امت رپورٹ
بھارت میں یہودیوں پر جعلی حملہ (False Flag Attack) کرانے کی منصوبہ بندی کا انکشاف ہوا ہے، جسے سانحہ نیوزی لینڈ کے بدلے کے طور پر پیش کیا جائے گا اور اس کا الزام پاکستان پر لگا کر دوبارہ جارحیت کی تیاری کی جارہی ہے۔ اسلام آباد میں موجود سفارتی ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس اطلاعات موصول ہونے کے بعد دنیا کے اہم ممالک کے سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو بھارت کی اس نئی سازش سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 27 فروری اور یکم مارچ کے درمیانی عرصے میں دشمن نے مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں سے پاکستان پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس سلسلے میں اسرائیلی پائلٹ اور کمانڈوز بھی ہلمند میں امریکی فوجی اڈے پر تیار بیٹھے تھے، جو بعد ازاں طالبان کے حملے میں مارے گئے۔
بھارتی میڈیا نے اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا حوالہ دے کر دعویٰ کیا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کا بدلہ لینے کے لئے داعش اور القاعدہ کے دہشت گرد دہلی اور ممبئی میں اسرائیلی سفارتخانے، قونصل خانے اور یہودی عبادت گاہوں (سناگاگ) کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ جبکہ بھارت کے ساحلی سیاحتی مقام گوا میں اسرائیلی سیاحوں پر حملے کا بھی خطرہ ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے بقول ان انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد ممبئی، دہلی اور گوا سمیت چند دیگر بھارتی شہروں کی سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حملہ آور کارروائی کے لئے گاڑی یا چاقو کا استعمال کرسکتے ہیں۔ نئی دہلی میں موجود آزاد صحافتی ذرائع نے بتایا کہ یہودی عمارتوں اور عبادت گاہوں پر ممکنہ حملوں کی خبر بھارت کے تمام الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ایک ہی سورس سے موصول ہوئی اور اسے من و عن چلانے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ ان ذرائع کے مطابق بی جے پی کے اندرونی سرکل میں یہ بات چل رہی ہے کہ بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کا بھانڈہ پھوٹ جانے اور پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی سے حکمراں جماعت کی انتخابی مہم بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ لہٰذا پارٹی کے اندر سے مودی پر دبائو بڑھ گیا ہے کہ انتخابات میں کامیابی کے لئے ایک اور مس ایڈونچر ضروری ہے۔
اسلام آباد میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اس سارے معاملے پر پوری نظر رکھی ہوئی ہے۔ سیکورٹی ادارے سمجھتے ہیں کہ بھارتی انتخابات کے تناظر میں آئندہ 20 روز نہایت اہم ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو ایسی انٹیلی جنس اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ بھارت میں مودی سرکار یہودی تنصیبات پر خود ہی حملہ کراکے پاکستان کے خلاف جارحیت کا نیا پلان بنارہی ہے۔ اور یہ کہ بھارتی میڈیا میں چلائی جانے والی حالیہ خبریں اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس سازش کو بھانپتے ہوئے پاکستان نے اپنے سفارتی چینلز کو متحرک کردیا ہے تاکہ دنیا کو بھارت کے اس ممکنہ ’’فالس فلیگ اٹیک‘‘ سے قبل از وقت آگاہ کردیا جائے۔ اس سلسلے میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، اٹلی، ترکی، کینیڈا اور دیگر اہم ممالک کے سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو مطلع کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت نے جعلی حملہ کراکے الزام پاکستان پہ لگانے کا پلان ترتیب دیا ہے تاکہ پاکستان کے خلاف جارحیت کا نیا جواز پیدا کرسکے۔ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت نے دوبارہ اپنی فضائیہ بھی الرٹ کردی ہے تاکہ جعلی حملے کے پلان پر عمل کی صورت میں فوری مس ایڈونچر میں تاخیر نہ کی جائے۔ تاہم پاکستان نے پہلے کی طرح بھارتی جارحیت سے نمٹنے کی تیاری مکمل کررکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر بھرپور فوجی طاقت کے مظاہرے کا بڑا مقصد بھارت اور اس کے ہمنوائوں کو تگڑا پیغام دینا تھا۔ پاکستان کے سیکورٹی ادارے سمجھتے ہیں کہ یوم پاکستان کے حوالے سے مودی کی جانب سے خیر سگالی کا پیغام ایک ڈھونگ تھا۔ اندرون خانہ بھارت اب بھی پاکستان کے خلاف جارحیت کے پلان بنانے میں مصروف ہے اور خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔ ذرائع کے مطابق یوم پاکستان پر ٹینکوں، لڑاکا طیاروں، مختصر اور طویل رینج رکھنے والے میزائلوں کی جو نمائش کی گئی، اس کے ذریعے دشمن کو ایک واضح پیغام دیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق نصر میزائل کا مظاہرہ پہلے بھی کیا جاچکا ہے۔ لیکن اس بار اہم بات یہ تھی کہ تین مہلک ترین اور ایٹمی ہتھیار لے جانے والے میزائلوں کو بھی پبلک کیا گیا۔ ان میں بابر، رعد اور ابدالی میزائل شامل تھے۔ ایئر ٹو گرائونڈ کروز میزائل رعد پاکستان کا مہلک ترین ہتھیار ہے اور اس کا بھارت کے پاس کوئی توڑ نہیں۔ اسی طرح نیوکلیئر ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے گرائونڈ ٹو گرائونڈ میزائل ابدالی کی نمائش بھی کی گئی، جو ایک سپر سونک اور ٹیکٹیکل میزائل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یوم پاکستان پر منظر عام پر لائے جانے والے مہلک ترین کروز میزائل بابر نیوی کے حوالے بھی کردیئے گئے ہیں۔ کیونکہ اس بار زیادہ خطرہ سمندر کی طرف سے ہے۔ بابر میزائل بھی ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اور اسے زمین سے ہوا کے علاوہ سمندر سے بھی داغا جاسکتا ہے۔ اس طرح Second Strike Capability (دوسرے حملے کی صلاحیت ) مل جاتی ہے۔ بھارت کے ساتھ پاکستان کی سمندری سرحد گیارہ سو کلو میٹر طویل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ پاکستان کے مقابلے میں بھارتی نیوی کے پاس بحری جنگی جہاز اور آبدوزیں زیادہ ہیں تاہم پچھلے کچھ عرصے میں پاکستان نے اپنی میرین فورس کو بہت زیادہ مضبوط بنادیا ہے اور وہ بخوبی اپنی بندرگاہ کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ذرائع کے بقول پاکستان کا Early Warning سسٹم کچھ کمزور تھا لیکن یہ کمزوری بھی اب دور کرلی گئی ہے۔ دو تین روز قبل چین نے پاکستان کو نئے ریڈار دے دیئے ہیں جو بھارت کے چالیس کلومیٹر اندر سے اڑنے والے طیارے کو بھی Detect (پتہ چلانا) کرسکتے ہیں۔ یوں پاکستان کا ارلی وارننگ سسٹم بھی مضبوط ہوگیا ہے۔
ادھر ذرائع نے یہ نیا انکشاف کیا ہے کہ 27 فروری کی رات کو بھارت نے اسرائیل کی مدد سے پاکستان پر دو طرفہ حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ مشرقی سرحد سے بھارت کارروائی کی تیاری کر رہا تھا تو افغان صوبے ہلمند میں واقع فوجی اڈے سے اسرائیلی پائلٹ اور کمانڈوز شب خون مارنے کو تیار تھے۔ لیکن دشمن کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کے اگلے روز ہلمند کے بڑے فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں مارے جانے والوں میں افغان سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ اسرائیلی اور امریکی کمانڈوز کی ایک قابل ذکر تعداد بھی شامل تھی۔ یہ امریکی اور اسرائیلی کمانڈوز پاکستان کے خلاف کارروائی کے لئے فوجی اڈے پر لائے گئے تھے۔ تاہم امریکی و اسرائیلی کمانڈوز کی ہلاکتوں کی خبر کو چھپایا گیا اور صرف افغان سیکورٹی اہلکاروں کے مارے جانے کی خبریں چلائی گئیں۔
واضح رہے کہ یکم مارچ کی علی الصبح خود کش بمباروں سمیت افغان طالبان نے ہلمند صوبے میں واقع بڑے فوجی اڈے شوراب پر حملہ کیا تھا اور کئی گھنٹے جاری رہنے والی اس کارروائی میں متعدد اہلکاروں کو یرغمال بھی بنائے رکھا تھا۔ اس فوجی اڈے پر امریکی فوجیوں کا قیام بھی ہے ۔ اکتوبر 2014ء تک شوراب برطانوی فوج کا اڈہ تھا ۔ بعد ازاں برطانوی فوج نے اس کا کنٹرول افغان وزارت دفاع کے حوالے کردیا ۔ اس وقت سے یہ فوجی اڈہ افغان نیشنل آرمی اور امریکی فوجیوں کے زیر استعمال ہے، اور افغانستان کی بڑی فوجی تنصیبات میں شمار ہوتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شوراب فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی اصل تعداد اور نقصان کو چھپایا گیا اور صرف افغان نیشنل اہلکاروں کی ہلاکتیں ظاہر کی گئیں۔ تاہم اس بڑے حملے میں چند امریکیوں سمیت درجن سے زائد اسرائیلی کمانڈوز بھی مارے گئے تھے۔ جبکہ چار سے پانچ ہیلی کاپٹر اور دو کے قریب طیارے مکمل طور پر تباہ کئے گئے یا انہیں جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ متعدد بکتر بند گاڑیاں بھی حملے کا نشانہ بنیں ۔ ذرائع کے مطابق شوراب بیس پر طالبان کا مہلک حملہ بھی پاکستان کے خلاف مس ایڈونچر کا فیصلہ ترک کرنے کا ایک سبب بنا تھا۔ اسرائیل نے اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ پھر عالمی سطح پر یہ سوال اٹھایا جاتا کہ افغانستان میں اسرائیلی فوجی کیا کر رہے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے حملے میں شوراب بیس میں قائم ’’را‘‘ کا دفتر بھی تباہ ہوگیا۔ افغانستان میں یہ طالبان کی طرف سے کیا جانے والا سب سے تباہ کن حملہ تھا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی طیارے گرائے جانے اور شوراب میں یہودی فوجیوں کی ہلاکتوں پر بھارت اور اسرائیل دونوں زخم خوردہ ہیں جبکہ امریکہ کو ہزیمت کا سامنا ہے۔ اب یہ تینوں مل کر پاکستان کے خلاف کسی نئی ایڈونچر کا جواز تلاش کر رہے ہیں لہٰذا خطرہ ابھی ٹلا نہیں اور اس تناظر میں پاکستان نے بھی اپنی تینوں مسلح افواج کو الرٹ پر رکھا ہوا ہے ۔
٭٭٭٭٭