مقدمہ بازیاں بوئنگ کمپنی کو ڈبونے لگیں

نذر الاسلام چودھری
دنیا کی نمبر ون طیارہ ساز امریکی کمپنی بوئنگ کو مقدمہ بازیاں ڈبونے لگی ہیں۔ ایتھوپین ایئر لائنز کے طیارے کی تباہی کے بعد 21 متاثرہ خاندانوں نے امریکا میں بوئنگ کے خلاف لاکھوں ڈالر ہرجانہ کی ادائیگی کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔ ادھر سیٹل میں ایک مقامی امریکی عدالت میں بد قسمت انڈونیشین پرواز کے 30 مسافروں کے لواحقین نے بھی بوئنگ سے بھارتی ہرجانہ طلب کیا ہے۔ ادھر نارویجن ایئر لائنز ایئر شٹل نے امریکی طیارہ ساز کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے گرائونڈ کردئے جانے والے درجنوں بوئنگ میکس سیریز طیاروں کی وجہ سے اس کا فلائٹس آپریشن کینسل ہوچکا ہے اور کمپنی کو سنگین مالیاتی بحران کا سامنا ہے۔ اس لئے بوئنگ کمپنی نارویجن فضائی کمپنی کو ہرجانہ دے ورنہ اس کو عالمی عدالت میں گھسیٹ لیا جائے گا۔ امریکی ریاست میامی میں موجود امریکی ایوی ایشن اٹارنی، اسٹیون سی مارک نے کہا ہے کہ سینکڑوں جانوں کے ضیاع کی ذمہ دار بوئنگ کمپنی ہے، جس کے میکس طیاروں کا فلائٹ کنٹرول سسٹم ناقابل اعتبار ہے۔ اسٹیون سی مارک نے کہا ہے کہ طیاروں کا ناک کے بل اچانک گرنا، ایک تکنیکی مسئلہ تھا۔ لیکن بوئنگ نے مجرمانہ غفلت کی اور اس ضمن میں کسی کو خبردار نہیں کیا۔ امریکی اسٹیٹ اٹارنی آفس نے تصدیق کی ہے کہ بوئنگ کے خلاف انڈونیشین فضائی کمپنی کے ڈھائی درجن مسافرو ں کے لواحقین نے ہرجانہ طلب کیا ہے، لیکن ان کیسوں کی مزید تفصیلات بوجوہ بیان نہیں کی جاسکتیں۔ امریکی اٹارنی برائے ایوی ایشن انڈسٹریز چارلس ہرمن کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے موکلوں کو ہرجانہ دلانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ لیکن انہوں نے اس ضمن میں کسی پیش رفت یا بوئنگ کمپنی کے ساتھ رابطوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ادھر امریکی کانگریس کی ایک اسپیشل کمیٹی نے فیڈریل ایوی ایشن ڈپارٹمنٹ حکام کو طلب کیا ہے اور ان سے کڑے سوالات کئے جارہے ہیں کہ جب بوئنگ میکس طیاروں کی سیریز میں ٹیکنیل فالٹ موجود تھے تو ان کو دورکرنے کی کوشش کیوں نہ کی گئی اور کمپنی طیارے بنا کر فضائی کمپنیوں کو ڈلیوری میں مصروف کیوں تھی؟ واضح رہے کہ بوئنگ کمپنی پانچ ہزار سے زائد میکس 737 سیریز طیاروں کی فروخت کا ریکارڈ بنا چکی ہے۔ بوئنگ کمپنی کے ماہرین اس سلسلہ میں امریکی ایئر سیفٹی فیڈریل ایوی ایشن اتھارٹی سمیت یورپین ایوی ایشن اینڈ اسپیس ایجنسی کا سرٹیفکیٹ حاصل کررہے ہیں، جس میں بوئنگ میکس 737 طیاروں کو فلائٹس کیلئے محفوظ قرار دیا جاتا ہے۔ روئٹرز نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ بوئنگ میکس طیاروں میں آٹو پائلٹ سسٹم پر نوز ڈائیونگ کا مسئلہ درپیش ہے اور اس مسئلہ کو کامل طریقے پر حل نہیں کیا گیا۔ روسی نیوز ایجنسی انٹرا فیکس نے دعویٰ کیا ہے کہ بوئنگ کے ماہرین، ٹیکنیکل ایکسپرٹ، امریکی ایوی ایشن انڈسٹریز کے چنیدہ افسران سمیت یورپی اور امریکی ریگولیٹرز اچھی طرح جانتے تھے کہ بوئنگ میکس طیارے سستے اور آرام دہ طیارے ہیں، لیکن ان کا ’’نوز ڈائیونگ پروبلم‘‘ سنگین اور لا ینحل ہے۔ اس کو بوئنگ کمپنی نے سافٹ ویئرز کی مدد سے کسی حد تک درست کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن سو فیصد حل نہیں نکلا تھا۔ جمعہ 29 مارچ کو شکاگو فیڈریل کورٹ میں دائر کئے جانے والے مقدمہ کے بعد کل مقدمات کی تعداد 21 ہوگئی ہے، جس پر متعلقہ عدالتوں نے طیارہ ساز امریکی کمپنی بوئنگ کو نوٹسز کا اجرا کردیا ہے۔ تازہ مقدمہ شکاگو میں دائر کیا گیا ہے جس میں روانڈا سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے اپنے والد اور اقوام متحدہ کے ملازم کی ہلاکت پر بوئنگ کمپنی سے یہ کہہ کر ہرجانہ طلب کیا ہے کہ ان کا بنایا جانے والا میکس سیریز طیارہ خراب سافٹ ویئر اور ٹیکنیکل مسائل کا شکار تھا۔ لیکن طیارہ ساز امریکی کمپنی بوئنگ نے اس سیریز کے تمام طیاروں کو بغیر چیکنگ کئے اُڑان بھرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا، جس کے نتیجے میں آٹو میٹک سسٹم پر دوران پرواز جہاز بے قابو ہورہے ہیں۔ امریکی جریدے سان فرانسسکو کرونیکل کا کہنا ہے کہ امریکی ریگولیٹرز کی جانب سے فوری طور پر بوئنگ کے میکس سیریز طیاروں کو گرائونڈ نہ کرنے کا مقصد یہ تھا کہ کمپنی کیخلاف ہرجانہ کے مقدمات سمیت شیئرز کی گراوٹ اور عالمی فضائی کمپنیوں کی جانب سے دئے جانے والے سینکڑوں آرڈرز کی منسوخی سے بوئنگ کو محفوظ رکھا جاسکے۔ لیکن بوئنگ میکس طیاروں کے بارے میں ماہرین اور ایوی ایشن ایکسپرٹ کی آرا سامنے آنے کے بعد عالمی فضائی کمپنیوں کے کم از کم 2,100 طیاروں کے آرڈرز خطرے میں پڑ چکے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment