سانحہ نیوزی لینڈ متاثرین کے نام پر پیداگیری شروع

احمد نجیب زادے
نیوزی لینڈ کی مساجد میں پچاس نمازیوں کی شہادتوں نے جہاں کیوی باشندوں کو افسردہ کر دیا ہے۔ وہیں دنیا بھر کے مسلم اور کشادہ دل غیر مسلم عوام بھی غم و اندوہ کی کیفیت میں ڈوبے ہوئے شہیدوں کے لواحقین اور زخمیوں سے اظہار یک جہتی کررہے ہیں۔ لیکن انہی لوگوں کے درمیان ایسے سفاک موقع پرست بھی متحرک ہوگئے ہیں، جو متاثرین کی مالی امداد کے نام پر درد مند افراد کی جیبیں خالی کررہے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں متاثرین کیلئے عطیات وصولی میں جعلسازی کی تحقیق کرنے والے ادارے’’نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم‘‘ نے بتایا ہے کہ نوسر بازوں نے کئی آسٹریلوی اور کیوی بینکوں کا نام استعمال کرکے دنیا بھر میں لوگوں سے عطیات وصولی شروع کردی ہے۔ کیوی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ نوسر بازوں نے انٹرنیٹ کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آسٹریلیا، یورپی ممالک اور امریکا سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کو درد مندانہ خطوط ای میل کئے ہیں۔ اس کے علاوہ فیس بک سمیت تمام معروف سماجی سائٹس پر جعلی اشتہار پوسٹ کرتے ہوئے خود کو نیوزی لینڈ کا باسی قرار دیا ہے۔ فراڈ میں ملوث افراد نے صارفین کو ایک چیریٹی فنڈ قائم کرنے کی اطلاع دی ہے اور ان سے زخمیوں کے علاج و معالجہ اور لواحقین کی بحالی کا واسطہ دیتے ہوئے حسب توفیق عطیات طلب کئے ہیں۔ ہزاروں سادہ لوح افراد نے ان نوسر بازوں کے جھانسے میں آکر ہزاروں ڈالر کی رقم ’’ڈونیشن ‘‘ میں دی ہے۔ تاہم ان اپیلوں پر شک میں پڑ جانے والے افراد کی شکایات پر نیوزی لینڈ پولیس اور منی لانڈرنگ ڈپارٹمنٹ نے حرکت میں آکر فوری ایکشن لے لیا ہے۔ کیوی پولیس نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ نوسر بازوں کے جھانسے میں ہرگز نہ آئیں اور کسی بھی قسم کے عطیات دینے سے قبل اپنا اطمینان کرلیں کہ وہ درست اکائونٹس میں رقم جمع کرا رہے ہیں یا نہیں؟ کیوی میڈیا نے بتایا ہے کہ بہت سے شہریوں ایسے نوسربازوں کی ای میلز کی اطلاع مقامی حکام کو دی ہے۔ تفتیش میں پتا چلا ہے کہ مقامی اور غیر مقامی نوسر بازوں نے جعلی آئی ڈیز بنا کر خود کو مختلف خیراتی اداروں کا ترجمان ظاہر کیا اور دنیا بھر کے شہریوں کو ای میلز بھیجی ہیں کہ سانحہ کرائسٹ چرچ میں درجنوں افراد شہید و زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کے علاج معالجہ، گھروں میں راشن ڈلوانے اور لواحقین کی بحالی کیلئے رقم کی ضرورت ہے، اس لئے دل کھول کر عطیات دیں اور ای میل میں درج بینک اکائونٹس میں اپنے قیمتی عطیات ڈالیں۔ کیوی میڈیا نے بتایا ہے کہ سب سے پہلا فراڈ معروف آسٹریلوی بینک ’’ویسٹ پیک بینک‘‘ کے نام پر ہوا۔ نوسر باز ملزمان نے انٹرنیٹ کی مدد سے ’’ویسٹ پیک بینک‘‘ کا آفیشل لوگو استعمال کرتے ہوئے دس ہزار سے زائد افراد کو عطیات کی اپیل پر مبنی درد مندانہ گزارش بھیجی۔ جبکہ لنک میں بینک کا ایک نجی اکائونٹ نمبر استعمال کرتے ہوئے عطیات کی رقوم اس اکائونٹ میں جمع کرانے کی ہدایات کی تھیں۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں کام کرنے والی ویسٹ پیک بینک کی برانچز نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کیلئے مالی عطیات کی اپیل ’’ہمارا شہر – ہمارے لوگ‘‘ کے عنوان سے لانچ کی ہے۔ نوسر بازوں نے جعلسازی کی مدد سے اس سے مماثل اشتہار بنا ڈالا اور اس کو ہزاروں افراد کو دنیا بھر میں بھیج دیا۔ اس اشتہار میں ویسٹ پیک نیوزی لینڈ کا آفیشل بینک اکائونٹ نمبر 15-3976-0091104-080 دینے کے بجائے نجی اکائونٹ نمبر 03-31490137463-00 دیا گیا ہے۔ نوسر بازوں کی جانب سے اس اکائونٹ میں رقوم اور عطیات جمع کرانے کیلئے کہا گیا، لیکن کچھ افراد کو جب اس بارے میں شبہ ہوا تو انہوں نے آسٹریلیا سمیت نیوزی لینڈ اور مختلف یورپی ممالک میں کارگزار ویسٹ پیک بینک کی برانچز سے رابطہ کیا۔ اس پوری داستان کے منظر عام پر آنے کے بعد نیوزی لینڈ سمیت آسٹریلیا میں ویسٹ پیک بینک نے مقامی پولیس حکام کو الرٹ کرتے ہوئے نہ صرف شکایات درج کرائی ہیں بلکہ ای میل اور آن لائن اشتہارات کی مدد سے دنیا بھر کے شہریوں کو بھی خبر دار کیا ہے کہ وہ نوسر بازوں کے دھوکے میں نہ آئیں۔ عطیات کی فراہمی سے پہلے اس بات کی تصدیق کرلیں کہ یہ اکائونٹ نمبر آفیشل ہیں یا جعلی؟ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ تمام نوسر بازوں کو گرفتار کرلیں اور لوٹی جانے والی رقم جو ہزاروں ڈالر میں ہوسکتی ہے، واگزار کرائیں۔ تاہم آخری خبریں آنے تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment