اقتدار و تونگری کیلئے
الملک… حقیقی بادشاہ۔
یعنی وہ زمین و آسمان اور تمام عالم کا حقیقی بادشاہ ہے۔ دونوں جہاں اسی کے تصرف اور قبضہ میں ہیں، وہ سب سے بے نیاز اور سب اس کے محتاج ہیں۔
لہٰذا جب بندہ نے اس کی یہ حیثیت و صفت جان لی تو اب اس پر لازم ہے کہ اس کی بارگاہ کا بندہ غلام اور اسی کے در کا گدا بنے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے اسی کے آستانہ سے عزت و جاہ کی طلب کرے۔ نیز بندہ پر لازم ہے کہ اس کی بارگاہ قدرت و تصرف سے تعلق پیدا کرے، اس کے علاوہ ہر ایک سے کلیتاً بے نیازی اختیار کرے، نہ کسی سے اپنی ضرورت و حاجت بیان کرے اور نہ کسی سے ڈرے نہ امید رکھے۔ اپنے دل اپنے نفس اور اپنے قالب کی دنیا کا حاکم بنے اور اپنے اعضاء اور اپنے قویٰ کو قابو میں رکھ کر اس کو اطاعت و عبادت اور شریعت کی فرمانبرداری میں لگادے تاکہ صحیح معنوں میں اپنے وجود کی دنیا کا حاکم کہلائے۔
خاصیت: جو شخص اس کو اسم ’’القدوس‘‘ کے ساتھ (یعنی ملک القدوس) پابندی کے ساتھ پڑھتا رہے گا تو وہ اگر صاحب ملک اور سلطنت ہوگا تو اس کے ملک اور سلطنت کو حق تعالیٰ قائم و دائم رکھیں گے۔
اور جب صاحب ملک و سلطنت نہ ہوگا تو اس کی برکت سے اس کا اپنا نفس مطیع و فرمانبردار رہے گا اور جو شخص اسے عزت و جاہ کیلئے پڑھے تو اس کا مقصود حاصل ہوگا اور اس بارے میں یہ عمل مجرب ہے۔ حضرت شاہ عبد الرحمٰن نے اسی کی خاصیت میں یہ لکھا ہے کہ جو شخص اس اسم ’’الملک‘‘ کو روزانہ 90 مرتبہ پڑھے تو نہ صرف یہ کہ روشن اور تونگر ہوگا، بلکہ حکام و سلاطین اس کے لئے مسخر ہو جائیں گے اور عزت اور احترام اور جاہ کی زیادتی کے حصول کے لئے یہ مجرب ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭