شہید اریب کی نماز جنازہ میں ہزاروں شہری امڈ آئے

اقبال اعوان
سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے سید اریب احمد کی نماز جنازہ میں کراچی کے ہزاروں شہری امڈ آئے۔ شرکا میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، سابق گورنر سندھ محمد زبیر، نہال ہاشمی اور سعید غنی سمیت کئی سیاسی رہنمائوں اور مذہبی و سیاسی پارٹیوں کے ورکرز بھی شامل تھے۔ شہید اریب کا جسد خاکی والدہ کی خواہش پر نیوزی لینڈ سے کراچی لایا گیا۔ نماز جنازہ ادا ہوتے ہی فضا نعرہ تکبیر اور لبیک یا رسول اللہ کے نعروں سے گونج اٹھی۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے۔ ادھر شہید اریب احمد کے والد ایاز احمد نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ ان کو کچھ نہیں چاہیے۔ ان کی بس یہی خواہش ہے کہ شہید بیٹے کے نام پر یونیورسٹی بنوا دی جائے۔ شہید اریب کی میت گھر لائے جانے اور تدفین کیلئے لے جانے کے دوران شہید بیٹے کی والدہ پر غشی کے دورے پڑتے رہے۔ نماز جنازہ فیڈرل بی ایریا عزیز آباد میں واقع سنگم گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔ جبکہ تدفین سخی حسن قبرستان میں کی گئی۔
واضح رہے کہ سانحہ کرائسٹ چرچ میں 9 پاکستانی شہید ہوئے، جن میں سے 8 کی تدفین نیوزی لینڈ ہی میں کی گئی۔ تاہم سید اریب احمد کی والدہ نے خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے اکلوتے بیٹے کی میت کراچی لائی جائے۔ کیونکہ والدین بیمار رہتے ہیں اور بیٹے کی قبر پر فاتحہ خوانی کیلئے نیوزی لینڈ کا سفر نہیں کر سکتے۔ چنانچہ نیوزی لینڈ میں پاکستان سفارتخانے نے شہید اریب احمد کی میت پاکستان بھجوانے کے انتظامات کرلئے تھے۔ میت آنے سے دو روز قبل شہید اریب احمد کے گھر کے سامنے اور فیڈرل بی ایریا میں پینا فلیکس لگا دیئے گئے تھے کہ 25 مارچ کو شہید کا جسد خاکی وطن پہنچے گا۔ اتوار کو شہید کی میت فلائٹ نمبر EK 600 کے ذریعے نیوزی لینڈ سے روانہ کی گئی اور پیر کی صبح کراچی پہنچی۔ ایئر پورٹ پر شہید کی میت والد ایاز احمد نے وصول کی۔ جبکہ گورنر سندھ، سعید غنی اور میئر کراچی سمیت متعدد سیاسی شخصیات بھی ایئر پورٹ پر موجود تھیں۔ اورسیز فاؤنڈیشن پاکستان کی ایمبولینس کے ذریعے میت شہید اریب کے گھر فیڈرل بی ایریا بلاک 14 میں منتقل کی گئی۔ میت گھر آتے ہی غمزدہ ماں شہید بیٹے کا تابوت کا چومتی رہیں۔ خاندان کی خواتین دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں۔ والد ایاز احمد بھی شہید کے تابوت سے لپٹ کر روتے رہے۔ نماز جنازہ کیلئے میت کو لیاقت علی خان چوک (المعروف مکا چوک) کے قریب سنگم گراؤنڈ میں لے جایا گیا۔ واضح رہے کہ اریب کی شہادت کی خبر ملنے پر شہید کے گھر تعزیت کیلئے آنے والوں میں صدر پاکستان، گورنر سندھ، وزیراعلی سندھ اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنما شامل تھے۔ شہید اریب کی نماز جنازہ علامہ مفتی عبدالعزیز حنفی نے پڑھائی اور خصوصی دعا عامر اخلاق صدیقی شامی نے کرائی تھی۔ نماز جنازہ کیلئے میت گھر سے روانہ ہوئی تو اریب احمد کی والدہ کو غشی کے دورے پڑتے رہے۔ جبکہ والد کی حالت خراب ہونے پر سہارا دے کر لے جایا گیا۔ نماز جنازہ سے قبل بتایا گیا کہ سید اریب نے جمعہ کے مبارک روز سجدے میں جان دی۔ نماز جنازہ میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ آخر تک جاری رہا تھا۔ نماز جنازہ سے قبل اریب کے والد ایاز احمد نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے درخواست کی کہ ان کی صرف یہ خواہش ہے کہ شہید بیٹے کے نام کراچی میں یونیورسٹی قائم کی جائے۔ دعا کے بعد میت سخی حسن قبرستان لے جائی گئی۔
’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شہید اریب کے والد ایاز احمد نے بتایا کہ ’’میرے بیٹے نے دین اسلام اور ملک کا نام روشن کیا ہے۔ اسے نماز جمعہ کے دوران شہادت ملی۔ ہم اس کی شادی کی خواہش رکھتے تھے۔ اب فخر کرتے ہیں کہ شہید کیلئے آج پوری قوم سوگوار ہے اور اس کا چرچا دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ شہید کا باپ ہوں‘‘۔
اس موقع پر علاقہ مکین بھی سوگ میں ڈوبے نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اریب انتہائی ملنسار اور نیک نوجوان تھا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment