کراچی کے تاجروں کی بربادی کا نیامنصوبہ تیار

اقبال اعوان
کراچی کے تاجروں کو ایک بار پھر برباد کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔ لی مارکیٹ سمیت 9 مارکیٹوں کے 2 ہزار دکانداروں کو انہدامی نوٹس جاری کر دیئے گئے۔ چند ماہ کے دوران میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے دوسری بار بڑی کارروائی کے اعلان سے تاجروں میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں کئے جانے والے آپریشن میں تقریباً 10 ہزار سے زائد تاجر بیروزگار ہوئے تھے، جنہیں ابھی تک متبادل جگہیں یا دکانیں نہیں دی گئیں۔ اب مزید ہزاروں دکانیں مسمار کر کے تاجروں کو سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔ دکانداروں کے بقول آگے ماہ رمضان آرہا ہے۔ کمائی کے سیزن سے پہلے معاشی قتل عام روکا جائے۔ سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے کر لیز دکانیں گرانے کا سلسلہ بند کرائے۔ تاجر رہنما عتیق میر نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دکانداروں کو عیدالفطر تک مہلت دی جائے۔ وہ سال بھر عید سیزن کا انتظار کرتے ہیں۔ عید کے بعد متبادل جگہیں دے کر دکانیں گرائی جائیں۔
واضح رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر نے تین روز قبل سپریم کورٹ میں 9 مارکیٹوں کی ایک ہزار 955 دکانیں گرانے کی تیاریوں کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی ہے اور مذکورہ مارکیٹوں کے دکانداروں کو نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں۔ مارکیٹوں میں نئے آپریشن کی تیاری سے تاجر برادری میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ کیونکہ نومبر 2018ء سے جاری آپریشن کے دوران مسمار کی گئی لیز دکانوں کے مالکان کو تاحال متبادل جگہیں یا دکانیں نہیں دی گئی ہیں۔ متاثرہ تاجروں کو کچرا کنڈیوں اور نالوں کے اطراف کی جگہیں دینے کا کہا جا رہا ہے، جہاں دکانوں کی تعمیر کا خرچہ انہیں خود برداشت کرنا پڑے گا۔ دکانداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر وہاں دکانیں تعمیر کرلیں تو مستقبل میں پھر انہیں تجاوزات قرار دے کر آپریشن کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ برس ہونے والے آپریشن سے متاثرہ 10 ہزار سے زاہد تاجر ابھی تک اپنے کاروبار کو دوبارہ جما نہیں سکے ہیں۔ جبکہ مزید دو ہزار دکانیں گرانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ جن مارکیٹوں میں نوٹس کے بعد کارروائی کی جائے گی، ان میں لی مارکیٹ کی 703 دکانیں شامل ہیں اور یہ دکاندار کے ایم سی کو کرایہ ادا کرتے ہیں۔ لی مارکیٹ میں لیز شدہ دکانوں کے ساتھ سینکڑوں دیگر دکانیں اور پتھارے، ہٹائے جائیں گے۔ تاج محل مارکیٹ کے 108 دکانداروں، جوبلی کلاتھ مارکیٹ کے 447، مدینہ کلاتھ مارکیٹ کے 137، پکچر روڈ کے 102، اکبر روڈ کے 95، اور اردو بازار کے 67 دکانداروں سمیت مختلف مارکیٹوں کے تاجروں کو انہدامی نوٹس دیدیئے گئے ہیں اور انہیں دکانیں خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔ شہر میں ایک بار پھر بڑے پیمانے پر دکانوں کے انہدام سے بڑی تعداد میں لوگوں کے بیروزگار ہونے کے خدشات ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے بعد میئر کراچی کی نظریں لی مارکیٹ پر لگی ہوئی ہیں۔
لی مارکیٹ کی سبزی مارکیٹ کے تاجر رہنما محمد صابر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ نومبر 2018ء سے بلدیہ کراچی نے سولی پر لٹکایا ہوا ہے۔ تاجر سمجھ رہے تھے کہ معاملہ ٹھنڈا ہوگیا۔ لیکن دوبارہ انہدامی آپریشن کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ دکانداروں کو لی مارکیٹ کے قریب ٹھٹھہ کی بسوں کے اڈے پر جگہ دینے کا کہا گیا ہے۔ لیکن وہ کچا میدان ہے۔ کے ایم سی افسران کا کہنا ہے کہ وہاں کئی منزلہ عمارت بنے گی اور رقم لے کر اس میں دکانیں دیں گے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ اتنے عرصہ تک وہ کیا کریں گے۔ دکاندار رفیق کا کہنا تھا کہ رمضان سے پہلے آپریشن کرکے تاجروں پر ظلم نہ کیا جائے۔ نورالدین نے کہا کہ نوٹس ملنے کے بعد دکاندار بہت پریشان ہیں۔ صادق خان نے شکوہ کیا کہ کراچی میں اب کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ کراچی تاجر اتحاد کے سینئر رہنما عتیق میر نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی عیدالفطر تک رک جائیں۔ کیونکہ تاجر رمضان اور عید کے سیزن کیلئے بہت پہلے سے تیاری شروع کر دیتے ہیں۔ ماہ رجب سے بھاری مالیت کے کپڑے، جوتے، گارمنٹس اور دیگر اشیا کی خریداری کرکے گوداموں میں جمع کرتے ہیں اور یہ مال رمضان المبارک سے عیدالضحیٰ تک فروخت ہوتا ہے۔ اگر دکانیں مسمار کردی گئیں تو تاجروں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا۔ عتیق میر نے بتایا کہ وہ خود اس سلسلے میں بات کرنے کیلئے میئر کراچی سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ یا دکان دینے کا معاملہ بھی لٹک چکا ہے۔ جن کو متبادل جگہ دی گئی، وہاں پہلے سے قبضہ ہے یا وہ کچرا کنڈی یا نالے کے اطراف کی جگہ ہے۔ اگر وہاں دکانیں بنائی گئیں تو کے ایم سی والے پھر گرا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں تجاوزات آج قائم نہیں ہوئیں، گزشتہ چالیس پینتالیس سال سے ہورہی ہیں۔ اب اچانک آپریشن کرکے افراتفری نہ پھیلائی جائے۔ میئر کراچی تاجروں کو رمضان کا سیزن کمانے دیں اور مناسب مقامات پر متبادل جگہیں دینے کے بعد دکانوں کو مسمار کریں۔ پچھلے آپریشن کا ملبہ تاحال مارکیٹوں میں موجود ہے، ابھی دکاندار دوبارہ کاروبار جما نہیں سکے ہیں کہ دوبارہ آپریشن مسلط کیا جارہا ہے۔ اس طرح کاروباری طبقہ مفلوج ہوجائے گا۔ اور تاجروں کو کراچی میں مستقبل نظر نہیں آرہا ہے۔ جوبلی کلاتھ مارکیٹ کے دکاندار شمیم کا کہنا تھا کہ تاجروں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے۔ سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں کے ایم سی کی لیز دکانیں گرائی جاری ہیں۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے اور کے ایم سی کی لیز دکانوں کو تجاوزات قرار دیکر گرانے کی تحقیقات کرائی جائے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment