ایک تاجر سفر پر تھا۔ اس کے پاس کافی رقم تھی۔ وہ ایک گائوں میں رات گزارنے کے لئے پہنچا۔ ایک آدمی سے اس کے گھر میں رات گزارنے کی درخواست کی جو اس گاؤں والے نے اس مسافر کی مالداری اور اچھی حالت دیکھ کر قبول کرلی اور اسے اپنے گھر لے آیا۔
باتوں باتوں میں اس میزبان نے اندازہ لگا لیا کہ اس مسافر کے پاس کافی رقم موجود ہے، اس نے اس مسافر کو ٹھکانے لگانے اور رقم لوٹ لینے کا پروگرام بنالیا، رات کو اس کے لیے میزبان نے بستر بچھا کر بتا دیا کہ یہ تمہارا بستر ہے، اس پر سو جانا اور اپنے بیٹے کو بھی مہمان کی وجہ سے اسی کمرے میں سونے کے لیے بھیج دیا۔
جس کے لیے دوسرا بستر لگا دیا گیا تھا۔ ہر ایک کو ان کا بستر بتاکر یہ میزبان چلا گیا، اتفاق کہیے یا بدنیتی اور خیانت کی خدا تعالیٰ کی طرف سے فوری سزا، کہ مہمان اور میزبان کا بیٹا بیٹھے باتیں کرتے رہے کہ مہمان پیشاب کے لیے باہر نکلا، واپسی میں کچھ دیر ہوگئی، جب واپس کمرے میں آیا تو میزبان کا بیٹا جو مہمان کے بستر پر بیٹھے بیٹھے باتیں کر رہا تھا وہیں پر سوچکا تھا۔ مہمان نے اسے نیند سے اٹھانا مناسب نہ سمجھا اور خود جا کر میزبان کے بیٹے کے بستر پر سو گیا۔
جب تقریباً آدھی رات ہوچکی، ہر طرف ہو کا عالم تھا، میزبان آیا، چپکے سے کمرے میں داخل ہوا اور سیدھا مہمان کی چارپائی پر لیٹے آدمی کے گلے میں رسی ڈال کر گلا گھونٹ دیا۔
تھوڑی دیر تک تڑپنے کے بعد کمرے میں خاموشی چھا گئی، اس تڑپنے اور لوٹنے پوٹنے سے مہمان بھی جاگ گیا، میزبان کو اپنے بیٹے کے سینے پر چڑھے دیکھ کر گھبرا کر فوراً کمرے سے باہر نکل کر شور مچانے لگ گیا، اردگرد کے سارے پڑوسی گھروں سے نکل آئے، انہیں اس نے سارا قصہ بتایا۔
سارے لوگ اس میزبان کے گھر گھس گئے، جہاں اس کے بیٹے کی لاش پڑی تھی اور وہ خود حیران و پریشان کھڑا تھا، تھوڑی ہی دیر بعد اسے گرفتار کرلیا گیا، مہمان نے اپنا مال لیا اور چلتا بنا، مگر میزبان کو اس کی نیت کا بدلہ مل گیا۔ قدرت نے نہ صرف اسے ذلیل کر دیا، بلکہ بیٹے سے بھی محروم ہوگیا۔ (بحوالہ: الفرج بعد الشدۃ و الضیقۃ جلد نمبر 1)
٭٭٭٭٭