حضرت خزیمہ بن ثابت انصاریؓ اپنی قوم اوس کے لیے قابل فخر تھے۔
قابل تعریف کارناموں میں وہ ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے تو حضرت خزیمہؓ کو یاد کرتے۔ اس سلسلے میں حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے، فرماتے ہیں ’’انصار کے دو قبیلے اوس اور خزرج آپس میں ایک دوسرے سے فخر کا اظہار کرنے لگے۔
اوس کہنے لگے: ہم میں غسیل الملائکہ خنظلہ بن راہبؓ ہیں اور ہم میں وہ بھی ہیں، جس کی وفات سے عرش رحمن لرز اٹھا اور وہ ہیں سعد بن معاذؓ اور ہم میں وہ بھی ہیں، جن کی لاش کی حفاظت شہد کی مکھیوں اور بھڑوں نے کی اور وہ ہیں عاصمؓ بن ثابت بن ابی افلح اور ہم میں وہ عظیم ہستی بھی ہیں، جن کی ایک گواہی دو آدمیوں کے برابر تھی اور وہ خزیمہ بن ثابتؓ ہیں۔
قبیلہ خزرج کے افراد نے کہا: ہم میں چار آدمی ایسے ہیں، جنہوں نے رسول اقدسؐ کے عہد مبارک میں قرآن حکیم جمع کرنے کی سعادت حاصل کی اور وہ ہیں: زید بن ثابتؓ، ابو زیدؓ، ابی بن کعبؓ اور معاذ بن جبلؓ۔
اتقیا کے نزدیک بلاشبہ یہ قابل تعریف مقابلہ ہے۔ حق تعالیٰ نے فرمایا:
ترجمہ: ’’جو لوگ دوسروں پر بازی لے جانا چاہتے ہوں وہ اس چیز کو حاصل کرنے میں بازی لے جانے کی کوشش کریں۔‘‘ (المطففین 26)
حضرت خزیمہؓ کے فضائل میں یہ بھی ہے جو انہوں نے اپنے بارے میں روایت کیا۔ فرماتے ہیں، میں نے خواب میں دیکھا کہ میں رسول اقدسؐ کی پیشانی مبارک پر سجدہ کرر ہا ہوں۔ میں نے اس کی اطلاع آپؐ کو دی تو آپؐ نے فرمایا:
’’ان الروح لا تلقی الروح‘‘
’’روح روح سے نہیں ملتی‘‘
نبی کریمؐ ان کی خاطر لیٹ گئے تو انہوں نے آپؐ کی مبارک پیشانی پر سجدہ کیا۔
حضرت خزیمہؓ کے یوں تو بہت سے فضائل و مناقب ہیں، لیکن شہسواری اور بہادری کے میدان میں انہوں نے بہت عمدہ کردار ادا کیا۔ انہوں نے روایت حدیث کے آسمان پہ بھی ایک ممتاز، عالی شان اور بلند حلقہ بنایا اور رسول اقدس ؐسے 38 احادیث روایت کیں، جو صحاح اور سنن کی کتابوں میں جمع کردی گئیں۔
٭٭٭٭٭