سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ کی پالیسی پر چیئرمین برہم

قیصر چوہان
پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی اور ٹیم انتظامیہ کی پالیسی پر چیئرمن پی سی بی احسان مانی برہم ہوگئے ہیں۔ امارات میں جاری ہائی پروفائل ہوم سیریز کو اہمیت نہ دینے اور آسٹریلیا کیخلاف کمزور ٹیم میدان میں اتارنے پر چیئرمین بورڈ نے سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ دوسری جانب احسان مانی کو پی سی بی پیٹرن انچیف و وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی بھی ٹیم کی حالیہ پرفارمنس پر سننی پڑ گئی۔ دوسری جانب فاسٹ بالر محمد عامر کا کیریئر دائو پر لگ گیا ہے۔ جبکہ ورلڈ کپ سے قبل تمام کھلاڑیوں کا دوبارہ فٹنس ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ورلڈ کپ سے قبل آسٹریلیا کے خلاف اہم ترین ہوم سیریز کو تجربات کی بھینٹ چڑھانے پر احسان مانی نے ٹیم انتظامیہ اور سلیکٹرز کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ابتدائی دو میچوں میں ٹیم کی بدترین پرفارمنس اور بالرز کی ناقص کارکردگی پر پی سی بی کے پیٹرن انچیف عمران خان نے بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت کرکٹ کی بہتری کے لیے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے بقول عمران خان نے احسان مانی سے دریافت کیا کہ امارات میں سیریز کی میزبانی پر کروڑں روپے خرچ کر کے آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ کی تیاری کے نام پر کمزور ٹیم اتارنا کون سی دانشمندی ہے؟ سلیکٹرز انہی کھلاڑیوں پر فوکس کریں، جو ورلڈکپ کیلئے اہل ترین ہیں۔ اس کے علاوہ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پی سی بی کی جانب سے مجوزہ تمام پلان مسترد کر دیئے ہیں۔ جبکہ ہارون رشید کی جانب سے بریفنگ شروع کرنے پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انہوں نے 40 سال کرکٹ کھیلی ہے۔ انہیں کرکٹ پر بریفنگ نہ دیں۔ کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو مصلحتوں سے باہر آئیں۔ ذرائع کے بقول وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی سسٹم نے بھی پاکستان کرکٹ کو بہتر نہیں کیا۔ کھلاڑی صرف غیر معمولی ٹیلنٹ پر آگے آتے ہیں۔ سسٹم ان کی سپورٹ نہیں کرتا۔ آسٹریلیا کی طرز پر فرسٹ کلاس کرکٹ کی صرف 6 ٹیمیں بنائی جائیں۔ پنجاب سے دو ٹیمیں بنا کر باقی صوبوں سے ایک ایک ٹیم بنائی جائے۔ جو سسٹم وہ بتا رہے ہیں، اس سے پاکستان کا مقابلہ دنیا کی کوئی ٹیم نہیں کر سکتی۔ اس اجلاس کے بعد احسان مانی سلیکشن کمیٹی سے خاصے نالاں دکھائی دیئے۔ انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر پاکستانی ٹیم بغیر کسی مزاحمت کے یہ سیریز ہار گیا تو اس کے ذمہ دار سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ ہوگی۔ آسٹریلیا کے خلاف ابتدائی دو میچز میں ٹیم کی سست پرفارمنس کے حوالے سے قومی ٹیم کے سابق بلے باز اور مشہور کمنٹیٹر رمیض راجا کا کہنا تھا کہ ’’مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان پوری طرح تجربے کے مرحلے میں گیا ہے اور جیت یا ہار سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے۔ اگر میرے کانوں نے صحیح سنا تو کپتان شعیب ملک نے کہہ بھی دیا کہ جیت ہار سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اگر ہمارا تجربہ ٹھیک چل رہا ہے۔ مجھے تو یقین نہیں ہوا۔ کیونکہ اگر آپ کو جیتنے یا ہارنے سے فرق نہیں پڑ رہا ہے تو پھر یہ سیریز کیوں کھیل رہے ہیں‘‘۔ رمیض راجہ نے مزید کہا کہ ’’اگر آپ نئے لڑکوں کو یہ نہیں بتائیں گے کہ آپ کے 50 اور 100 رنز کوئی معنی نہیں رکھتے، جو ٹیم کی جیت کے لیے کردار ادا کرتے ہیں، تو پھر آپ نئے چمپیئن کیسے پیدا کریں گے‘‘۔ ادھر انگلینڈ میں 30 مئی سے شروع ہونے والے ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ سے قبل قومی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کیلئے فٹنس ٹیسٹ پاس کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتے میں کیا جائے گا اور قومی ٹیم 23 اپریل کو انگلینڈ روانہ ہوگی۔ ورلڈ کپ کی ٹیم کے اعلان سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ 14 اپریل کو لاہور میں ہوگا اور ان 15 کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا جو سپر فٹ ہوں گے۔ قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ سے پہلے دو اپریل سے شروع ہونے والے پاکستان ون ڈے کپ میں ان تمام کھلاڑیوں کو دیکھنا چاہتے ہیں، جو اب تک قومی ٹیم کا حصہ نہیں بن پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں پاکستان کپ دو اپریل سے شروع ہوگا اور فائنل 12 اپریل کو کھیلا جائے گا۔ اس کے ایک روز بعد کھلاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ ہوگا۔ دوسری جانب محمد عامر کی ناقص پرفارمنس پر ہیڈ کوچ بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عامر خود بھی اس حوالے سے فکرمند ہوں گے۔ دیکھیں گے آگے چل کر ان سے کیا کام لے سکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment