تثلیث سے توحید تک

ماڈل گرل رحوضہ کا قبول اسلام:
رحوضہ (RHODA) ایک افریقی نژاد امریکی خاتون ہے۔ کبھی وہ ایک ماڈل گرل تھی۔ اتفاق سے اس نے سیرالیون کے ایک ایسے شخص سے شادی کی، جس نے اسلام سے مرتد ہو کر بدقسمتی سے عیسائیت قبول کر لی تھی۔ اس نے عیسائی مذہب رحوضہ سے شادی کی خاطر نہیں، بلکہ اپنے باپ کے مذہب کے طور پر اختیار کیا تھا۔ تاہم اس کی ماں ایک مسلمان تھی اور اس نے اپنے بچے کی پرورش ایک مسلمان کے طورپر ہی کی تھی، جب کہ اس کا باپ ایک عیسائی تھا۔
جامع مسجد عمر بن خطابؓ میں رحوضہ نے ہنستے ہوئے بتایا: ’’میرا دادا ایک پادری تھا، جس نے چرچ کو اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا۔ میں بچپن میں ہفتہ میں کم از کم چار بار چرچ جایا کرتی تھی۔‘‘
یہ رحوضہ اب رحوضہ صلاح الدین عبد المتین کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہے۔ وہ آج کل حجاب پہنتی ہے، وہی حجاب جسے کبھی وہ مضحکہ خیز اور احمقانہ تصور کرتی تھی اور اب اپنے دفتر اور کمیونٹی میں ایک مثالی مسلمان خاتون سمجھی جاتی ہے۔
وہ امریکی حکومت کے ایک دفتر میں کام کرتی ہے۔ وہ دعوتی کام میں سرگرم عمل ہے اور اس میں بھرپور محنت کر رہی ہے۔ رحوضہ نے بتایا: میں نے کبھی تصور بھی نہ کیا تھا کہ میں مسلمان بنوں گی۔ اسلام کا نام میں نے 1960ء کی دہائی میں پہلی بار اس وقت سنا جب علی جاہ محمد کی قیادت میں نیشن آف اسلام کی خبریں اخبارات میں نمایاں طور پر آنے لگیں۔
میری ماں کے خیال میں وہ عجیب و غریب لوگ تھے، جب کہ ’’بوٹائی‘‘ کے ساتھ مجھے تو حسین و فطین لگے۔ اس وقت تک میرا ایک بھائی خفیہ طور پر مسلمان ہوچکا تھا۔
رحوضہ نے بتایا کہ نیشن آف اسلام کے وہ سیاہ فام مسلمان حقیقی اسلام کے پیروکار نہ تھے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ خدا بھی ایک سیاہ فام تھا۔ سفید فام قوم حادثاتی طور پر ایک یعقوب نامی سائنس دان کے ذریعے پیدا ہوئی، اس لیے یہ شیطان ہیں۔ سیاہ فام مسلمان دن میں صرف ایک بار کھانا کھاتے تھے اور پانچ وقت کی نماز بھی نہ پڑھتے تھے۔
ان کا عقیدہ تھا کی علی جاہ پیغمبر ہے اور وہ آج بھی زندہ ہے۔ علی جاہ نے قرآنی تعلیمات کی اپنی مرضی کی تشریح کی اور ان میں اپنے خیالات بھی شامل کر دیئے۔ سوائے چند بڑوں کے کسی کو قرآن پڑھنے کی اجازت نہ تھی۔ سیاہ فام مسلمان رمضان کے بجائے ہر سال دسمبر میں روزے رکھتے کیونکہ اس مہینے میں دن چھوٹے ہوتے ہیں اور روزہ رکھنا آسان۔
جب میلکم ایکس علی جاہ گروپ سے الگ ہوا اور حقیقی مسلمان بن گیا تو رحوضہ کے بھائی نے بھی ایسا ہی کیا۔ اس بار اس نے اپنے گھرانے کے سامنے نہ صرف مسلمان ہونے کا اعلان کیا، بلکہ اس کی بیوی نے رحوضہ کے سامنے بھی اسلام کا سچا پیغام پیش کیا اور اسے اسلام قبول کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی، لیکن رحوضہ نے کبھی بھی اسے سنجیدگی سے نہ لیا۔
فروری 1988ء میں اس کی بھابھی کا 48 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ رحوضہ کے لیے یہ ایک تکلیف دہ سانحہ تھا اور اس سانحہ نے رحوضہ کی زندگی کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔ اس نے اپنی وصیت میں رحوضہ کے لیے ایک قرآن مجید چھوڑا تھا۔
رحوضہ کہتی ہے: اس کی جوانی کی موت نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ میں اپنے آپ کو خطا کار سمجھنے لگی کہ میں نے کبھی بھی سنجیدگی سے اسے نہ سنا تھا، بہرحال میں نے قرآن مجید کا مطالعہ شروع کر دیا اور 9 مارچ 1988ء کو کلمۂ شہادت پڑھنے کا اعلان کرنے کے لیے تیار تھی۔ میں مسلمان ہوگئی تو میں نے بہت ہی زیادہ سکون محسوس کیا کیونکہ میں نے کبھی بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا تسلیم نہ کیا تھا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment