محمد قاسم
افغان طالبان کی شوریٰ نے امریکا کے ساتھ معاہدے کی منظوری دے دی ہے اور ملا برادر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذاکرات میں افغان عوام کی فلاح و بہبود کا خاص خیال رکھیں اور افغانستان میں ہمیشہ کیلئے جنگ کے خاتمے کی خاطر امریکیوں کے ساتھ مزید نکات زیر بحث لائیں۔ امریکی حکام کو قائل کیا جائے کہ وہ امریکی اسلحہ جو مختلف جنگجو کمانڈروں اور اربکی ملیشیا کو دیا گیا ہے، اسے واپس لے جایا جائے۔ کیونکہ یہ اسلحہ افغانستان میں خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں افیون کی کاشت پر پابندی عائد کر دی ہے اور افیون کے کاشت کاروں کو متبادل کے طور پر زعفران کے بیج کاشت کیلئے دیئے گئے ہیں۔ جبکہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے ایک ٹی وی انٹرویو میں افغان طالبان کے ساتھ مل کر حکومت بنانے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔
’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کی رہبر شوریٰ نے افغان طالبان کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے بھیجے گئے مسودے کو ملاحظہ کرکے امریکہ سے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری جمعہ کے روز ایک اجلاس میں دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ افغان طالبان جس طرح مذاکرات میں آگے بڑھ رہے ہیں، یہ قابل اطمینان ہے اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے سے تمام مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ کیونکہ اٹھارہ سال کی جنگ ختم کرنا ایک مشکل امر ہے۔ جبکہ افغان طالبان نے جنگجوئوں کو فلاحی کاموں پر لگانے کی منصوبہ بندی بھی شروع کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان شوریٰ نے اشرف غنی حکومت کے ساتھ بات چیت کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔ تاہم پہلے امریکا کے ساتھ معاہدہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ امریکا کے ساتھ معاہدے کے بعد افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کی منظوری دی جائے گی۔ افغان طالبان کی مذاکراتی ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مزید نکات پر بھی بات کریں جن میں افغان طالبان قیدیوں کی رہائی اور داعش کے خلاف حکمت عملی سمیت افغانستان میں آئینی تبدیلی بھی شامل ہیں۔ یہ معاہدہ امریکا سمیت نیٹو کے ساتھ بھی تصور ہو گا۔ کیونکہ نیٹو ممالک نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ امریکا معاہدہ کر رہا ہے اور انہیں مسودے سے لا علم رکھا جارہا ہے۔ افغان طالبان نے یقین دلایا ہے کہ نیٹو ممالک کے ساتھ بھی یہ معاہدہ قابل عمل ہو گا۔ بلکہ یہ معاہدہ پوری دنیا کیلئے قابل عمل ہوگا۔ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کی ضمانت طالبان کی جانب سے پوری دنیا کیلئے ہے۔ افغان طالبان کی شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ معاہدے کے بعد ہزاروں جنگجوئوں افغانستان میں سڑکوں، اسپتالوں اور اسکولوں کی تعمیر جیسے منصوبوں میں کام دیا جائے گا۔ افغان طالبان شوریٰ نے اس کیلئے ایک جامع منصوبہ تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ افغان طالبان کے دعوت و ارشاد کمیشن کے اہلکار ملا عارف نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان ان جنگجوئوں کو جو سرکاری محکموں میں نوکری کیلئے اہل نہیں یا فوج اور پولیس کا حصہ نہیں بننا چاہتے، انہیں شہدا فائونڈیشن سمیت دعوت و ارشاد، سماجی بہبود کے کمیشن اور زرعی کمیشن میں ضم کیا جائے گا۔ انہیں افغانستان میں زراعت سمیت فلاحی کاموں کا حصہ بنایا جائے گا۔ دوسری جانب افغان طالبان کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے مذاکرات میں پیش رفت کے بعد افغان طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں افیون کی کاشت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ماضی میں یہ علاقے افیون کی پیداوار کیلئے مشہور تھے۔ لیکن اب افغان طالبان نے افیون کی کاشت پر پابندی عائد کر دی ہے جس سے اس سال افیون کی کاشت میں کمی کا امکان ہے۔ اس کی جگہ طالبان نے زعفران کے بیج زمینداروں کو دینا شروع کر دیئے ہیں۔ ہرات میں افغان طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں گزشتہ دو سال سے زعفران کاشت کی جارہی ہے۔ ایک دکاندار نے بتایا کہ ہرات کی زعفران ساڑھے تین ہزار ڈالر فی کلو کے حساب سے بیرونی دنیا میں فروخت ہورہی ہے۔ اس کی قیمت کشمیر اور بھارت سے آنے والی زعفران کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ اس زعفران کے بڑے خریدار سعودی عرب میں ہیں جبکہ یہ قطر اور متحدہ عرب امارات کو بھی سپلائی کی جائے گی۔
٭٭٭٭٭