امت رپورٹ
عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی دھمکی پر نیوزی لینڈ کی سیکورٹی انٹیلی جنس ایجنسی الرٹ ہوگئی ہے۔ نیوزی لینڈ کی معروف نیوز ویب سائٹ ’’اسٹف‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کرائسٹ چرچ حملے کا بدلہ لینے سے متعلق داعش کے اعلان کے بعد سے نیوزی لینڈ میں ممکنہ دہشت گرد کارروائی روکنے کے لئے ملک کی سیکورٹی ایجنسی دن رات کام کر رہی ہے۔ جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت داعش کو استعمال کرنے کا پلان بنایا جارہا ہے۔ تاکہ کرائسٹ چرچ واقعہ کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کو ملنے والی ہمدردی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
داعش کے ایک صف اول کے رکن نے کرائسٹ چرچ حملے میں 50 مسلمانوں کی شہادت کا انتقام لینے کا اعلان کیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق عالمی دہشت گرد تنظیم کے ترجمان ابو حسن المہاجر نے 44 منٹ طویل آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’’مساجد میں قتل عام کے مناظر پر ان کو جاگ جانا چاہئے جو اب تک بے وقوف بنے ہوئے تھے اور یہ کہ اپنے ہم مذہبوں کا بدلہ لینے کے لئے انہیں ’’خلافت‘‘ کے فالوورز کو سپورٹ کرنا چاہئے‘‘۔ داعش کے ترجمان نے اپنے سپورٹرز اور ہم خیال لوگوں کو اکسانے کے لئے شام کے اس قصبے کا حوالہ بھی دیا ہے، جہاں اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں شکست کے بعد داعش محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ اس حوالے سے ابو حسن المہاجر نے کہا ’’یہاں باغوز (شام کا قصبہ) میں مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہا ہے اور ان پر بڑی تباہی پھیلانے والے بم برسائے جارہے ہیں‘‘۔ ترجمان نے سفید فام عیسائی دہشت گرد کے حملے کو داعش کے خلاف جاری کمپین کی توسیع بھی قرار دیا۔
داعش ترجمان کے آڈیو پیغام کی اسٹوری بریک کرنے والی نیویارک ٹائمز کی خاتون صحافی رُکمنی کالی ماکی نے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا کہ یہ ریکارڈنگ ایک ایپ کے ذریعے جاری کی گئی۔ اسے ستم ظریفی سمجھئے کہ یہ وہی ایپ ہے، جسے عیسائی دہشت گرد برینٹن ٹارنٹ نے مساجد پر حملے کی ویڈیو پھیلانے کے لئے استعمال کیا تھا۔ داعش سے متعلق خبروں کی کوریج کا وسیع تجربہ رکھنے والی خاتون امریکی صحافی کے بقول داعش کا ترجمان ایک پراسرار شخصیت ہے، جس کا چہرہ آج تک کسی نے نہیں دیکھا اور وہ اپنے لئے ابو حسن المہاجر کا فرضی نام استعمال کرتا ہے۔ مساجد پر حملے کا بدلہ لینے سے متعلق اپنا حالیہ آڈیو پیغام ابو حسن المہاجر نے چھ ماہ کی خاموشی کے بعد جاری کیا ہے۔ کالی ماکی کا دعویٰ تھا کہ انتقام کی کال صرف داعش نے ہی نہیں دی۔ بلکہ تقریباً تمام بڑے عالمی جہادی گروپس بدلہ لینے کا کہہ چکے ہیں اور یہ کہ داعش کی دھمکی مستند ہے۔ کیونکہ یہ تنظیم بہت کم جعلی بیانات جاری کرتی ہے۔
داعش کی تازہ دھمکی کو لے کر ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی دہشت گرد تنظیم کو استعمال کرکے مساجد پر حملوں کے متاثرین کو ملنے والی عالمی ہمدردی ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک سے وابستہ پاکستانی ایکسپرٹ کے مطابق یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ داعش کو امریکہ اور اسرائیل کی پس پردہ سپورٹ حاصل ہے۔ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر سفید فام عیسائی دہشت گرد کے حملے کے بعد مسلمانوں کے ساتھ دنیا بھر میں ہمدردی کا اظہار کیا جارہا ہے اور اس کے نتیجے میں اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے سے متعلق مغربی بیانیہ کمزور ہوا ہے۔ اسلامی انتہا پسندی کے بیانیہ کو لے کر چلنے والوں میں امریکہ سرفہرست ہے۔ موجودہ صورتحال میں سب سے زیادہ دھچکا بھی اسی کو لگا ہے۔ لہٰذا یہ خارج از امکان نہیں کہ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت نیوزی لینڈ یا کسی دوسرے یورپی ملک میں داعش کے ذریعے حملہ کرادیا جائے۔ ایسا ہونے کی صورت میں کرائسٹ چرچ حملے سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو ملنے والی ہمدردی کی لہر ختم ہوسکتی ہے۔ بلکہ پس منظر میں جانے والا اسلامی انتہا پسندی کا بیانہ بھی دوبارہ زندہ ہوجائے گا۔
داعش کے ترجمان نے اگرچہ خاص طور پر نیوزی لینڈ کی سرزمین یا نیوزی لینڈ کے شہریوں پر حملے کی دھمکی نہیں دی۔ تاہم ملک کی سیکورٹی ایجنسی معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ اس حوالے سے جب ’’اسٹف‘‘ کے نمائندے نے وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن سے رابطہ کیا تو انہوں نے سیکورٹی انٹیلی جنس سروس (ایس آئی ایس) سے بات کرنے کا کہا۔ سیکورٹی کی ڈائریکٹر جنرل ربیکا کیٹریج نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایجنسی اپنے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ مل کر 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔ ربیکا کا مزید کہنا تھا ’’اس وقت ہماری ساری توجہ کرائسٹ چرچ حملوں کی اہم تفتیش کے لئے پولیس اور پراسیکیوشن کو سپورٹ کرنے پر ہے۔ تاہم نیوزی لینڈ کے شہریوں کے خلاف ممکنہ انتقامی حملے کے خطرے کو کم کرنے پر بھی ہمارا فوکس ہے۔ جبکہ مساجد پر حملوں کی تفتیش کے حوالے سے ہمیں بین الاقوامی سپورٹ حاصل ہے‘‘۔ ربیکا نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں سیکورٹی انٹیلی جنس کو دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی عوام مخالف سرگرمیوں کی متعدد ٹپس ملیں اور ہر ایک کو سنجیدگی سے لیا گیا۔
کرائسٹ چرچ حملوں کی تفتیش کے بارے میں پولیس کمشنر مائیک بش نے بتایا کہ ملک بھر کے 250 سے زائد تفتیش کار اور ماہرین مل کر کام کر رہے ہیں۔ جبکہ ایف بی آئی، آسٹریلین فیڈرل پولیس اور نیو سائوتھ ویلز پولیس نے بھی تفتیش میں خاصی مدد کی ہے۔
داعش کی دھمکی کے تناظر میں دیکھا جائے تو نیوزی لینڈ یورپ کا وہ واحد ملک ہے جہاں سے شام اور عراق جاکر عالمی دہشت گرد تنظیم کو جوائن کرنے والے برائے نام ہیں۔ یہ فیکٹر نیوزی لینڈ کے اندر سے داعش کی ممکنہ کارروائی کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ تاہم یہ الگ بات ہے کہ کوئی دہشت گرد کسی دوسرے ملک سے آکر حملہ کرے۔ جیسا کہ عیسائی دہشت گرد برینٹن ٹارنٹ نے آسٹریلیا سے نیوزی لینڈ آکر کارروائی کی۔ نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے مطابق کیوی شہریوں کو داعش جوائن کرنے سے روکنے کے لئے خاص طور پر انسداد دہشت گردی قوانین بنائے گئے تھے۔ ’’کائونٹرنگ ٹیررسٹ فائٹرز لیجسلیشن ایکٹ‘‘ دسمبر 2014ء میں منظور ہوا تھا۔ اس قانون کے تحت نیوزی لینڈ کی سیکورٹی انٹیلی جنس سروس کی استعداد بڑھائی گئی اور داخلہ امور کے وزیر کو یہ اختیار مل گیا کہ وہ مشکوک افراد کے پاسپورٹ معطل یا منسوخ کر سکتا ہے ۔ اس قانون کے تحت اب تک آٹھ کیوی شہریوں کے پاسپورٹ معطل یا منسوخ کئے جا چکے ہیں۔
٭٭٭٭٭