علی مسعود اعظمی
ترکی میں خفیہ انداز میں سرگرم سیکولر عناصر صدر اردگان پر انتخابی وار کرگئے۔ ترک الیکشن کمیشن میں بیٹھے دین بیزار افسران و اہلکاروں نے بلدیاتی انتخابات میں حکومتی اتحاد ’’پیپلز الائنس‘‘ کو ڈالے گئے 19 لاکھ 7 ہزار 505 ووٹ مسترد کر دیئے۔ یوں انجینیئرڈ دھاندلی کے ذریعے انقرہ، استنبول اور ازمیر کی میئر شپ سیکولر اتحاد ’’نیشنل الائنس‘‘ کی جھولی میں ڈال دی گئیں۔ واضح رہے کہ ترک مرد آہن رجب طیب اردگان کے حمایت یافتہ سیاسی اتحاد پیپلز الائنس نے بلدیاتی انتخابات میں مغرب نواز سیکولر اتحاد نیشنل الائنس کو ملک بھر واضح شکست سے دوچار کیا ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن میں بیٹھے سیکولر افسران نے انتہائی مکاری سے انقرہ، ازمیر اور استنبول کی میئر شپ اردگان کی حمایت یافتہ پارٹی سے چھین لی ہے، جس پر پیپلز الائنس نے شدید احتجاج کیا ہے۔ ترک میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صرف استنبول کا جائزہ لیا جائے تو یہاں مسترد کئے جانے والے ووٹس کی تعداد تین لاکھ ہے۔ اس حوالے سے پیپلز الائنس کا کہنا ہے کہ ان ووٹوں کو مسترد ہی اس لئے کیا گیا کہ کہیں اسلام پسندوں کی فتح نہ ہوجائے۔ ادھر ترک الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ مسترد ووٹوں، انتخابی بے قاعدگیوں اور تحریری شکایات سمیت دیگر معاملات کے ثبوت و شواہد کا جائزہ لے گا۔ دوسری جانب مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں اردگان کی پارٹی کو دھچکا لگا ہے۔ لیکن ترک میڈیا کا جائزہ اس دعوے کی نفی کرتا ہے۔ کیونکہ ملک بھر میں ڈالے جانے والے کل ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حکومتی اتحاد پیپلز الائنس نے حاصل کئے ہیں۔ جبکہ انقرہ، ازمیر اور استنبول میں ’’فتح‘‘ پانے والے نیشنل الائنس نے ملک بھر میں مجموعی طور پر صرف37 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ ترک جریدے آکسم نے بتایا ہے کہ ملک کی سولہ میونسپل کارپوریشنوں میں اردگان کے پیپلز الائنس کے میئرز منتخب ہوچکے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن اتحاد کو 9 شہروں کی میئر شپ ملی ہے، وہ بھی انتہائی معمولی مارجن سے۔ صرف ازمیر شہر میں اپوزیشن نے کسی حد کارکردگی دکھائی ہے جہاں اس کے میئر شپ کے امیدوار نے 50 فیصد ووٹ لئے ہیں۔ ڈیلی حریت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اردگان کے پیپلز الائنس نے 51.67 ووٹ حاصل کئے ہیں جو گنتی کے اعتبار سے دو کروڑ 37 لاکھ 51 ہزار 962 ووٹ بنتے ہیں۔ جبکہ اس کے مقابل سیکولر اتحاد نیشنل الائنس نے ملک بھر سے 37.53 ووٹ حاصل کئے ہیں جو عددی اعتبار سے ایک کروڑ 72 لاکھ 53 ہزار 675 ووٹ بنتے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن سیکولر اتحاد پورے ملک میں اپنی شکست کو چھوڑ کر صرف انقرہ، ازمیر اور استنبول کے نتائج پر فوکس کررہا ہے۔ دوسری جانب مغربی میڈیا بھی بغلیں بجا رہا ہے۔ ترک الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ اردگان کی استقلال پارٹی اور اتحادی جماعتوں پر مشتمل پیپلز الائنس نے 746 میں سے 536 اضلاع میں کامیابی حاصل کی ہے۔ پیپلز الائنس نے 24 صوبوں میں کامیابی حاصل کی ہے اور16 میونسپل کارپوریشن کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ جبکہ سیکولر اور مغرب نواز نیشنل الائنس نے 192 اضلاع میں کامیابی حاصل کی ہے جس کے نتیجے میں اس کو 9 میٹرو پولیٹن کارپوریشنز کا اقتدار ملنے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ ترکی کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ ٹرن آئوٹ 84.52 فیصد رہا۔ دوسری جانب ترک صدر اردگان نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت انیس لاکھ سے زائد مسترد ووٹوں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کرے گی۔ حکمراں جماعت استقلال پارٹی کا کہنا ہے کہ و ہ 2023ء کے انتخابات میں معیشت پر فوکس کرے گی کیونکہ مغربی قوتیں ترکی کی معیشت کو بگاڑنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ ترک جریدے ینی شفق نے بتایا ہے کہ پیپلز الائنس کو مسترد شدہ ووٹوں پر بہت زیادہ تحفظات ہیں، جن کی بنیاد پر اپوزیشن کے نیشنل الائنس نے انقرہ، استنبول اور ازمیر شہر کی میئر شپ پر اپنا قبضہ جمایا ہے۔ ترک نیوز ایجنسی اناطولیہ سے خصوصی انٹرویو میںاردگان کی استقلال پارٹی کے جنرل سیکریٹری فاتح شاہین نے بالخصوص دارالحکومت انقرہ اور تاریخی شہر استنبول میں مسترد کئے جانے والے ووٹوں اور منظم بے قاعدگیوں کے حوالہ سے سخت اعتراض کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ استقلال پارٹی کو انقرہ اور استنبول کے بارہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کی شکایات ملی ہیں۔ ان شکایات کا جائزہ لے کر انہیں عدالتی اور الیکشن کمیشن کے فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔ استقلال پارٹی اور اس کے اتحادیوں کاکہنا ہے کہ یہ سارا کھیل امریکہ میں براجمان فتح اللہ گولن کے حامیوں کی سازشوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے منظم انداز میں انیس لاکھ سے زیادہ ووٹ مسترد کئے۔ اس ضمن میں ترک تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مسترد ووٹوں کو اگر درست تسلیم کیا جائے تو انقرہ اور استنبول میں واضح اور ازمیر میں معمولی فرق سے استقلال پارٹی اور اتحادی جماعتوں پر مشتمل پیپلز الائنس کی کامیابی پکی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق انقرہ اور استنبول میں مخالفین کو انتہائی معمولی مارجن کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ جبکہ ازمیر میں اس کی پوزیشن بہتر رہی ہے۔ تاہم ایسا صرف مسترد ووٹوں کے سبب ہوا ہے۔ اگر 19 لاکھ سے زائد مسترد ووٹ گنتی کا حصہ بنالئے جاتے تو ملک بھر کی طرح ان تینوں شہروں کی میئر شپ بھی پیپلز الائنس کو ملتی۔ واضح رہے کہ متعصب مغربی میڈیا کی رپورٹوں میں تین اہم شہروں میں ادگان کے حمایت یافتہ اتحاد کی ’’شکست‘‘ کو لیرا (ترک کرنسی) کی ڈالر کے مقابلے میں گراوٹ سے جوڑا جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭