تمام شہدا کی تدفین جمعہ تک کئے جانے کا امکان

امت رپورٹ
نیوزی لینڈ میں عیسائی دہشت گرد کے حملے میں شہید ہونے والے تمام مسلمانوں کی تدفین جمعہ کے روز تک کئے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ پاکستانی شہدا کو بھی نیوزی لینڈ میں ہی دفنایا جائے گا۔ جن کے لواحقین آج (جمعرات کی شام تک) کرائسٹ چرچ پہنچ جائیں گے۔ گزشتہ روز (بدھ کو) شامی پناہ گزین باپ بیٹے کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ اس موقع پر مسلمانوں کے علاوہ کرائسٹ چرچ کے شہری بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، جنہوں نے تدفین کے عمل میں بھی شرکت کی۔
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں عیسائی دہشت گرد کے حملے میں شہید ہونے والے پچاس شہدا میں سے شامی پناہ گزین باپ بیٹے خالد اور حمزہ مصطفیٰ کی نماز جنازہ گزشتہ روز (بدھ کو) ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق نماز جنازہ کے موقع پر بڑی تعداد میں نیوزی لینڈ کے شہری موجود تھے۔ جنہوں نے دونوں مسلمانوں کی میتوں کو پھولوں سے ڈھانپ دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق نماز جنازہ سے لے کر تدفین کئے جانے تک کے عمل اور مناظر نیوزی لینڈ اور یورپی شہریوں کیلئے حیرت کا باعث تھے۔ کیونکہ جس طرح مسلمانوں نے عزت و احترام کے ساتھ نماز جنازہ ادا کی اور تدفیق کی، اس کے بارے میں اکثر کیوی اور یورپی باشندے نہیں جانتے تھے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق جب شامی پناہ گزین خالد اور حمزہ کی میتوں کو تدفین کیلئے لایا گیا تو کرائسٹ چرچ کی میونسپل سروس بھی وہاں پہنچ گئی تھی، جس کے عملے نے اپنی خدمات پیش کیں۔ تاہم وہاں موجود مسلمانوں نے انتہائی شائستگی سے ان کی خدمات لینے سے انکار کیا اور غسل سمیت دفن کرنے تک تمام انتظامات خود سنبھالے۔ جب مسلمان دونوں باپ بیٹے کی قبر میں مٹی ڈال رہے تھے تو کئی مقامی شہری یہ منظر دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ کیوی شہریوں نے دعا میں بھی حصہ لیا۔ جبکہ دیگر شہدا کی نماز جنازہ اور تدفین کیلئے آسٹریلیا سے بھی مسلمانوں کی بڑی تعداد نے کرائسٹ چرچ پہنچنا شروع کر دیا ہے۔ ادھر ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پاکستانی شہدا کے لواحقین کرائسٹ چرچ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ آج جمعرات تک تقریباً تمام لواحقین پہنچ جائیں گے۔ جبکہ پاکستانی ہیرو نعیم رشید کی والدہ اور شہید کے بھائی ڈاکٹر خورشید عالم کرائسٹ چرچ پہنچ چکے ہیں۔
کرائسٹ چرچ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے رہنما فیصل عباس نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اب تک یہی اطلاعات ہیں کہ جمعہ کے روز تک تمام شہدا کی تدفین ممکن ہو جائے گی۔ انشاء اللہ۔ پاکستانی شہدا کی بھی تدفین یہیں کی جائے گی۔ البتہ کراچی کے اریب شاہ کے ورثا نے اب تک کنفرم نہیں کیا۔ ایک سوال پر فیصل عباس کا کہنا تھا کہ ’’نماز جنازہ اور تدفین کے لئے نیوزی لینڈ بھر کے علاوہ آسٹریلیا سے بھی بڑی تعداد میں مسلمان کرائسٹ چرچ پہنچنا شروع ہوچکے ہیں۔ تدفیق کے تمام مراحل مسلمان رضاکار خود انجام دیں گے، جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں‘‘۔ ’’امت‘‘ کو کراچی کے اریب شاہ شہید کے خاندانی ذرائع نے بتایا کہ وہ اب تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے ہیں کہ وہ نیوزی لینڈ میں تدفین کرائیں گے یا میت کو پاکستان لایا جائے گا۔
کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے لاہور کے رہائشی سہیل شاہد دو سال قبل نیوزی لینڈ گئے تھے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سہیل شاہد کی والدہ غم سے نڈھال ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان دو برسوں میں ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا تھا جب سہیل نے انہیں فون نہ کیا ہو۔ اب پانچ دن ہو چکے ہیں اور اس کا فون نہیں آیا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے سہیل شاہد دو برس قبل ہی بہتر مستقبل اور اچھے روزگار کے لئے نیوزی لینڈ گئے تھے۔ سہیل نے 2008ء میں پنجاب یونیورسٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور چند برس ملک میں نوکری کرنے کے بعد 2017ء میں نیوزی لینڈ شفٹ ہو گئے۔ وہاں وہ ایک مقامی کمپنی میں پروڈکشن منیجر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے سوگواران میں بیوہ اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ جن میں سب سے چھوٹی بیٹی کی عمر دو برس ہے۔ سہیل شاہد کے بھائی نبیل شاہد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بھائی کرائسٹ چرچ مسجد حملے میں شہید ہونے والے پہلے لوگوں میں سے تھے۔ واقعے سے قبل ان کی والدہ سے بات ہوئی تھی۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ جلد ہی ان سے ملنے کے لئے آنے والے ہیں۔ نبیل کا کہنا تھا کہ ’’میں نے کم از کم چھتیس گھنٹے تک اپنی والدہ کو بھائی کی شہادت کا نہیں بتایا۔ 36 گھنٹے انتظار کرتا رہا۔ میں سارا دن یہاں گلیوں میں اپنا فون لے کر بیٹھا رہا کہ انہیں پتہ نہ چلے۔ ہو سکتا ہے اچھی خبر آ جائے‘‘۔ سہیل شاہد کی والدہ، بھائی اور اہلیہ بھی تدفین کے لئے نیوزی لینڈ جائیں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment