بپھری لہروں نے ناروے کے شہریوں کی محفل عیش اجاڑ ڈالی

علی مسعود اعظمی
ناروے کی بحری فورسز اور امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ عیاشی کا سامان لئے سمندر کی سیر کو جانے والا ایک بحری کروز شپ شدید سمندری طوفان کی زد میں آکر ڈوبتے ڈوبتے بچ گیا۔ اس کروز شپ پر سوار شراب و کباب سمیت عیش و عشرت کا سامان لئے 1,373 سے زائد مسافروں اور عملے کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ انہیں بچانے کیلئے ایک بڑا امدادی آپریشن شروع کیا گیا۔ اس امدادی آپریشن میں نصف درجن امدادی ایمرجنسی ہیلی کاپٹرز، چھوٹے بحری جہاز، لائف بوٹس اور دو عدد جہاز کھینچنے والے ٹگ بھی بھیجے گئے تھے۔ اتوار کا پورا دن امدادی آپریشن میں گزرا۔ نارویجن جریدے دی لوکل کے مطابق یہ مسافر بردار تفریحی جہاز 23 مارچ کو اوسلو کی بندرگاہ سے ایک ہزار تین سو مسافروں کو لے کر تفریحی سفر کیلئے نکلا تھا۔ لیکن ساحل سے کچھ دور جانے کے بعد جب اس پر تعیش بحری جہاز پر شراب و کباب کی محفل سجائی جانے لگی اور ناچ گانے کا آغاز ہوا تو اس کو طوفانی ہوائوںگھیر لیا۔ کپتان کے مطابق سمندری طوفان میں جہاز کا پروپیلر ٹوٹنے کی وجہ سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جہاز جلد ہی سمندر میںغرق ہوجائے گا۔ کروز شپ پر موجود کئی عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب جہاز نے سمندری طوفان میں بری طرح ڈولنا شروع کیا تو ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہ کسی بھی وقت ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ وہ کپتان کی جانب سے یہ اعلان سن کر بے حد خوفزدہ تھے کہ جہاز کا پروپیلر کام نہیں کررہا ہے اور چار میں سے تین انجنوں نے کام بند کردیا ہے۔ اس پر ہنگامی مدد کے پیغام سے امدادی اداروں کو طلب کیا گیا۔ اس دوران جہاز پر موجود 17 جوڑوں کو شدید چوٹیں آئیں جن میں سے بعض کو فریکچر ہوئے ہیں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ان کو اسپتالوں تک پہنچا یا گیا ہے اور طبی امداد دی جارہی ہے۔ اتوار کی شام تک موصولہ اطلاعات میں سی این بی سی کے ناروے میں موجود نمائندے کا کہنا تھا کہ تمام 1,373 مسافروں اور عملے کے اراکین کو ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ساحل پر پہنچا دیا گیا تھا اور یہ آپریشن ابھی تک جاری تھا۔ جبکہ نارویجن نیول فورسز کے دو عدد ٹگ جہازوں کو اس مسافر بردار شپ کو کھینچ کر ساحل سمندر تک لانے کیلئے موقع پر پہنچایا جاچکا تھا۔ ٹگ جہازوں کے کپتانوں نے بتایا ہے کہ رات تک جہاز کو کھینچ کر ساحل تک پہنچانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ چار میں تین انجنوں کی خرابی اور سمندری طوفان کی آمد ایک ساتھ واقع ہوئی تھی، جس سے پریشانی بڑھ گئی۔ لیکن کروز کے کپتان نے نہ صرف فوری ہنگامی مدد کا پیغام ارسال کیا بلکہ جہاز کا انجن بند کرکے اس کے دونوں لنگر ڈال دیئے تھے، جس سے جہاز کسی حد تک مستحکم ہوا۔ نارویجن حکام نے بتایا ہے کہ سمندروں میں عیاشی کا سامان لئے ڈولنے والے اس کروز شپ کا نام ’’وائی کنگ اسکائی‘‘ ہے جس پر ایک ہزار تین سو سے زائد مسافر اور عملے کے اراکین سوار تھے۔ یہ جہاز ناروے کے ساحلوں سے نکل کر کھلے سمندر کی جانب جارہا تھا کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کا انجن فیل ہوگیا اور جہاز کو بپھری ہوئی لہروں نے گھیر لیا۔ جس کے بعد جہاز کے کپتان نے ساحل پر موجود حکام کو ہنگامی مدد کا پیغام بھیجا اور تمام مسافروں کو لائف جیکٹ پہنا دیں اور ان سے دعائیں مانگنے کو کہا گیا۔ عالمی سمندروں کی موسمیاتی نگرانی کرنے والے ادارے ’’ایکو ویدر‘‘ نے بتایا ہے کہ یہ بحری جہاز ’’ہستاد وائسکا‘‘ کھاڑی سے متصل سمندر میں زبردست طوفانی لہروں کے زد میں آگیا تھا جس سے ایک موقع پر اس کے ڈوبنے کا بھی خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔ جہاز کے کپتان نے تیرہ سو سے زائد زندگیاں بچانے کیلئے ایس او ایس پیغام بھیجا۔ جبکہ جہاز کے اندر سے بنائی جانے والی اور انٹرنیٹ پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جہاز بری طرح ڈول رہا ہے اور بپھری ہوئی لہریں اس کو کسی پتے کی طرح لرزا رہی ہیں۔ مسافر بری طرح خوفزدہ ہیں اور چیخیں بھی مار رہے ہیں۔ جہاز کے اندر موجود صوفے، کرسیاں اور ٹیبل بپھری ہوئی لہروں کی ٹکروں کے سبب لڑھک رہی ہیں اور مسافر پریشان حال دکھائی دیتے ہیں۔ نارویجن بحری حکام کا کہنا ہے کہ اس جہاز پر لہروں کے حملوں سے کئی دروازے ٹوٹ گئے ہیں اور 17 مسافروں کو معمولی زخم آئے ہیں۔ نارویجن کروز شپ کے اندر سے ٹوئٹر پر بھیجی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاز کے اندر سب سے بڑے ہال نما جوئے خانہ کے اندر موجود مسافر نارنجی رنگ کی لائف جیکٹس پہنے خوفزدہ بیٹھے ہیں، ان کے چہرے ستے ہوئے ہیں۔ ناروے حکام کے حوالہ سے مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وائی کنگ اسکائی نامی یہ جہاز، عیاش اور امیر ترین طبقہ کی تفریح کا سامان ہے۔ اس پر مسافر حضرات جوڑوں کی شکل میں سمندر میں سیر و تفریح کو جاتے ہیں۔ اس جہاز پر دوران سفر ان کیلئے شراب و کباب، رقص و سرود اور جوئے کا بھرپور انتظام ہوتا ہے۔ جہاز کی مالک کمپنی کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ جہاز سے مسافروں کو بحفاظت نکالنے کیلئے امدادی کارروائیوں کا آغاز فوری کردیا گیا تھا۔ تاہم اس سمندری علاقے میں شدید سمندری طوفان بھی تھا، اس لئے امدادی سرگرمیوں میں سست رفتاری محسوس کی گئی۔ لیکن نارویجن امدادی اداروں کی سرگرمیاں بعد میں تیز کردی گئیں۔ ساحل پر پہنچنے والے ایک امریکی سیاح جان کری نے اپنی پارٹنر کے ساتھ جان بچنے پر شکر ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سب بہت عجیب تھا، ہم جب ساحل سے اس بحری جہاز پر بیٹھے تھے تو موسم بہت اچھا تھا۔ لیکن جب کروز جہاز سمندر میں دو کلومیٹر سے کچھ اندر پہنچا تو اچانک شدید سمندری طوفان نے ہمیں گھیر لیا۔ اس موقع پر جہاز کے کپتان نے ہمیں بتایا کہ سمندر بپھر چکا ہے اوراس کا انجن خراب اور پروپیلر (انجن چلانے والا پنکھا ) ٹوٹ چکا ہے۔ سمندری طوفان کی وجہ سے اس کی فوری مرمت نہیں ہوسکتی، اس لئے مسافروں کی جان بچانے کیلئے ایس او ایس پیغام بھیجا گیا ہے۔ نارویجن نیول فورسز نے بتایا ہے کہ امدادی آپریشن مکمل ہوچکا ہے اور تمام 1,373مسافروں اور عملے کے اراکین کو ساحل پر پہنچا دیا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ نارویجن افسر نے بتایا ہے کہ اگر یہ جہاز ڈوب جاتا تو یہ جدید بحری تاریخ کا سب سے خوفناک سانحہ ہوتا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment