سانحہ ساہیوال-انصاف میں تاخیر پر متاثرہ خاندان مایوسی کا شکار

محمد زبیر خان
انصاف میں تاخیر پر سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان مایوسی کا شکار ہیں۔ مقتول خلیل کے اہل خانہ نے کیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحے کے ذمہ داران کو سزا ملتی نظر نہیں آرہی ہے۔ مقتول خلیل کے بھائی جلیل کے مطابق واقعہ کے بعد پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے ہمارا احتجاج ختم کرانے کے بعد کہا تھا کہ اگر انصاف ہوتا نظر نہ آئے تو میرا گریبان اور آپ کا ہاتھ ہوگا۔ لیکن اب وہ بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے عمران خان سے ہماری ملاقات کرانے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ کچھ روز سے نامعلوم افراد کی جانب سے فون پر دھمکیاں مل رہی تھیں۔ جس کی ایف آئی آر تھانہ کوٹ لکھپت میں درج کرا دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 19 جنوری کو ساہیوال ہائی وے پر اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ کے اہلکاروں نے ایک کار پر فائرنگ کرکے خلیل، اس کی بیوی اور تیرہ سالہ بیٹی اریبہ کے علاوہ گاڑی کے ڈرائیور ذیشان کو ہلاک کردیا تھا۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی قائم کی گئی، جس کی تحقیقات میں کہا گیا کہ ذیشان کے دہشت گردوں سے رابطے تھے جبکہ خلیل اور اس کی فیملی کو بے گناہ قرار دیا گیا۔ پنجاب پولیس کے مطابق اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ کے اہلکار گرفتار ہیں اور جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
سانحے میں اپنی بیوی اور بیٹی سمیت جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کیس کی اب تک کی تفتیش پر ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’’ہمیں انصاف کیا ملنا تھا، اب تو نامعلوم افراد کی جانب سے فون پر دھمکیاں مل رہی ہیں۔ جن میں کہا جارہا ہے کہ ’’تمہیں دیکھ لیں گے۔ تم بھی بچ نہیں پاؤ گے‘‘۔ جس پر لاہور کے کوٹ لکھپت تھانہ میں مقدمہ درج کرادیا ہے‘‘۔ جلیل کا کہنا تھا کہ دو ماہ ہونے کو ہیں اور ابھی تک ہمیں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ ملزمان کو سزا دلانے میں حکام دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ ہمیں خوفزدہ کرنے کیلئے نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں تاکہ ہم خاموش ہوکر بیٹھ جائیں۔ جلیل کا کہنا تھا کہ شروع میں تو صوبائی حکومت کے ترجمان شہباز گل ہمارے پاس آتے تھے اور بڑے بڑے وعدے کرتے تھے۔ انہوں نے کئی لوگوں کے سامنے ہمیں کہا تھا کہ حکومت سنجیدہ ہے اور وہ انصاف فراہم کرے گی اور ہر صورت میں ایسا ہوگا۔ جلیل کے مطابق وہ زور دیکر کہتے رہے کہ ہم احتجاج ختم کردیں، انصاف کی فراہمی ان کی ذمہ داری ہوگی اور حکومت انصاف کی فراہمی کیلئے آخری حد تک جائے گئی اور جو ممکن ہوگا کرے۔ اگر ایسا نہ ہو تو بے شک ان کو گربیان سے پکڑ لیا جائے۔ مگر اب جب کہ واقعہ کو دو ماہ گزر چکے ہیں تو بار بار کی درخواست کے باوجود وہ ہم سے ملاقات بھی نہیں کررہے اور فون بھی نہیں سن رہے ہیں۔ جلیل نے بتایا کہ شہباز گل نے وعدہ کیا تھا کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے ہماری ملاقات کرائیں گے۔ لیکن ابھی تک یہ ملاقات ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ جلیل کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے اس رویے سے صاف ظاہر ہے کہ وزیراعظم کو انصاف فراہم کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ابھی تک رسما ہی یتیم بچوں کے سر پر ہاتھ رکھنے اور دنیا داری کے لئے ہی متاثرہ خاندان کے آنسو پونچھنے کی کوشش نہیں کی، جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کی واردات کے بعد جس طرح وہاں کی وزیراعظم نے مظلوم خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ قابل رشک ہے۔ کاش ہمارے حکمرانوں کے دلوں میں بھی ایسا ہی جذبہ ہوتا تو ہمیں اب تک انصاف مل چکا ہوتا۔ جلیل کا کہنا تھا کہ ہم انصاف کے حصول تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ابھی تک یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ گرفتار اہلکاروں کے خلاف کیا تفتیش ہوئی ہے اور عدالت میں پیش کرنے کیلئے کیا ثبوت و شواہد اکٹھے کئے گئے ہیں۔ سفاک اہلکاروں نے کس کے حکم پر فائرنگ کی تھی۔ ہمیں ان سوالوں کے جواب چاہئیں۔ اگر ان سوالوںکے جواب نہ ملے تو پھر ہم احتجاج کریں گے۔ دھمکیوں سے خوفزہ ہونے والے نہیں ہیں۔ انصاف کے حصول تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment