امت رپورٹ
ملائیشیا کی حکومت کی جانب سے پاکستان کے جے ایف تھنڈر (جے ایف 17) خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی گئی تھی۔ تاہم ملائیشیا جے ایف تھنڈر خریدے گا یا نہیں، یہ اب تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔ کیونکہ دونوں حکومتوں کے درمیان اس حوالے سے بات چیت آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی میڈیا سے اطلاعات آرہی ہیں کہ ملائیشیا کی رائل ملائیشین ایئر فورس نے بھارتی ایئر کرافٹ ’’تیجاز‘‘ (Tejas) اور کورین طیارے ’’گولڈن ایگل ایف اے 50‘‘ میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
واضح رہے کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر جے ایف تھنڈر میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اس موقع پر حکومت پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملائیشیا ممکنہ طور ایک اسکواڈرن خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس حوالے سے بات کافی آگے بڑھ چکی ہے۔ مہاتیر محمد نے بھی ملائیشیا جا کر ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فی الحال سوچ رہے ہیں کہ ابتدائی طور پر جے ایف تھنڈر کے ایک یا دو طیارے حاصل کریں اور ان کی کارکردگی دیکھ کر مزید طیاروں کے حوالے سے فیصلہ کریں۔ تاہم اب عالمی میڈیا سے یہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ ملائیشیا کی رائل ملائیشین ایئر فورس نے دیگر آپشنز پر نہ صرف غور شروع کر دیا ہے۔ بلکہ اس حوالے سے اپنی پسندیدگی اور دلچسپی کا اظہار بھی کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ملائیشیا نے بھارتی ساختہ ایئر کرافٹ Tejas (تیجاز) اور کوریا کے طیارے گولڈن ایگل ایف اے پچاس میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارت اور کوریا نے ملائیشیا کو جے ایف تھنڈر سے کم قیمت پر فائٹر طیارے فراہم کرنے کے علاوہ بعد از فروخت طیاروں کی سروس کی خدمات میں بھی کافی فراخ دلی دکھائی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملائیشیا اس وقت جو طیارے استعمال کر رہا ہے، وہ بھارتی ساختہ ایئر کرافٹ تیجاز اور کورین گولڈن ایگل کے قریب ترین ہیں۔ جبکہ جے ایف تھنڈر (جے ایف 17) میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی ملائیشیا کے لئے نئی ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے رپورٹوں کے مطابق دونوں ممالک (بھارت اور کوریا) نے اپنے طیارے فروخت کرنے کے لئے ملائیشین حکومت سے رابطے بڑھا دیئے ہیں۔ ادھر اسلام آباد می موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ جب ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے جے ایف تھنڈر میں دلچسپی ظاہر کی تھی تو اس کے فوراً بعد ہی بھارت اور کوریا کے طیارہ ساز اداروں نے ملائیشین رائل ایئر فورس سے رابطے قائم کئے تھے اور پہلے سے جاری بات چیت میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس کے بعد سے اب تک ملائیشین حکومت کے ان دونوں ممالک سے بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے 2015ء میں بھی اس بات کی کوشش کی گئی تھی کہ ملائیشیا کو جے ایف تھنڈر فروخت کئے جائیں اور یہ اطلاعات میڈیا کو بھی فراہم کی گئی تھیں۔ تاہم ملائیشیا کے وزیر دفاع نے اس کی تردید کر دی تھی۔ اس معاملے سے جڑے ہوئے ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان بہت جلد خوش فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس معاملے میں بھی وہ مہاتیر محمد کی جانب سے جے ایف تھنڈر میں دلچسپی لینے پر بہت زیادہ خوش فہمی کا شکار ہوگئے تھے۔ حالانکہ معاملات طے ہونے اور معاہدے سے پہلے اس طرح کے اعلانات نہیں کئے جاتے۔ بالخصوص ایسے معاملات میں ہر ملک اپنے مفادات اور ضروریات کو مقدم رکھتا ہے۔ ایک سوال پر ان ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ مہاتیر محمد کی جانب سے دلچسپی ظاہر کی گئی تھی، مگر اس کے بعد سے اب تک ملائیشین حکومت نے پاکستان کے ساتھ کوئی بھی بات باضابطہ طور پر نہیں کی۔ البتہ پاکستان کی جانب سے جے ایف تھنڈر کی فروخت کی خواہش کا اظہار کر دیا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭