علی مسعود اعظمی
نیوزی لینڈ میں مساجد کو خون میں نہلا دینے والے عیسائی دہشت گرد کو عالمی نسل پرستوں کی حمایت حاصل تھی۔ برطانوی جریدے ٹیلیگراف نے انکشاف کیا ہے کہ 100 سے زائد نمازیوں کو شہید اور زخمی کرنے والے آسٹریلوی ٹیرراسٹ برینٹن ٹیرنٹ نے اپنی قاتلانہ پلاننگ سے قبل مشرقی یورپ میں ان تمام ممالک کا دورہ کیا تھا جہاں کئی صدیوں قبل مسلمانوں نے جنگوں میں فتحیاب ہوکر حکومتیں بنائی تھیں۔ ان ممالک کے دورے میں عیسائی دہشت گرد نے مقامی سفید فام انتہا پسند رہنمائوں کے ساتھ متعدد میٹنگیں بھی کی تھیں۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ اپنے دورہ لندن میں دہشت گردی کی جانب مائل ہوا اور ’’صلیبی جنگجو‘‘ (نائٹ ٹیمپلر) بنے کا تہیہ کرلیا۔ اس کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو ماضی میں یورپی ممالک پر حملوں کی سزا دی جانی چاہئے۔ فرانسیسی جریدے دی لوکل نے بتایا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے فرانس میں برینٹن ٹیرنٹ کے دورے کی مکمل تفصیلات جاننے کیلئے انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ عیسائی دہشت گرد نے پیرس سمیت متعدد مقامات کا کار میں سفر کیا تھا اور صلیبی جنگوں کے ہلاک شدگان عیسائی فوجیوں کی یادگاروں پر بھی گیا تھا۔ جبکہ اس نے پیرس میں متعدد نسل پرست رہنمائوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ فرانسیسی حکا م اس سلسلے میں ان سہولت کاروں کی تلاش کر رہے ہیں جو برینٹن ٹیرنٹ کے پیرس میں میزبان بنے تھے۔ آسٹریلوی نیوز پورٹل نائن نیوز کے صحافی روبرٹ موریسن نے بتایا ہے کہ ٹیرنٹ سے رابطے میں رہنے والے سفید فام نسل پرستوں کی تحریک عالمی سطح پر کارگزار ہے۔ انتہا پسند سفید فام عیسائیوں کی تحریک امریکا، آسٹریلیا، برطانیہ، بلغاریہ، پرتگال، اسپین، فرانس، رومانیہ اور کروشیا میں بہت مضبوط ہوچکی ہے۔ روبرٹ موریسن نے انکشاف کیا ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ کا تعلق ایک سفید فام عیسائی انتہا پسند تنظیم Narcissistic سے تھا، جس پر آسٹریلیا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگاہیں نہیں تھیں۔ نیوزی لینڈ حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان تمام ممالک سے برینٹن ٹیرنٹ کے سفر و قیام اور ملاقاتوں کی تفصیلات طلب کی ہیں، جہاں اس نے دورے کئے تھے۔ عالمی جرائد اٹلانٹک اور نیو ریپبلک نے بھی نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملوں کا ذمے دار سفید فام نسل پرست عیسائی تنظیموں کی سرگرمیوں کو قرار دیا ہے۔ نیو ریپلک کے تجزیہ نگار پیٹرک اسٹرک لینڈ نے بتایا ہے کہ امریکا، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت متعدد یورپی ممالک میں پنپنے والی نسل پرستی، عالمی امن کیلئے خطرہ ہے، جس کو روکنا بہت ضروری ہے۔ ایسے تمام سفید فام نسل پرست گروہ انٹرنیٹ کی مدد سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ یورپی صحافی الیگزینڈر ریڈ روز کا کہنا ہے کہ امریکہ، یورپ اور آسٹریلیا میں سفید فام عیسائی نسل پرستی برق رفتاری سے پھیل رہی ہے۔ الیگزینڈر ریڈ روز نے خبردار کیا ہے کہ امریکا سے اٹھنے والی فاشسٹ اور نسل پرست تحریک دنیا بھر میں نیوزی لینڈ طرز کے حملوں کا سبب بن سکتی ہے۔ کیوی جریدے ہیرالڈ نے بتایا ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزارت داخلہ نے متعدد یورپی ممالک سے معلومات طلب کی ہیں کہ برینٹن ٹیرنٹ کے سفر یورپ کا اصل مقصد کیا تھا؟ اس سلسلے میں ٹیرنٹ کے انٹرنیٹ برائوزنگ کا مکمل ریکارڈ بھی چیک کیا جارہا ہے۔ عیسائی دہشت گرد کے انٹرنیٹ سرونگ ریکارڈ کی چیکنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس نے صلاح الدین ایوبی، سلطنت عثمانیہ کے فاتحین ارطغرل بیگ، سلطان محمد فاتح، سلطان سلیم اور دیگر کی داستانیں پڑھی تھیں۔ ٹیرنٹ نے سلطان صلاح الدین ایوبی کے ساتھ کلیسائی افواج کے ٹکرائو اور برطانیہ کے شہنشاہ رچرڈ کی شکست کی داستانیں بھی ڈائون لوڈ کرکے پڑھی تھیں۔ اس ضمن میں ترک انٹیلی جنس حکام کی جانب سے نیوزی لینڈ حکام کو بتایا گیا ہے کہ عیسائی دہشت گرد نے ترکی کا بھی دورہ کیا تھا اور ترک سلجوق و عثمانی سلاطین کی تاریخ کی کتب آن لائن خریدی تھیں۔ ترک جریدے ینی شفق نے بتایا ہے کہ عیسائی دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے آبنائے باسفورس سمیت ترکی کے متعدد تاریخی مقامات کا دورہ کیا تھا اور ان مقامات کی تصاویر اور نوٹس بھی لئے تھے۔ آسٹریلوی جریدے نیوز ڈا ٹ کام نے بتایا ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ نے امریکہ کے علاوہ جن یورپی ممالک کا دورہ کیا تھا ان میں بلغاریہ، رومانیہ، سربیا، اسپین، فرانس، آسٹریلیا، پرتگال، کروشیا، بوسنیا ہرزیگوینا اور برطانیہ شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭