معارف القرآن

معارف و مسائل
بہت سے صحابہ کرامؓ نے آیت مذکورہ کے اسی عام مفہوم کو اختیار کرکے رسول اقدسؐ کے ہر حکم اس آیت کی بناء پر قرآن کریم ہی کا حکم اور واجب التعمیل قرار دیا ہے۔ قرطبیؒ نے فرمایا کہ اس آیت میں آتیٰ کے بالمقابل نہیٰ کا لفظ آیا ہے۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ آتیٰ کے معنی یہاں امر کے ہیں، جو نہی کا صحیح مقابل ہے۔ اور قرآن کریم نے نہیٰ کے مقابل میں امر کے لفظ کو چھوڑ کر آتیٰ کا لفظ استعمال شاید اس لئے فرمایا تاکہ جس مضمون کے سیاق میں یہ آیت آئی ہے یعنی مال فئی کی تقسیم، اس پر بھی آیت کا مضمون شامل رہے۔
حضرت ابن مسعودؓ نے ایک شخص کو احرام کی حالت میں سلے ہوئے کپڑے پہنے دیکھا تو حکم دیا کہ یہ کپڑے اتار دو، اس شخص نے کہا کہ آپ اس کے متعلق قرآن کی کوئی آیت بتا سکتے ہیں؟ جس میں سلے ہوئے کپڑوں کی ممانعت ہو۔ حضرت ابن مسعودؓ نے فرمایا کہ ہاں، وہ آیت میں بتاتا ہوں، پھر یہی آیت و مااٰتٰکم الرسول… پڑھ کر سنادی۔ امام شافعیؒ نے ایک مرتبہ لوگوں سے کہا کہ میں تمہارے ہر سوال کا جواب قرآن سے دے سکتا ہوں، پوچھو جو کچھ پوچھنا ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ ایک محرم نے زنبور (تتیا) مار ڈالا تو اس کا کیا حکم ہے؟ امام شافعیؒ نے یہی آیت ومااٰتٰکم الرسول… تلاوت کرکے حدیث سے اس کا جواب بیان فرما دیا۔ (قرطبی)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment