افغان طالبان نے ایک بھارتی انجینئر رہا کردیا

محمد قاسم
افغان طالبان نے اغوا شدہ 9 بھارتی انجینئرز میں سے ایک کو رہا کر دیا ہے۔ جبکہ دیگر کی رہائی ملک میں موجود تمام بھارتی انجینئرز کی بھارت واپسی سے مشروط کر دی ہے۔ افغان حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس وقت 1700 بھارتی انجینئرز کابل سمیت دیگر شہروں میں مختلف پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔ جبکہ طالبان نے انڈین انجینئرز کی تعداد چار ہزار سے زائد بتائی ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے شمالی صوبہ بغلان میں ایک سب اسٹیشن پر کام کرنے والے 9 بھارتی انجینئرز کو اغوا کر کے انہیں نامعلوم مقام پر پہنچا دیا تھا۔ کئی ہفتے گزرنے کے بعد گزشتہ روز ایک انجینئر کو طالبان نے رہا کر دیا ہے۔ بھارتی انجینئرز طالبان کے انتباہ کے باوجود بغلان میں ایک سب اسٹیشن پر کام کر رہے تھے۔ طالبان نے قندوز کی بجلی کاٹنے کے بعد کابل حکومت کو انتباہ کیا تھا کہ وہ بجلی بحال کریں، ورنہ بغلان میں انجینئرز کو کام کرنے نہیں دیا جائے گا۔ لیکن افغان حکومت نے اس انتباہ کو نظر انداز کر دیا۔ جبکہ بھارتی حکومت نے بھی طالبان کی دھمکی کو کوئی اہمیت نہیں دی، جس پر طالبان نے کارروائی کرتے ہوئے بغلان سے 9 بھارتی انجینئرز کو اغوا کرلیا تھا۔ بھارتی حکومت اور افغان حکومت گزشتہ کئی ہفتوں سے قبائلی عمائدین کے ذریعے طالبان کے ساتھ مسلسل مذاکرات کر رہی ہے اور انہوں نے تاوان ادا کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی ہے۔ تاہم افغان طالبان نے فی الحال تاوان وصول کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ان انجینئرز نے طالبان کی جانب سے دی جانے والی تنبیہ کو نظر اندا زکیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں اغوا کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق رہائی پانے والے انجینئر جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے، نے افغان حکام کو بتایا ہے کہ طالبان کا مطالبہ ہے کہ افغانستان میں کام کرنے والے بھارتی انجینئرز ملک سے چلے جائیں تو دیگر مغوی انجینئرز کو بھی رہا کر دیا جائے گا۔ افغان حکومت کا کہنا ہے کہ 1700 سے زائد بھارتی انجینئرز افغانستان کے مختلف پراجیکٹس میں کام کر رہے ہیں اور انہیں بھاری تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ رہا ہونے والے انجینئر کے مطابق دیگر مغوی انجینئرز کی حالت بہتر ہے، تاہم ان کی رہائی اس شرط پر ممکن ہے کہ تمام بھارتی انجینئرز افغانستان کی سرزمین چھوڑ دیں۔ اگر بھارتی حکومت نے افغان طالبان کی یہ بات تسلیم نہ کی تو انہیں مزید مشکلات کا سامنا ہوگا۔ رہائی پانے والے انجینئر کے بقول اس کی رہائی بیمار ہونے کی وجہ سے عمل میں آئی ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بھارتی انجینئرز کی تعداد 1700 نہیں، بلکہ چار ہزار سے زائد ہے۔ ان میں سے متعدد کا تعلق بھارت کی آرمی انجینئرنگ کور سے ہے اور وہ مشرقی افغانستان میں کام کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت کو افغانستان میں اب اس لئے زیادہ مشکلات درپیش ہیں کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ افغان طالبان نے ملک کی تعمیر نو میں حصہ لینے کیلئے ایک کمیشن کی تشکیل پر رضامندی بھی ظاہر کی ہے۔ یہ کمیشن دنیا کے ایسے ممالک کے ہنرمند لوگوں کا انتخاب کرے گا جن کے افغانستان سے کوئی مفادات نہ ہوں اور نہ ہی وہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کیلئے خطرہ ہوں۔ ذرائع کے مطابق افغانستان سے بھارتی انجینئرز کی واپسی کی صورت میں بھارتی حکومت کی جانب سے افغانستان میں دو ارب ڈالر کے ترقیاتی پروگرام رک جانے کا خدشہ ہے، جبکہ بھارتی سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب جانے کا بھی خطرہ ہے۔ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات شروع ہونے سے قبل بھارت نے دریائے کابل پر 12 ڈیم بنانے کی تجویز پیش کی تھی جس پر تقریباً بیس ارب ڈالر سے زائد کا خرچہ آنا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد خیبرپختون کے زرعی علاقوں نوشہرہ، مردان اور چارسدہ کا پانی روکنا تھا۔ تاہم افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات شروع ہونے کے بعد بھارت کا یہ منصوبہ بھی اب قابل عمل نہیں رہا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment