا کے حکم کے خلاف کرنا بہت مذموم امر ہے اور اس سے اموال کا قابل رعایت نہ ہونا اور زیادہ ظاہر ہے، آگے حکم مذکور پر تحریض کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ ارشاد ہے)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭