نجم الحسن عارف
مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے سانحہ نیوزی لینڈ میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کی لاشیں پاکستان آنے کا عمل مکمل ہونے سے پہلے ہی حکومت کے زیر اہتمام پی ایس ایل فائنل میچ میں ملی نغموں کے نام پر رقص و سرود اور ناچ گانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے شہدا کے اہلخانہ کے زخموں پر نمک چھڑکنے اور ان پر ظلم کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس سانحے پر افسوس اور غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایفل ٹاور تک کی بتیاں بجھا دی گئی ہیں۔ مگر پاکستان میں پی ایس ایل کے ذمہ دار بھارتی نقالی میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ سیاسی رہنمائوں سے کی گئی بات چیت قارئین کی نذر ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نیوزی لینڈ میں جمعہ کے روز مسلمانوں پر گزرنے والے سانحے کے بعد کراچی میں پی ایس ایل کے دوران ناچ گانے کی تقریبات کے اہتمام کو عام پاکستانیوں اور مسلمانان عالم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ ’’بد قسمتی سے گزشتہ روز بھی کراچی میں اسی نوعیت کا ایک پروگرام ہوا، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اب مزید ناچ گانا کیا جا رہا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ بات ہے کہ ایک جانب پاکستانی بھائیوں کی نیوزی لینڈ سے لاشیں پہنچ رہی ہیں اور ہمارے حکمران اور متعلقہ ادارے ناچ گانے کی مصروفیات کو بھی ترک کرنے کو تیار نہیں ہیں‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے۔ اس کی اپنی ثقافت ہے۔ اپنی اقدار ہیں۔ یہ تو عام دنوں میں بھی زیبا نہیں ہے کہ پاکستان میں سرکاری سطح پر ایسے ناچ گانے والے گندے پروگرام کروائے جائیں۔ چہ جائے کہ جب پورا پاکستان ہی نہیں پورا عالم اسلام نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گردانہ قتل عام کے سبب مغموم ہے۔ بجائے اس کے کہ ہم ان مظلوم مسلمانوں اور ان کے اہل خانہ کے لئے اظہار یکجہتی کا اہتمام کرتے۔ ہم لوگوں نے عملاً ان سے لا تعلق ہو کر ناچ گانے والوں کو جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ ناچ گانا ہر گز اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ثقافت نہیں ہے۔ لیکن جب ان سے کہا جائے کہ حکومت اس سلسلے کو روکے تو صوبائی حکومت مرکزی حکومت پر ذمہ داری ڈالنے کی بات کرتی ہے اور مرکزی حکومت صوبائی حکومت پر ذمہ داری ڈال دیتی ہے۔ یہ کسی بھی صورت میں عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہو سکتا ہے۔ جماعت اسلامی اس طرز عمل کی مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ایسے پروگراموں کو فی الفور بند کرایا جائے۔ سوشل میڈیا پر ہمارے کارکنان اپنی کوشش میں ہیں کہ کم از کم نیوزی لینڈ سے آنے والی لاشوں کے احترام میں ہی پی ایس ایل میچ کے سلسلے میں میوزک کنسرٹ کو روک دیا جائے اور عوام کے غم میں شریک ہوا جائے۔ نہ کہ عوام کے زخموں پر نمک چھڑک کر انہیں اذیت سے دو چار کیا جائے۔ حکومت میں اتنی بھی اخلاقی جرأت تو ہونی چاہئے کہ ایک غلط فیصلے کو مکمل طور پر واپس لیتی‘‘۔
تحریک استقلال پاکستان کے مرکزی رہنما رحمت خان وردگ نے پی ایس ایل میچز کے موقع پر میوزک کنسرٹ کرنے، ناچ گانے کا ماحول بنانے کی تیاریوں کو سخت تکلیف دہ عمل قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہونا تو یہ چاہئے کہ پی ایس ایل میچ دیکھنے جانے والے بھی نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے بینر لے کر جاتے۔ تاکہ پوری دنیا کو بالعموم اور مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں کو بطور خاص پیغام جاتا کہ پاکستان کے عوام مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔ ہمارے بھائیوں کو دہشت گردوں نے مسجدوں میں گھس کر شہید کیا ہے۔ یہ چھوٹی بات نہیں ہے۔ بہت بہت بڑا ظلم ہے۔ بہت بڑی دہشت گردی ہے۔ افسوس کہ ہم اس موقع پر بھی عوامی جذبات کے برعکس ناچ گانے کی تقریب منعقد کرنے پر بضد ہیں۔ یہ بہت ہی قابل مذمت ہے‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں رحمت خان وردگ کا کہنا تھا کہ ’’پی ایس ایل کو اپنے بھائیوں کی لاشوں پر ناچنے اور گانے کا موقع اور جواز بنانے کے بجائے چاہئے تو یہ کہ ہم دنیا کو بتائیں کہ ہم دکھ اور کرب میں ہیں۔ ہم دنیا کے اصل دہشت گرد امریکہ کے بارے میں پی ایس ایل میچوں کے دوران خاموشی کے ساتھ بینرز بلند کر کے اظہار کریں کہ دنیا میں سب سے بڑا دہشت گرد امریکہ ہے اور دہشت گردوں کا اصل سرپرست بھی یہی امریکہ ہے۔ اس لئے ہم میچ کھیل رہے ہوں یا دیکھ رہے ہوں، ہم اپنا اصولی موقف ضرور بیان کریں گے۔ لیکن ہمارے حکمران ناچ گانے میں لگے ہوئے ہیں، اور یہ افسوسناک ہے۔ انہیں سمجھنا چاہئے کہ ہمارے بھائیوں کو نماز جمعہ ادا کرتے ہوئے شہید کیا گیا ہے۔ مسجدوں کے اندر نشانہ بنایا گیا ہے۔ دن دیہاڑے دہشت گردی کی گئی ہے۔ یہ معمولی بات نہیں ہے، جسے نظر انداز کیا جائے۔ میں نے تو آج ایک اپنی تقریر میں بھی کہا ہے کہ ہم سے تو چین والے بہتر ہیں، جنہوں نے مسعود اظہر کے خلاف ثبوت نہ ہونے پر اسٹینڈ لیا ہے۔ جبکہ ہم ہیں کہ اس کے حق میں آواز بلند کرنے کو تیار نہیں۔ کیا ہمیں ثبوت کے بغیر مسعود اظہر کو ملزم مان لینا چاہئے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم امریکہ کی آشائوں کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ درست نہیں۔ امریکہ تو خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ مذمت تو اس کی کی جانی چاہئے‘‘۔
مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے مرکزی رہنما سید محمد مہدی نے نیوزی لینڈ سے پاکستانی شہدا کی لاشوں کی واپسی کے ماحول میں پی ایس ایل میچوں کے موقع پر رقص و سرود کی محفل سجانے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ دنیا بھر میں اس طرح کے سانحات ہونے پر معمول کی سرگرمیاں اور مصروفیات ترک کر دی جاتی ہیں یا منسوخ کر دی جاتی ہیں۔ اس کی تازہ مثال بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کا میچ نہ کھیلنا ہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم کو کرائسٹ چرچ میں ہی میچ کھیلنا تھا، جسے اس سانحے کے بعد منسوں کر دیا گیا ہے۔ خود نیوزی لینڈ کی ٹیم کراچی میں میچ کھیلنے آئی تھی اور شیرٹن ہوٹل جہاں یہ ٹیم ٹھہری تھی، اس کے قریب بارود بھری گاڑی بس کے ساتھ ٹکرا گئی، تو نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے میچ چھوڑ کر واپس چلی گئی۔ یہ پی ایس ایل تو ہماری اپنی سرگرمی ہے۔ کم از کم نیوزی لینڈ والے سانحے کے بعد اس طرح تو کرنا چاہئے تھا، جس طرح رگبی کی ٹیم نے آسٹریلیا میں کیا ہے کہ مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ لیکن ہم چونکہ پی ایس ایل میں مکمل طور پر بھارت کی نقالی پر لگے ہوئے ہیں، اس لئے وہ سب کچھ کرنے کو بے چین ہیں، جو ہندوئوں کے مذہب کا حصہ ہے۔ آئی پی ایل میں انڈیا کے ذریعے ہی کرکٹ میں موسیقی شامل کی گئی ہے۔ کرکٹ کے حوالے سے سب سے اہم اور قدیمی ملک برطانیہ ہے۔ وہاں بھی ایسا نہیں ہوتا۔ لیکن سارے ملک کے بڑوں نے بھارتی آئی پی ایل کے طرز پر اپنے پی ایس ایل میں موسیقی اور رنگ ترنگ کو شامل کر لیا ہے۔ بد قسمتی سے یہ ایسے موقع پر کیا ہے، جب نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں پچاس مسلمان شہید ہو چکے ہیں اور ان میں سے کچھ کی لاشیں پاکستان بھی آ رہی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پی ایس ایل بھی ملتوی کر دیا جاتا۔ لیکن یہ ممکن نہ ہوا تو کم از کم اس میں ناچ گانا شامل نہ کیا جاتا۔ حیرت کی بات ہے کہ ایفل ٹاور کی تو بتیاں گل کر کے افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ہم یہ بھی کرنے کو تیار نہیں ہیں‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں واقعہ یہ ہے کہ 2014ء کے دھرنے کے دوران کنٹینر پر جو ناچ گانا شروع کیا گیا تھا، اس روایت کو کراچی میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ میرے خیال میں کم از کم اس افسوسناک موقع پر اس کا جواز موجود نہیں ہے۔ پی ایس ایل تو قومی یکجہتی کے لئے شروع کیا گیا تھا۔ اس لئے تو نہیں کہ قوم کے زخموں پر نمک چھڑکا جائے۔ جن گھروں میں صف ماتم بچھا ہوا ہے، ناچ گانا کرنے سے انہیں بہت منفی پیغام دیا جائے گا۔ یہ بڑی اذیت ناک بات ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا‘‘۔
مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے سابق سیکریٹری جنرل اور سابق گورنر صوبہ خیبرپختون اقبال ظفر جھگڑا نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی پہلے بھی مذمت کی ہے۔ اب پھر مذمت کرتا ہوں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں جہاں کے شہری بھی نیوزی لینڈ میں شہید ہوئے ہیں، پی ایس ایل کے کور میں اس پروگرام کا انعقاد کیا جانا افسوسناک بات ہے۔ بد قسمتی سے میڈیا بھی صرف اپنی مرضی کی چیزوں کو اٹھاتا ہے۔ میڈیا نے نیوزی لینڈ کے واقعے کو بھی وہ اہمیت نہیں دی، جو اس کا حق تھی۔ یہ واقعہ صرف اہل پاکستان کے لئے نہیں، پورے عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستان اور پاکستان کی پارلیمنٹ کی طرف سے اس بارے میں باضابطہ قرارداد مذمت منظور کی جانی چاہئے اور جب تک عالمی سطح پر اس دہشت گردی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں ہوتیں، پاکستان میں بھی راگ رنگ کی ایسی تقریبات سے گریز کیا جانا چاہئے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پورا ملک سوگوار ہے کہ جمعہ کی ادائیگی کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس پر پورے ملک میں احتجاج ہونا چاہئے۔ نیز پی ایس ایل سمیت تمام سرگرمیوں میں بھی احتجاجی بینر آویزاں کرنے چاہئے تھے۔ جو لوگ میچ دیکھنے جاتے، انہیں چاہئے تھا کہ بینر اور کتبے ساتھ لے کر جاتے اور میچ کے دوران پر امن احتجاج کرتے ہوئے سانحہ نیوزی لینڈ پر دنیا اور دنیا کے میڈیا کو متوجہ کرتے۔ جبکہ حکومت میوزک کنسرٹ کا پروگرام منسوخ کر کے نیوزی لینڈ کے متاثرہ خاندانوں کے زخموں پر مرہم رکھتی نہ کہ ایک جانب لاشیں آ رہی ہوں اور دوسری جانب ناچ گانے اور بھنگڑے ڈالے جا رہے ہوں۔ یہ قابل قبول نہیں ہو سکتا۔
٭٭٭٭٭